شوگرکمیشن 9بے نامی اکائونٹس کی تفصیلات کل پیش کریگا
رپورٹ وزیراعظم کوپیش ہوگی،مزیدتحقیقات کیلئے چنددن کی مہلت طلب کی جائیگی ڈیلیٹ کیا ڈیٹاحاصل کرلیا ،ریکارڈمینوئل ، اصل خریدارچھپائے ، چشم کشا انکشافات
لاہور(فہد شہباز خان)وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو ابتدائی طور پر25اپریل کو شوگر انکوائری کمیشن کی طرف سے منتخب کردہ 9 شوگر ملز کے خلاف جاری تحقیقات کے بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔ انکوائری کمیشن کے ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر شوگر کمیشن 25 اپریل تک وزیر اعظم کو منتخب کردہ 9شوگر ملز کے بے نامی اکاؤنٹس کی رپورٹ پیش کرے گا اور باقی پہلوؤں بارے رپورٹ مکمل کرنے کے لئے کچھ دن کی مہلت کی درخواست کی جاسکتی ہے کیونکہ ان کے متعلق تحقیقات حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اب تک کی تحقیقات میں کئی چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں جن میں اکثر شوگر ملز کی جانب سے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ رکھنے کی بجائے مینوئل طریقے سے رکھنے کی بات سامنے آئی ہے ۔ کمیشن نے اس بات کا بھی پتہ چلا لیا ہے کہ چینی مالکان نے مبینہ طور پر اصل خریداروں کو بھی چھپایا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں لائے جاسکے ۔ کمیشن کے مطابق، چینی کی فروخت اصل خریداروں کی بجائے ٹرک ڈرائیوروں کے نام پر ہورہی تھی جس سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جارہا تھا۔ کمیشن نے ایسے تمام بے نامی خریداروں کا سراغ لگا لیا ہے اور ان کے خلاف اب ایف بی آر بھی الگ سے حرکت میں آگیا ہے ۔ کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران منتخب کردہ تمام ملزپہ چھاپے مار کر تمام ریکارڈ قبضے میں لیا ہوا ہے جس کی چھان بین سے ان سب باتوں کا پتہ چل رہا ہے ۔ کمیشن نے قبضے میں لئے ہوئے کمپیوٹرز سے ڈیلیٹ کیا ہوا ڈیٹا بھی دوبارہ حاصل کرلیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ کمیشن نے سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر ابتدائی تحقیقات کے دوران فیلڈ وزٹ دیر سے شروع کی جس سے بہت سا ریکارڈ جو کہ بڑا کارآمد ہوسکتا تھا وہ قبضے میں نہیں لیا جاسکا۔ مثال دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ تمام تحقیقاتی ٹیموں نے اپنے فیلڈ وزٹ 20سے 21مارچ کے دوران کئے تاکہ گنے کی کسانوں سے خرید، تول اور چینی بننے کے مراحل کو دیکھا جاسکے لیکن 11مارچ تک گنے کا کرشنگ سیزن ہی ختم ہوچکا تھا۔ کمیشن کے ذرائع کے مطابق، جو چینی گزشتہ سالوں میں برآمد کی گئی ہے اس کی 70فیصد افغانستان کو بیچی گئی ہے جسے تفتیش کار اس نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ آیاوہ چینی واقعی افغانستان بھیجی بھی گئی تھی یا یہاں لوکل مارکیٹ میں فروخت کردی گئی تھی۔ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ ملز نے مبینہ طور پر اپنا ڈیٹا چھپانے کی کوشش کی ہے جس کی مزید تفتیش ابھی جاری ہے ۔