دھاندلی الزامات :لاہور ہائیکورٹ کا ٹربیونلز کیلئے9ججز کی خدمات دینے سے انکار
لاہور (رپورٹ محمد اشفاق )لاہور ہائیکورٹ نے دھاندلی الزامات کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کو ٹربیونلز میں تعیناتی کیلئے 9 ججز کی خدمات دینے سے انکار کردیااورصرفدو ججز کو ٹربیونل تعینات کرنے کیلئے نام الیکشن کمیشن کو ارسال کردئیے ۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن نتائج میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ سے 9 ججز کو بطور ٹربیونل تعینات کرنے کے لیے نام مانگے ہیں لیکن لاہور ہائیکورٹ نے زیر التوا مقدمات میں اضافے اور ججز کی کمی کے باعث الیکشن کمیشن کو9ججز کی خدمات دینے سے انکار کردیا اورصرف 2ججز جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس سلطان تنویر کو ٹربیونل تعینات کرنے کیلئے نام الیکشن کمیشن کو بجھوا دیئے ، دونوں فاضل جج صاحبان بطور ٹربیونل جج فرائض سر انجام دیں گے ، اس حوالے سے ہائیکورٹ نے مراسلہ بھی الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا ۔یاد رہے مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ماضی میں ریٹائرڈ سیشن ججز پر مشتمل ٹربیونل تشکیل دئیے جاتے تھے لیکن اس مرتبہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کرکے ہائیکورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل ٹربیونل تشکیل دینے کی ترمیم کی گئی تھی اوراسی وجہ سے الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ سے 9ججز کی خدمات مانگی تھیں۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ میں پونے تین سال سے ججز کی تقرریاں نہ ہونے کے باعث زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ، ہائیکورٹ میں آخری مرتبہ 7مئی 2021کو 13ججز کی تقرریاں کی گئیں تھیں اور اس کے بعد سے اب تک مزید تقرریاں نہیں ہوسکیں حالانکہ ہائیکورٹ میں ججز کی اسامیوں کی تعداد 60ہے لیکن صرف 39ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں ، 2 ججز کو بطور ٹربیونل تعینات کرنے کے بعد یہ تعداد کم ہوکر 37رہ جائیگی جبکہ مجموعی طور پر ہائیکورٹ میں مقدمات کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ۔ اس حوالے سے ماہر قانون بیرسٹر امرت کا کہنا ہے کہ مقدمات کو بروقت نمٹانے کے لیے اچھی شہرت کے حامل وکلا کی بطور جج تقرری ضروری ہے ، ججز کی اسامیوں کو پُر کئے بغیر بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنانا نا ممکن ہے ۔ بیرسٹر عبدالمقسط کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے دو مرتبہ ججز کیلئے نام کمیشن کو بھجوائے تھے لیکن حیرت ہے بغیر وجہ دونوں مرتبہ لسٹ واپس کردی گئی جس کی وجہ سے ججز کی تقرری نہ ہوسکی۔ سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبد الرحمن کا کہنا ہے کہ ججز کی تقرریاں میرٹ پر اور شفاف طریقے سے کی جائیں، پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ، بغیر وقت ضائع کئے ججز کی تقرریوں کا عمل مکمل کیا جائے ۔