توشہ خانہ:حکومت نے 2002سے مارچ2023 تک ریکارڈ جاری کردیا:نوازشریف،زرداری،عمران کے تحفے،تفصیلات منظرعام پر
اسلام آباد(ظفر ہاشمی ، مانیٹرنگ ڈیسک)ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ جاری کردیا۔446 صفحات پر مشتمل یہ طویل ریکارڈ سال 2002 سے لے کر اب تک یعنی مارچ 2023تک ملنے والے تحائف پر مشتمل ہے جس میں صدر، وزرا اعظم اور وفاقی وزرا کے تحائف کی تفصیلات شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف ، سابق صدر زرداری ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان و دیگر کے تحفے منظرعام پر آگئے ۔ اس ریکارڈ کے مطابق رواں سال 2023 میں موجودہ حکومت نے 59 تحائف وصول کیے ۔ گزشتہ سال 2022 میں توشہ خانہ میں 224 تحائف موصول ہوئے ، 2021میں 116 تحائف، 2018میں 175 تحائف اور 2014 میں 91 جبکہ 2015 میں 177 تحائف حکومتی ذمہ داروں نے وصول کئے ۔ریکارڈ میں سابق صدور پرویز مشرف،آ صف علی زرداری ، موجودہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، ،نوازشریف، راجہ پرویز اشرف ،شاہد خاقان عباسی ، شوکت عزیز ، عمران خان اور شہباز شریف سمیت اعلیٰ سرکاری حکام کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدرعارف علوی کے تحائف بھی شامل ہیں اس سے قبل کی حکومتوں کا ریکارڈ ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیا گیا۔حکومتی سربراہان کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ہے ، کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیونکہ 2022 میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا۔2004 میں جنرل (ر)پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، 2005 میں سابق صدر کو ملنے والی گھڑی کی قیمت 5 لاکھ روپے بتائی گئی، ان کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اور جیولری بکس ملے جو قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے ۔2005 میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو ساڑھے 8 لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو 3 لاکھ 55 ہزار میں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے۔
اسی سال مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کو گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے 5 لاکھ روپے ظاہر کی گئی۔سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے تحفہ میں ملنے والا خانہ کعبہ کا ماڈل وزیر اعظم ہاؤس میں نصب کروایا جبکہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی اہلیہ کو 2003 میں ملنے والے ایک جیولری بکس کی قیمت 26 لاکھ 34 ہزار 387 روپے لگائی گئی۔2018 میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑ 50 لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔اسی سال وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، علاوہ ازیں 2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈئر وسیم کو 20 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کر اپنے پاس رکھ لی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان نے ایک عددڈائمنڈگولڈگھڑی مالیت ساڑھے 8 کروڑ روپے ، کلف لنکس مالیت56لاکھ70 ہزار، ایک عدد پین مالیت 15 لاکھ،ایک عددانگوٹھی مالیت87 لاکھ 5 ہزار ہے ،تمام چیزیں 2 کروڑایک لاکھ 78 ہزار روپے میں خریدیں،اس کے علاوہ عود کی لکڑی کا بکس اور2 پرفیوم مالیت 5 لاکھ روپے جو بغیر ادائیگی کے حاصل کی گئیں،ایک عدد رولیکس گھڑی مالیت 15 لاکھ روپے صرف2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کرکے حاصل کی گئی،
سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک رولیکس گھڑی مالیت9 لاکھ روپے ، ایک اور لیڈیزرولیکس گھڑی مالیت 4 لاکھ، ایک آئی فون مالیت 2 لاکھ 10 ہزار، دو جینٹس سوٹس مالیت 30 ہزار،4 عدد پرفیوم مالیت 35 ہزار،30 ہزار،26ہزار،40 ہزار، ایک پرس مالیت 6ہزار،ایک لیڈیز پرس مالیت18 ہزار، ایک عدد بال پین مالیت28 ہزار روپے ہے ، صرف3 لاکھ 38 ہزار 600 روپے اداکرکے حاصل کئے گئے ۔صدر عارف علوی نے بھی توشہ خانہ سے قیمتی تحائف حاصل کئے ، 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرا دیئے ۔اسد عمر نے بھی تحائف لئے ، سابق وزیراعظم نوازشریف نے 11 لاکھ 85 ہزار مالیت کی گھڑی رکھی، نواز شریف نے 25 ہزار روپے مالیت کے کف لنکس اور ایک عدد قلم رکھ لیا، انہوں نے 15 ہزارمالیت کے 4 کویتی یادگاری سکے بھی توشہ خانہ سے حاصل کیے اور تینوں اشیا کے لیے 2 لاکھ 43 ہزار روپے ادا کیے ۔نوازشریف کو ملنے والی کار کی مالیت 42 لاکھ55 ہزار 919 روپے لگائی گئی جو انہوں نے 6 لاکھ 36 روپے ادا کر کے رکھ لی۔ نواز شریف نے 40ہزار روپے مالیت کے ایک کارپٹ کے 6ہزار 700روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھ لیا ،20ہزار روپے مالیت کے ایک ڈیکوریشن پیس کے صرف2ہزار روپے ادا کیے ، انہوں نے 11لاکھ 85ہزار مالیت کی رولیکس گھڑی ،25ہزار مالیت کے کف لنک اور 15ہزار مالیت کے کویت کے مرکزی بینک کے چار یاد گاری سکے 2لاکھ 43ہزار روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے ،نواز شریف نے 7لاکھ 50 ہزار مالیت کی ہاتھ کی گھڑی ( Bovet..1822) آٹومیٹک صرف ایک لاکھ 48ہزار ادا کر کے رکھ لی جبکہ 3لاکھ 80ہزار روپے مالیت کی خواتین کی ہاتھ کی گھڑی مرحومہ کلثوم نواز نے 74ہزار ادا کر کے اپنے زیر استعمال رکھ لی ،نواز شریف کی اہلیہ مرحومہ کلثوم نواز نے 21کیرٹ کے ایک بڑے نیکلس کے جس کی مالیت چار لاکھ 65ہزار اور دوسرے نیکلس جس کی مالیت ایک لاکھ 53 ہزار تھی کے ایک لاکھ 21ہزار سرکاری خزانے میں جمع کرا کر یہ قیمتی تحائف بھی اپنے ہاس رکھ لیے۔
انھوں نے اپنی سیکرٹری راحیلہ عیسیٰ کوبھی توشہ خانہ سے فائدہ پہنچایا جنھوں نے 5لاکھ 61ہزارروپے مالیت کی قیمتی سونے کی جیولری صرف ایک لاکھ دس ہزار روپے کے عوض خریدلی جبکہ نواز شریف نے 10لاکھ 50ہزار مالیت کی ایک اور رسٹ واچ اور ایک لاکھ 60ہزار مالیت کی پرفیوم کی دو بوتلوں کے صرف 2لاکھ 40ہزار ادا کیے ،اور ان کو اپنے پاس رکھ لیا ، شاہد خاقان عباسی جب وزیر پٹرولیم تھے اس وقت ان کی اہلیہ نے بھی توشہ خانہ سے فائدہ اٹھایا اور ساڑھے آٹھ روپے مالیت کی رولیکس ہاتھ کی گھڑی اور 5لاکھ 82 ہزار روپے مالیت کی ایک کھڑی بالترتیب ایک لاکھ 68ہزار اورایک لاکھ 14ہزار میں خرید لیں ۔سابق صدر آصف علی زرداری نے 5کروڑ 78لاکھ 28ہزار مالیت کی بی ایم ڈبلیو گاڑی 1کروڑ 61 لاکھ 72ہزار ادا کر کے رکھ لی جبکہ 5کروڑ روپے کی ڈیوٹا لیکسس گاڑی کے آگے کوئی سٹیٹس درج نہیں ،علاوہ ازیں ان کی جانب سے ایک اور بی ایم ڈبلیو گاڑی جس کی مالیت 2کروڑ 73لاکھ 39 ہزار تھی صرف 40 لاکھ 99ہزار ادا کر کے رکھ لی گئی ، مزید برآں انہوں نے 3لاکھ 83 ہزار کے چار گفٹ محض56ہزار روپے سرکاری خزانے میں جمع کراکر رکھ لیے ، انہوں نے دس ہزار مالیت کی ایک پستو ل اور 90 ہزار مالیت کی ایک بندوق صرف13ہزار 500 روپے ادا کر کے رکھی لی ،انھوں نے شیشے پر بنی بے نظیر بھٹو کی تصویر جس کی مالیت ہزار لگی صرف دو ہزار سات سو روپے اداکیے ، انھوں نے 18ہزار مالیت کی ایک ڈیکوریٹیڈ کیٹل کے 12 روپے ادا کیے ایک سلور کے پیالے جس کی قیمت 22ہزار 500مقرر ہوئی کے 1875روپے ادا کیے ، 50ہزار مالیت کے ایک مائونٹ بلینک پین کے صرف 6ہزار ادا کیے ،70ہزار مالیت کی فروٹ باسکٹ کے صرف 9ہزار ادا کیے ،ان تحائف کے علاوہ 10ہزار روپے سے کم مالیت کے بے شمار تحائف پر بھی انھوں نے قبضہ جما لیا ،حتیٰ کہ 800روپے مالیت کے کف لنک بھی توشہ خانہ میں جانے نہ دیے ۔وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے ساڑھے 6 ہزار کا گلدان مفت میں رکھا، شہباز شریف کو تحائف میں درجنوں چیزیں ملیں جو انہوں نے مفت رکھ لیں،دستاویزات کے مطابق شہباز شریف گائے کا ماڈل، صراحی،وال ہیگنگ ،باؤل ، خنجر ،مفت رکھ لئے ، گائے ماڈل 8 ہزار صراحی 25 ہزار، وال ہینگنگ17 ہزار، خنجر50 ہزار روپے مالیت کا تھا، شہباز شریف نے 28 ہزار کا گھوڑے کا دھاتی مجسمہ فری میں رکھ لیا، شہباز شریف نے چاکلیٹ اور شہد 12 ہزار، جار 10ہزار روپے کا فری میں رکھا، شہبازشریف نے 4لاکھ کا طلائی گلدان توشہ خانہ سے لیا اور ایک لاکھ 85ہزار ادا کئے ۔ 2013 میں بطور وزیراعلیٰ شہبا زشریف نے 35 ہزار کا ڈیکوریشن پیس 5 ہزار میں لیا۔مریم نواز نے پائن ایپل باکس مفت میں رکھا، صحافی رانا جواد نے بھی ایک لاکھ 10 ہزار کی گھڑی 20ہزار دے کر رکھی، شوکت عزیز نے بطور وزیرخزانہ 1 لاکھ 70 ہزار مالیت کے تحائف 24 ہزار میں خریدے ۔ 2013 میں اسحاق ڈار نے 15 ہزار روپے کی بیڈ شیٹ ہزار روپے میں رکھی۔2018 میں فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، گھڑی کی 3 لاکھ 74 ہزار روپے قیمت توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی،2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر وسیم کو 20 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی جو 3 لاکھ 94 ہزار روپے میں حاصل کی گئی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے یو ایس بی ، نوٹ بک سمیت 500روپے مالیت تک کے ملنے والے تحائف بھی توشہ خانہ میں جمع کرائے ۔2004 میں شیخ رشید احمد نے توشہ خانہ سے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں، جہانگیر خان ترین نے 15 سو روپے مالیت کا ٹی سیٹ مفت حاصل کیا، سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ نے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں۔چودھری شجاعت نے بھی بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے تحائف حاصل کیے ، انہوں نے 2 لاکھ روپے مالیت کے 4 تحائف 28 ہزار 5 سو میں خریدے ، شجاعت حسین نے ساڑھے 8 ہزار روپے مالیت کا کلین اور ایک عدد ساڑھی مفت حاصل کی، اس کے علاوہ 8 ہزار روپے مالیت کا ایک ڈیکوریشن پیس بھی توشہ خانہ سے مفت حاصل کیا۔2004
میں ہی شیخ رشید احمد نے توشہ خانہ سے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں، جہانگیر خان ترین نے 15 سو روپے مالیت کا ٹی سیٹ مفت حاصل کیا، آفتاب احمد شیر پاؤ نے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں۔وزارت خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو 20لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھ لی،ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے جبکہ 9 فروری 2011ء میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے تھے ۔ریکارڈ کے مطابق 7 اگست 2006ء کو جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے جبکہ مئی دوہزارچھ میں سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔ سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی، 28 دسمبر2010 کو صحافی رئوف کلاسرا نے ایک لاکھ بیس ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔سابق صدر ممنون حسین نے 18لاکھ 75ہزار روپے مالیت کی ایک گھڑی صرف 4لاکھ 47ہزار میں خرید لی جبکہ ان کی اہلیہ اور اس وقت کی خاتون اول نے 2کروڑ 93 لاکھ 35ہزار کے مختلف قیمتی زیورات جن میں سونے اور ہیرے کے نیکلس ، چوڑی ، کانوں کے رنگ اور بریسلیٹ شامل تھے 58لاکھ 65ہزار میں خرید لیے ۔ کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق 5ستمبر2011 کو سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے 20 ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا اور بائیس دسمبر2011 کو پرویز الٰہی نے چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے ۔