آئی ایس آئی سربراہ کا تقرر : وزیراعظم کو کم از کم 3نام بھیجے جائینگے : وزیر اطلاعات

آئی ایس آئی سربراہ کا تقرر : وزیراعظم کو کم از کم 3نام بھیجے جائینگے : وزیر اطلاعات

عمران خان اور جنرل باجوہ کی طویل ملاقا ت ، وزیراعظم آفس کو ئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے فوج یا سپہ سالار کی عزت میں کمی آئے ، دوسر ی طرف سے بھی ایسا ہی ہو گا:فواد ، افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم فیض حمید کو چند ماہ مزید عہدے پر رکھنا چاہتے تھے ،ندیم انجم پر اعتراض نہیں لیکن عمران خان قواعد پر عمل چاہتے ہیں :عامر ڈوگر

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیراعظم کا اختیار ہے اس کیلئے قانونی طریقہ اپنایا جائیگا ۔ معاملہ ایک دو دن میں حل ہو جائیگا ۔ایک رول بن گیا ہے وزارت دفاع کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کیلئے جوسمری وزیراعظم کو بھیجی جائے گی اس میں کم ازا کم 3 نام ہوں گے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ اور نجی ٹی وی سے انٹرویو میں فواد چودھری نے کہا وزیر اعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا ،میں بتانا چاہتا ہوں کہ رات کو وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بہت طویل نشست ہوئی ،جنرل باجوہ اور وزیر اعظم کے آپس میں بہت قریبی اور بہت ہی خوشگوار تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر دیکھتا ہوں بہت لوگ ہیں جن کی خواہشیں ہیں میں ان کو بتادوں کبھی بھی وزیر اعظم آفس ایسا ہرگز قدم نہیں اٹھائے گا جس سے فوج یا سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور میں یہ بھی بتادوں کہ فوج اور سپہ سالار کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی آئے ،دونوں کا ایک دوسرے سے قریبی تعاون ہے ۔ ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی قریبی تعلق اور رابطہ ہے ۔ انہوں نے کہا نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کیلئے جو قانونی طریقہ ہے وہ اختیار کیا جائے گا،اس کے اوپر بھی دونوں کا اتفاق رائے ہے ۔اس میں اتھارٹی وزیر اعظم کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارے در میان جو تقرریاں ہوئی ہیں ،سمجھ لیں کہ وسیع البنیاد مشاورت سے ہوئی ہیں اور تمام قانونی طور پر جو اسکی ضروریات ہیں ان کو مکمل کرکے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری اس کے مطابق ہوگی ۔ ٹی وی انٹرویو میں وزیراطلاعا ت فواد چودھری نے کہا ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے متعلق ایک دودن میں معاملہ حل ہو جائے گا ایک رول بن گیاہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے جوسمری بھیجی جائے گی اس میں 3 نام ہوں گے ۔ جہاں وزیراعظم کی منظوری چاہئے وہاں وزیراعظم کا اختیار ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا آئی ایس آئی کادنیامیں بہترین مقام ہے آئی ایس آئی انٹیلی جنس ورلڈمیں ٹاپ پرہے دنیاتعریف کرتی ہے ۔فواد چودھری نے کہا سول ملٹری تعلقات بہترین ہیں کسی قسم کاکوئی اختلاف نہیں ہے ۔وزیراعظم اورآرمی چیف کی تفصیلی ملاقات میں کئی ایشوز پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم کے آرمی چیف سے اچھے تعلقات ہیں بات چیت فرینک ہوتی ہے وزیراعظم نے کہاہم نے ہمیشہ ایک دوسرے سے کھل کربات کی ہے ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پربھی بات چیت ہوئی ۔ انہوں نے کہا میرے آفس کی نوعیت ایسی ہے کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں سٹرٹیجک کمیونی کیشن کے معاملات ہیں ، خارجہ صورتحال بھی ہے اسی لیے شاہ محمودقریشی بھی ساتھ تھے موجودہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ہم ایک پیج پر رہیں، پاکستان کے لیے مشکلات بڑی ہیں ہماراایک پیج پر رہنا ناگزیر ہے کابینہ میں گفتگو پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگوہے اس لیے بات نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف میں کوئی ناراضی ہو، پتا نہیں عامرڈوگر صاحب نے کہاں سے باتیں بنالی ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ افغانستان کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کی خواہش تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر برقرار رہیں۔ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگر کا کہنا تھا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے تمام اراکین کو معاملے پر اعتماد میں لیا ان کا کہنا تھا میرے اور آرمی چیف کے درمیان مثالی تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا ویراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا ان کی خواہش تھی کہ افغانستان کی صورتحال مستحکم ہونے تک مزید کچھ ماہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے منصب پر برقرار رہیں۔عامر ڈوگر کا کہنا تھا کل رات وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان طویل ملاقات ہوئی تھی جس میں طے پایا کہ اب قواعد کے مطابق وہاں سے مزید 3 یا 5 نام آئیں گے جن میں سے وزیراعظم کسی ایک کا انتخاب کریں گے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم کی کوئی ذاتی پسند یا ناپسند نہیں لیکن شاید طریقہ کار میں کوئی کمی رہ گئی تھی۔ عامر ڈوگر کا کہنا تھا وزیراعظم نے کہا جنرل ندیم انجم ایک اچھے جنرل ہیں، مجھے ان کے نام پر کوئی اعتراض نہیں لیکن معاملات کو قواعد کے مطابق ہونا چاہئے ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے وزیراعظم نے کہا خطے کی مخصوص صورتحال کے تناظر میں ہم نہیں چاہتے کہ فوج کا مورال ڈاؤن ہو یا ہم ان کو کم تر سمجھیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کی باڈی لینگوئج مثبت تھی، اپوزیشن کی جانب سے جیسا ماحول بنایا جارہا ہے ، ویسا کچھ ہونے والا نہیں۔معاون خصوصی کا کہنا تھا وزیراعظم ایک ایماندار اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والے شخص ہیں، انہوں نے واضح کیا وہ عوام کے منتخب وزیراعظم اور ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔انہوں نے کہا عمران خان نے امریکا کو بھی ‘ایبسولیو ٹلی ناٹ’ کہا جبکہ آرمی چیف کو بھی کہا کہ اس معاملے کو قواعد کے مطابق مکمل کیا جائے ۔ عامر ڈوگر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ میں ربڑ سٹمپ نہیں ہوں۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے جمہوری سسٹم کو بہت سپورٹ کیا اور یہ مناسب ہوتا کہ بات یہاں تک نہ پہنچتی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں