رحمت للعالمینؐ اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان، نصاب کی بھی نگرانی کریگی : بچوں کو اپنی ثقافت سے متعارف کرانے کیلئے کارٹون سیریز بنائینگے : عمران خان

رحمت للعالمینؐ اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان، نصاب کی بھی نگرانی کریگی : بچوں کو اپنی ثقافت سے متعارف کرانے کیلئے کارٹون سیریز بنائینگے : عمران خان

بہترین مذہبی سکالرز کو اتھارٹی کا حصہ بنائینگے ،مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا، کرپشن کیخلاف پورا معاشرہ لڑے ، فحاشی کی بات کریں تو خود کو لبرل کہنے والا طبقہ شور مچاتا ،عرس پر دھمال ہوتی ، چرس بھی پی جاتی ، وزیر اعظم ،عشرہ رحمت للعالمینؐ کی تقریبات شروع

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں )وزیراعظم عمران خان نے سیرت النبیﷺاور مدینہ کی ریاست کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کے لئے اپنی سربراہی میں رحمت للعالمین اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتھارٹی نہ صرف سکولوں کے نصاب بلکہ سوشل میڈیا پر نازیبا مواد کی بھی مانیٹرنگ کرے گی ۔ ہم اپنے ملک کو اس سمت لیکر جائیں گے جس کی بنیاد پر 74سال پہلے پاکستان بنا ، بچوں کو اپنی ثقافت سے متعارف کرانے کے لئے کارٹون سیریز بنائیں گے ،مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا۔ وہ اتوار کو یہاں عشرہ رحمت للعالمین ﷺ کی مرکزی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ عشرہ رحمت للعالمین ﷺکے آغاز پر وہ فخر محسوس کرتے ہیں ۔ جب بھی کوئی معاشرہ ترقی کے راستے پر گامزن ہوتا ہے تو اس کی بنیاد مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر عمل ہے ۔ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا ، اسلامی فلاحی ریاست بننا پاکستان کے لئے ناگزیر ہے ،مدینہ کی ریاست کی بنیاد انسانیت اور انصاف کا نظام تھا ، طاقتور کبھی انصاف نہیں چاہتا بلکہ وہ این آر او چاہتاہے ، فیکٹ آئی مشن کے مطابق ملکوں کے غریب رہ جانے کی بنیادی وجہ کرپشن ہے ، اوپر کی سطح پر اگر اربوں روپے کی کرپشن ہو رہی ہو تو کلرک اور پٹواری کو پکڑنے سے کرپشن ختم نہیں ہو گی ، چین نے وزیروں سمیت 450سے زائد لوگوں کو جیلوں میں ڈالا ،دنیا میں جو ممالک خوشحال ہیں وہاں قانون کی بالادستی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے بہت تاخیر سے سیرت النبی ﷺکا مطالعہ شروع کیا ،میں روز انہ اپنی زندگی کا تنقیدی جائزہ لیتا ہوں ۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قیادت کا فقدان ہے ، تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے نواز شریف کا نام لئے بغیر تنقید کی اور کہا کہ ایک آدمی ملک کا پیسہ چوری کرکے لندن میں بیٹھ گیا اور لوگ پھول پھینک رہے ہیں۔ان کا کہنا تھاملک کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ لیڈر شپ کی وجہ سے ہوا۔ہمارے نوجوانوں کے لئے رول ماڈل نبیﷺ ہونا چاہئیں ، کوئی بھی معاشرہ اخلاقیات کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا ۔نبی آخرالزمانﷺنے سب سے زیادہ زور تعلیم پر دیا ، خواتین اور مرد دونوں کی تعلیم پر زور دیا ، 5سو سال تک دنیا میں بڑے سائنسدان مسلمان تھے ، ان کے پاس دنیاوی اور دینی دونوں علوم تھے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں اپنے بچوں کو یہ پڑھانا ہے کہ ان کے رول ماڈل کون ہو نا چاہئیں، زندگی گزارنے کے دو بڑے راستے ہیں۔ ایک ناجائز دولت جمع کرنا اور دوسرا نبی ﷺ کی سیرت اپنانا ، اسلام انسانیت کو اکٹھا کرنے کا دین ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ 25سال قبل جب سیاست میں قدم رکھا تو اس وقت سے ہی انسانی فلاحی ریاست کے لئے جدوجہد شروع کی ، یہی قرار داد مقاصد میں ہمارے آبا و اجداد نے پاکستان کا مقصد بتایا ۔ اگر ہم نے اپنے ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرناہے تو ہمیں نبی ﷺکی اتباع کرنا ہوگی ۔وزیراعظم نے کہاکہ نبی ﷺ کی زندگی عظمت کا راستہ ہے ، ان کے راستے پر چلنے کے حکم میں ہماری بہتری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں قرآن کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، حضرت محمد ﷺ تمام انسانوں اور جہا نوں کے لئے رحمت بن کر آئے ، اس دور میں انصاف کا اس قدر بول بالا تھا کہ خلیفہ وقت حضرت علی ؓ ایک یہودی سے کیس ہار گئے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں کرپشن روکنے کے لئے معاشرے کو متحرک کرنا ہو گا ، کرپشن عوام کا پیسہ چوری کرنا ہے ، کرپشن کے خلاف پورا معاشرہ لڑتا ہے اکیلی حکومت کتنی کرپشن پکڑ سکتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جس طرح انہوں نے کرکٹ میں غیر جانبدار امپائر متعارف کرائے اسی طرح انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے اصلاحات لا رہے ہیں ،پولنگ کے بعد اور نتیجے کے اعلان کے درمیان اصل دھاندلی ہوتی ہے اس کی روک تھام کے لئے بہترین حل الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے ، 1970کے بعد پاکستان میں ہونے والے تمام انتخابات میں ہارنے والوں کی جانب سے دھاندلی کا الزام لگایا گیا ۔ انتخابات میں دھاندلی کرنے والے نہیں چاہتے کہ نظام بہتر ہو ۔وزیراعظم نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی جائے گی جس کے سرپرست اعلیٰ وہ خود ہوں گے جبکہ قرآن پاک کی تفسیر کے لئے نمایاں مقام رکھنے والے سکالر کو اس کا چیئرمین بنایا جائے گا ، اس کے اوپر ایک انٹرنیشنل ایڈوائزری کمیشن بنے گا یہ اتھارٹی دنیا کے سامنے اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرے گی ، سکولوں کے نصاب کو بہتر بنانے کے لئے بھی یہ اتھارٹی اقدامات تجویز کرے گی ۔ اس اتھارٹی کے تحت یونیورسٹی کی سطح پر ریسرچ کو فروغ دیا جائے گا ، 625ھ سے 636ھ تک ایسا کیا ہوا کہ عرب دنیا کے حکمران بن گئے ، اس حوالے سے بھی تحقیق کر کے دنیا کو آگاہ کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ اتھارٹی مغربی تہذیب کے معاشرے پر اثرات ، اس کے نقصانات اور فوائد پر بھی تحقیق کرے گی ۔ رحمت للعالمین اتھارٹی میں دنیا بھر کے سکالر شامل ہوں گے ،سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لئے ایک رکن کو ذمہ داری دی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ اتھارٹی نبیﷺکی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں سے تعین کرے گی کہ اس میں سے بچوں کو کون سا سبق دینا ہے اور بڑوں کو کیا پڑھانا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ اسلام میں غلام کو بھی اپنے خاندان کے افراد کی طرح رکھنے کا درس دیا گیا ، یہی وجہ ہے کہ اس اقدام سے یہ غلام بادشاہ بن گئے ، امر یکا میں آج بھی سیاہ فام معاشرے کا حصہ نہیں بن سکے یہ اسلام ہی تھا جس نے افریقہ کے لوگوں کو بھی مساوی حقوق د ئیے ، گھریلو ملازمین کے حقوق کا تحفظ سب کی ذمہ داری ہے ۔ وزیراعظم نے فحاشی کو اہم معاشرتی برائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہم فحاشی کی بات کرتے ہیں تو اپنے آپ کو لبرل کہنے والا ایک طبقہ اس پر شور مچاتا ہے ، فحاشی کے اثرات خاندانی نظام پر پڑتے ہیں ،ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس کے معاشرتی اثرات سے آگاہ کرنا ہو گا ،موبائل فون نے پوری دنیا بدل دی ہے ،اس میں ایسا مواد ملتا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی یہ ایک چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دین میں کوئی جبر نہیں ہے ہم نے اپنے بچوں کو ایک سمت دکھانی ہے تاکہ انہیں پتا چلے کہ کس راستے پر چل کر انہیں فائدہ حاصل ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہالی و ڈ اوربالی و ڈ کی وجہ سے خاندانی نظام متاثر ہوا، ہم اس کے مقابلے میں اپنی نوجوان نسل کو اسلامی تاریخ سے آگاہی کے لئے ترکی سے ارطغرل ڈرامہ لا ئے ، یہ ڈرامہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی خصوصی ہدایت پر بنایا گیا ہے کیونکہ ان کے معاشرے کو زیادہ مسائل کا سامنا ہے ۔ اس کے علاوہ منشیات کی لعنت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ،عرس ہوتا ہے ،لاکھوں لوگ آئے ہوتے ہیں ،دھمال بھی ہوتی ہے ،وہاں سب کچھ ہوتا ہے ،چرس بھی پی لیتے ہیں ،لیکن ان کو یہ نہیں پتا ہوتا کہ وہ جس کیلئے کررہے ہیں اس کی کیا صفتیں تھیں ۔وہ کیوں اتنا بڑا عظیم انسان تھا ۔رات کو شور کر کے چلے جاتے ہیں ،یہ نہیں پتا ہوتا کہ حضرت میاں میر نے کیا کیا ؟ گورونانک بابا فرید کے مرید تھے ،ان کی کیا تعلیمات تھیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ میڈیا کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے ، بچوں کو دکھائے جانے والے کارٹون پروگرام ہماری ثقافت سے مطابقت نہیں رکھتے ،اس سے بچوں کی تربیت پر اثر پڑ رہاہے ، قصور میں ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعات پر رپورٹ بڑی خوفناک ہے ، جنسی جرائم پر قابو پانے کے لئے پورے معاشرے کو کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دین میں والدین کا رتبہ بہت بلند ہے ، بدقسمتی سے ہمیں والدین کو گھروں سے نہ نکالنے کے لئے قانون بنانا پڑا ،عمران خان نے کہا کہ دوسری بات ہے فحاشی کی، جب انسان فحاشی کی بات کرتا ہے تو یہاں ایک طبقہ ہے ، کہتا وہ اپنے آپ کو لبرل ہے ، وہ شور مچادیتا ہے کہ کتنا بڑا ظلم ہوگیا، پتا نہیں ہمیں پیچھے لے کر جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پردہ صرف عورت یا مرد کے کپڑوں کی بات نہیں ہے بلکہ ایک مجموعی تصور ہے کہ معاشرے میں خاندان کے نظام کو بچانے کے لئے کرنا چا ہئے ۔انہوں نے کہا کہ جیسے یہاں مغربی اثرات پڑ رہے ہیں تو یہاں بیٹھے لوگ مغربیت کو اپنا لیتے ہیں لیکن ان کو پتا نہیں ہوتا کہ اس کے کیا اثرات ہوتے ہیں، ہمارے یہاں سکالر شپ ہونی چا ہئے تھی کہ اس کے اثرات کیا ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جہاں 14 شادیوں میں ایک طلاق ہوتی تھی، دیکھتے دیکھتے آج 70 فیصد شادیوں کی طلاق ہوتی ہے ، میں نے خود دیکھا کہ طلاق پر بربادی بچوں پر آتی ہے کیونکہ بچوں کو ماں باپ چاہئیں ۔ان کا کہنا تھا معاشرے میں خاندانی نظام بچانے کے لئے ہمارے سکالرز کو اس پر بات کرنا ہوگی ،ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح میں اضافہ تشویش ناک ہے ۔ انہوں نے کابینہ اور پارلیمنٹ کے اراکین سے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ربیع الاول بھرپور انداز میں منائیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی پر ایک دانشورانہ ،مدلل جواب دینے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب سے قبل پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں