عدالتوں بارے چہ مگوئیاں نہیں چاہتے :جسٹس عمرعطا

عدالتوں بارے چہ مگوئیاں نہیں چاہتے :جسٹس عمرعطا

پرچی کے الز امات درست نہیں لگتے ،500افرادکے امتحان میں ایک ہی جج بھرتی ہوا ، ماتحت عدلیہ غیرقانونی بھرتی کیس میں رجسٹرارسندھ ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے ماتحت ضلعی عدلیہ میں مبینہ غیر قانونی بھرتی کیس کی سماعت کرتے ہوئے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کوصوبے بھر کی ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں کی جامع رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،عدالت نے قرار دیا کہ رجسٹرار ہائی کورٹ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع غربی میں بھرتی ہونے والے 19 سٹینو گرافر میں سے 14کو ڈو میسائل کی رعایت دی گئی ۔عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ تقریباً یہی صورتحال ہر ضلع کی ہے ،جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ صوابدیدی اختیار جائز اور منصفانہ طور پر استعمال ہو،ہمارے ادارے کی ذمہ داری ہے کہ قانون کے مطابق چلے ،جسٹس اعجا زالاحسن نے ریما رکس دیئے کہ چیف جسٹس قانون اورقواعد کا پابند ہے ،قانون سے بالاتر نہیں،بتایا جائے کہ بھرتیوں کا عمل قانون کے مطابق ہوا یا نہیں،درخواست گزار نے الزام لگایا کہ ایڈیشنل سیشن ججوں کی بھرتیوں میں پرچے لیک کیے گئے اور رشتہ داروں کو بھرتی کرایا گیا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ پرچیاں لیک ہونے کی ہمیں بھی ویڈیوز ملی ہیں لیکن یہ الز امات درست نہیں لگتے ، عدالتوں کے بارے میں چہ مگوئیاں نہیں چاہتے ،پانچ سو افراد نے ایڈیشنل جج کیلئے امتحان دیااور ان میں سے ایک ہی بھرتی ہوا،عدالت نے رجسٹرار کو جامع رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی تو رجسٹرار نے دو ہفتے کی مہلت کی استدعا کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک ہفتہ بعد عدالت کی تعطیلات شروع ہورہی ہیں پھر کوئی جج یہاں تو کوئی رجسٹری میں ہوگا اس لیے اگلے ہفتے جمعہ کو کیس سن لیتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں