پتہ ہے ، ریٹائرمنٹ کے بعد پولیس میری زندگی اجیرن کردیگی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

پتہ ہے ، ریٹائرمنٹ کے بعد پولیس میری زندگی اجیرن کردیگی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

پولیس والوں نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے ،جسٹس قاسم خان

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے اراضی قبضہ کیس میں ایس پی صدر لاہورحفیظ الرحمن بگٹی کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ مجھے پتا ہے میری ریٹائرمنٹ کے بعد پولیس نے میری زندگی اجیرن کر دینی ہے لیکن میں حلف کی پاسداری کرکے قانون کے مطابق کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے اراضی قبضہ کے معاملے میں ایس پی صدر حفیظ بگٹی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی ۔عدالت نے ایس پی صدر کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کردی اور ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ ایس پی کو چھ ماہ کی قید کی سزا سنا دوں۔ایس پی صاحب کل اپنے بیج وغیرہ اتار کر آنا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مجھے پتا ہے کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد پولیس نے میری زندگی اجیرن کر دینی ہے ،5 جولائی کے بعد مجھے اور میرے اہل خانہ کو پولیس سے خطرہ ہوگا۔چیف جسٹس نے ڈی آئی جی لیگل کو آج طلب کرلیا۔درخواست گزار نے پولیس پر قبضہ کا الزام عائد کیا تھا۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس والے درخواست گزار کے گھر گئے تھے ، جس پر چیف جسٹس برہم ہو گئے اور کہا کہ آج کمنٹس دینے لگا ہوں جو ایس پی اور ایس ایچ او کے سروس ریکارڈ کا حصہ بنیں گے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کس نے کہا تھا کہ پتا چیک کریں، پولیس والوں نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایس پی صدر حفیظ الرحمن نے عدالت میں غلط بیانی سے کام لیا۔ایس پی صدر حفیظ الرحمن بگٹی کا اے آئی جی لیگل سے مشاورت سے متعلق بیان جھوٹا ہے ۔وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جو بڑوں کو چھوڑ کر چھوٹوں کو پکڑ لیتی ہیں، جس پر ایس پی صدر حفیظ الرحمن نے کہا کہ وہ عدالت سے معافی چاہتے ہیں ۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آپ کو چھ ماہ کی سزا سنانی ہے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج 8 جون تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے شہری عابد کی بیوی کی برآمدگی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ اقرا کو اسکے گھر والوں نے بہاولنگر میں غیر قانونی حراست میں رکھا ہو اہے لہذا بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے ۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ میں نے ہائیکورٹ کو رخصتی کا ادارہ نہیں بنانا، نکاح کرکے لڑکی لڑکا ہائیکورٹ آجاتے ہیں، آپکا معاملہ بہاولپور بینچ دیکھے گا ،عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں