لاک ڈاؤن کے دوران جھگڑے بڑھ گئے, 3 ہزار 240خواتین خلع کیلئےعدالت پہنچ گئی
سب سے زیادہ دہاڑی دار طبقہ متاثر،فیملی عدالتوں نے نوٹسز جاری کرکے فریقین سے جواب بھی طلب کرلیا خواتین اخراجات کم کریں تاکہ شوہر پر بوجھ نہ پڑے ،ایڈووکیٹ نورین ،در گزر سے کام لیا جائے ، بیرسٹر اسلم
لاہور(محمد اشفاق سے )کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو ناچاقی میں اضافہ ہو گیا ،ڈپریشن بڑھنے سے میاں بیوی کے لڑائی جھگڑوں کے باعث پنجاب میں لاک ڈاؤن کے دوران 3 ہزار 240خواتین نے خلع کیلئے فیملی عدالتوں سے رجوع کیا ۔کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ دہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا ،کام کاج نہ ہونے سے گھریلو ذمہ داریاں پوری نہ ہوسکیں جس کے باعث میاں بیوی کے درمیان گھریلو ناچاقی کے واقعات میں اضافہ ہوا ۔اعدا دو شمار کے مطابق پنجاب کے 36اضلاع کی فیملی عدالتوں میں لاک ڈاؤن کے دوران مجموعی طور خلع،سامان جہیز اور خرچہ نان نفقہ کے 3ہزار دو سو چالیس دعوے دائر ہوئے جن پر فیملی عدالتوں نے نوٹسز جاری کرکے فریقین سے جواب بھی طلب کرلیا ۔فیملی کی ایکسپرٹ ایڈووکیٹ نورین اصغر کا کہنا تھا موجودہ حالات میں خواتین کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے اور اپنے اخراجات کو کم کرنا چاہیے تاکہ شوہر پر بوجھ نہ پڑے ۔قانونی ماہر بیرسٹر اسلم شیخ نے کہا میاں بیوی کو گھریلو معاملات میں در گزر سے کام لینا چاہیے ،لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ لوگوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،جس کی وجہ سے بات لڑائی جھگڑوں سے ہوتی ہوئی عدالتوں تک پہنچ رہی ہے ۔وکلا کا کہنا تھا خلع کے تمام دعوؤں میں تقریباً خواتین کا موقف ایک جیسا ہی ہے کہ شوہر خرچہ نہیں دیتا ،بات بات پر لڑتا ہے اور خاص طور پر لاک ڈاؤن کے دوران ایسے کیسز میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ۔