بزدار ملاقات:اپوزیشن کو ارکان کیخلاف کارروائی میں مشکل
ہارس ٹریڈنگ کارروائی کیلئے ضروری ہے رکن نے فنانس بل کی حمایت کی ہو ملاقات کیلئے آزاد ہیں:نشاط ڈاھا،پارٹی کی مخالفت نہیں کی :غضنفر لنگاہ
لاہور(اخلاق باجوہ سے )اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والے ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنے میں قانونی مشکلات کا شکار ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق چند روز قبل مسلم لیگ ن کے 6 ارکان نشاط احمد ڈاھا، فیصل نیازی،اظہر عباس ، میاں جلیل شرقپوری ،علامہ غیاث الدین، چودھری اشرف انصاری اور پیپلز پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی غضنفر علی لنگا نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی جس پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔اس سے قبل بھی ان ارکان نے وزیراعلیٰ سے ملاقاتیں کی تھیں جس پر ان ارکان کو دونوں جماعتوں کی جانب سے شوکاز نوٹس دئیے گئے تاہم ان ارکان کی یقین دہانی پر معاملہ رفع دفع کردیا گیا۔ اس مرتبہ پھر دونوں جماعتوں کی جانب سے سخت ایکشن لینے کا کہا گیا ہے حتیٰ کہ پیپلز پارٹی نے غضنفر لنگا کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا کہ یہ انٹرنیشنل لوٹا ہے تاہم اب دونوں پارٹیاں ہارس ٹریڈنگ قانون کے سامنے بے بس ہیں ، ہارس ٹریڈنگ قانون کے مطابق کسی بھی رکن اسمبلی کے خلاف کارروائی کیلئے ضروری ہے کہ اس رکن نے فنانس بل کی حمایت کی ہو یا پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرے ، صرف وزیر اعلیٰ سے ملاقات پر کسی رکن کے خلاف ہارس ٹریڈنگ قانون کے تحت کارروائی نہیں ہوسکتی۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رکن غضنفر علی لنگا نے کہا میں نے کبھی پارٹی کی مخالفت نہیں کی ،کل بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ تھا اور آج بھی پارٹی کے ساتھ ہی ہوں، پارٹی سے علیحدگی کا اعلان نہیں کیا۔ ن لیگ کے رکن نشاط ڈاھا کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ سے ملاقات اپنے حلقے کے مسائل کیلئے کی، میں نے کوئی غلطی نہیں کی، رہا قیادت سے پوچھنے کا تو کس سے پوچھیں بڑے میاں صاحب ملک سے باہر، چھوٹے کورونا کا شکار اور پنجاب میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ایک سال سے نیب کی قید میں ہیں ، ہم آزاد ہیں کسی سے بھی اپنے حلقے کے مسائل کے حل کیلئے ملاقات کر سکتے ہیں۔