پائلٹس کی جعلی ڈگریاں ، سب کیوں سوئے ہوئے ہیں ؟
بیرون ملک پی آئی اے پرپابندی لگ سکتی ،عزیزوں کو نوازا جاتا رہا:اعجاز ہارون جعلی لائسنس والوں کے حمایتی نہیں :پالپا، منیجرز نے صحیح کام نہیں کیا :کیپٹن نوشاد کسی کمپنی نے آڈٹ کیا تو پائلٹس جہاز نہیں اڑا سکیں گے :ایئرمارشل (ر)عابد راؤ پائلٹس کی دھجیاں بکھیر دیں،2جعلی لائسنس دکھا دیں،ونگ کمانڈر (ر)نسیم
پروگرام نقطہ نظر ، آن دی فرنٹ ‘دنیا کامران خان کیساتھ میں ماہرین کی گفتگو لاہور(دنیا نیوز)پارلیمنٹ میں پیش کی جانیوالی کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ کے مندرجات پرماہرین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا یوان میں کہاجا رہا ہے کہ پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں،یہ سب ابھی تک کیوں سوئے ہوئے ہیں؟۔ کسی انٹرنیشنل کمپنی نے آڈٹ کیا تو پائلٹس جہاز نہیں اڑا سکیں گے ،50کوچھوڑیں صرف دو جعلی لائسنس دکھا دیں،ہمارے جیسے ممالک کیلئے انفرادی طور پر سیفٹی کی تحقیقات کرنا ممکن نہیں ،اگر یہی حادثہ امریکا میں ہوتا تو رپورٹ آنے میں تین سال لگ جاتے ایک ماہ میں نہ آتی۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘نقطہ نظر ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ایم ڈی پی آئی اے اعجاز ہارون نے کہاپی آئی اے یونین کوسیاسی حمایت حاصل تھی،اپوزیشن اورحکومتی لوگ یونین کی حمایت کرتے رہے ،پی آئی اے یونین نے میرے دورمیں 3 روزتک ہڑتال کی، مجھے عہدے سے ہٹوایاتھا،بھانجوں اوربھتیجوں کو نوازاجاتا رہا۔انکا کہنا تھا جعلی لائسنس والے پائلٹس ابھی تک کیوں کام کررہے ہیں،انکوائری رپورٹ سول ایوی ایشن کادفاع کرنے کیلئے بنائی گئی۔یونین میدان میں آئے اور کہے جن کے جعلی لائسنس ہیں ان کو باہر نکالتے ہیں،جب پی آئی اے سے فیک ڈگری اور لائسنس والوں کو نکالا جائے گا تو دنیا میں کیا امیج جائے گا؟ ۔ انہوں نے کہاایوان میں کہاجا رہا ہے پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں،یہ سب ابھی تک کیوں سوئے ہوئے ہیں؟ ایساہوتارہاتوبیرون ممالک میں پی آئی اے پرپابندی لگ جائے گی،پی آئی اے میں مافیا بیٹھاہے ،یونینز ختم کی جائیں،رپورٹ میں لکھاہے ابھی ایئرٹریفک کنٹرولرکی تحقیقات ہوں گی،کنٹرولر کوانجن سے چنگاریاں نکلنے پرپائلٹ کوبتاناچاہیے تھا۔ جنرل سیکرٹری پالپا عمران نا ریجو نے کہا 62 پائلٹس پی آئی اے کے نہیں،اگر جعلی پائلٹ ہیں تو لسٹ شائع کریں اور تحقیقات کے بعد ان کو فارغ کریں۔ پی آئی اے کے 6پائلٹس کوجعلی ڈگری کی بنا پر ہٹایاگیا،پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کروائی گئی،مشکوک لائسنسزکوابھی تک منسوخ نہیں کیاگیا،جعلی لائسنس یا جعلی ڈگری والے پائلٹ کی حمایت نہیں کریں گے ، ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔ کیپٹن نوشاد انجم نے کہا پی آئی اے کے منیجرز نے صحیح انداز میں کام نہیں کیا،پائلٹس کا چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھا گیا ۔ پروگرام ‘‘آن دی فرنٹ ’’ میں میزبان کامران شاہد سے گفتگو کرتے ہوئے ایئر مارشل(ر)عابد رائو نے کہا جب بھی جعلسازی ہوتی ہے تو اوپر سے شروع ہوتی ہے ،پائلٹس کا امتحان ہوتا ہے ،امیدواروں کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا ، حکومت کو ایک سال پہلے اسکا پتا تھا، ایکشن کیوں نہیں لیا، سی ای او ارشد ملک نے 600پائلٹس کی ڈگریاں چیک کروانے کی کوشش کی تو سٹے آرڈر لے لیا گیا۔ جمہوری ادوار میں پی آئی اے کے ساتھ بہت برا کیا گیا،اگر کسی انٹر نیشنل کمپنی نے آڈٹ کیا تو یہ ڈائون ریٹ ہوجائیں گے ،پائلٹس جہاز نہیں اڑا سکیں گے ۔ ونگ کمانڈر (ر)نسیم احمد نے پروگرام‘‘ دنیا کامران خان کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاجب فضائی حادثہ ہوتا ہے تو تین چیزیں فیل ہوتی ہیں ایک جہاز کی ٹیکنالوجی ،دوسری تربیت ،تیسری وہ کس طریقہ کار کے تحت جہاز لینڈ کررہا تھا،سب سے پہلے دیکھنا ہے کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کو کس طرح چلایا جارہا ہے ،انتظامیہ کیسی ہے ،تحقیقات اب شروع ہوں گی کہ کاک پٹ کے باہر کیا ماحول تھا۔مقابلے کی فضا کے باعث ایئر بس او ربوئنگ کبھی بھی ایک دوسرے کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوئیں ، دونوں میں ہم آہنگی نہیں۔ حکومت کے پاس معلومات آئی ہیں ابھی تحقیقات ہونی ہیں۔سی وی آر کی تمام گفتگو کو عالمی قانون نے تحفظ دیا ہے ،اگر حکومت نے اس کو پبلک کرنا ہے تو اسے عدالت میں جانا ہوگا۔پارلیمنٹ میں پائلٹس کی دھجیاں بکھیری گئیں،ان کو بین الاقوامی فورم پر دفاع کرنا مشکل ہوگا۔جعلی ڈگری کا توسنا تھا جعلی لائسنس کی سمجھ نہیں آئی،50کو چھوڑیں صرف 2 جعلی لائسنس دکھا دیں۔ہمارے جیسے ممالک کیلئے انفرادی طور پر سیفٹی کی تحقیقات کرنا ممکن نہیں ،تحقیقات کسی اور ملک سے کروا لی جائیں۔چند سیکنڈ میں فیصلہ لینا ہوتا ہے ،پائلٹ کی اپنی زندگی ہوتی ہے ،وہ کبھی بھی جان بوجھ کرنہیں کرتا۔اگر یہی حادثہ امریکا میں ہوتا تو رپورٹ آنے میں تین سال لگ جاتے ایک ماہ میں نہ آتی۔