چینی کوہِ کیلاش پر بھارتی قبضے کا دعویٰ جھوٹا ،تصاویر جعلی:بی بی سی

 چینی کوہِ کیلاش پر بھارتی قبضے کا دعویٰ جھوٹا ،تصاویر جعلی:بی بی سی

بھارتی فوجیوں نے کوہ کیلاش پر کوئی قبضہ نہیں کیا ،وزیر دفاع بھی اس پر خاموش سوشل میڈیا پر بھارتی جنرل کی ٹویٹ کی گئی تصویر کو پہلے کئی بار استعمال کیا جا چکا

لاہور(دنیا مانیٹرنگ)لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)پر انڈیا اور چین کے مابین کشیدگی جاری ہے ۔ اس دوران لداخ کے مختلف مقامات سے متعلق روزانہ نئی نئی خبریں سامنے آتی ہیں اور دعوے کیے جاتے ہیں۔پچھلے ایک ہفتے سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انڈین فوج نے کوہِ کیلاش اور مانسرووَر جھیل پر قبضہ کرلیا ہے ۔ اس دعوے کو روزانہ کی بنیاد پر پھیلایا جارہا ہے ۔ بی بی سی ہندی کی فیکٹ چیک تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کوہ کیلاش کی بتائی جانے والی تصاویر مکمل طور پر جعلی اور فرضی ہیں اور انڈین فوجیوں نے ماؤنٹ کیلاش پر کوئی قبضہ نہیں کیا۔ جس خبر کے ساتھ ایک تصویر کافی شیئر کی جارہی ہے کہ انڈین فوجی کوہ کیلاش پر 'ترنگا' یعنی انڈین پرچم لہرا رہے ہیں۔اس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کوہ کیلاش کو انڈیا میں شامل کیے جانے کے بعد کی تصاویر ہیں۔اسی تصویر کو میجر جنرل جی ڈی بخشی (ر) کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹ کیا گیا لیکن اس میں یہ لکھا گیا کہ انڈین فوج کیلاش پہاڑ کو اپنے قبضے میں لینے کی طرف گامزن ہے ،اس ٹویٹ کو تین ہزار سے زیادہ مرتبہ ری ٹویٹ کیا گیا۔ کیلاش پہاڑ پر قبضے کی یہ خبر یہیں نہیں رُکی۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ٹی وی چینل کی خبروں کا سکرین شاٹ لے کر بہت سے صارفین نے ٹویٹ کیا کہ انڈین فوج نے کیلاش پہاڑی سلسلے پر قبضہ کرلیا ۔جب بی بی سی ہندی کی تحقیقاتی ٹیم نے گوگل ریورس امیج کے ذریعے اس تصویر کو تلاش کیا تو ان فوجیوں کی تصویر ملی جنھوں نے بہت سے مقامات پر انڈین پرچم لہرایا تھا لیکن پس منظر میں کہیں کیلاش پہاڑ نہیں تھا۔اس تصویر کو اخبار ‘انڈیا ٹوڈے ’ کی ویب سائٹ پر 26 جنوری 2020 کو ایک پِکچر گیلری میں استعمال کیا گیا تھا اور اس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے جموں وکشمیر کے ایل او سی پر 71 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر بچوں اور فوجی جوانوں نے یہ قومی تہوار منایا۔ریورس امیج سرچ کی تلاش کے دوران ان نو فوجیوں کی ایک اور تصویر ایک فیس بک پیج پر ملی جس میں پانچوں جوانوں نے اپنے ہاتھ میں ترنگا لے رکھا ہے اور اس تصویر کو 17 جون کو شیئر کیا گیا تھا۔ یہی تصویر 17 اگست 2020 کو ایک یوٹیوب ویڈیو میں استعمال ہوئی۔کیلاش پہاڑ پر فوجیوں کے مبینہ جھنڈے لہرانے والی تصویر اور ان تصاویر سے موازنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس میں پس منظر کے سوا سب کچھ ایک جیسا ہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ فوجیوں کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی اور پس منظر میں ماؤنٹ کیلاش چسپاں کر دیا گیا۔ادھر سوشل میڈیا پر ایک ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ انڈیا نے کیلاش پہاڑی سلسلے پر قبضہ کرلیا ہے ۔دہلی یونیورسٹی میں جغرافیہ کے ایک پروفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انڈیا کی سرحد کے اندر کیلاش رینج موجود نہیں ۔کیلاش رینج میں کوہ کیلاش آتا ہے جو لداخ رینج کے خاتمے کے بعد شروع ہوتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں