ملک کو آگے جانا ہے توسب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑیگا:وزیر خزانہ

ملک کو آگے جانا ہے توسب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑیگا:وزیر خزانہ

فیصل آباد ، کمالیہ ( نیوز ایجنسیاں )وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر اس ملک کو آگے جانا ہے تو سب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑے گا اور اگر ملک کو ریلیف چاہیے تو حکومت کا جتنا بوجھ ہے ، اسے کم کرنا ہوگا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں اورکاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے اپنی اچیومنٹس اور مسائل کے بارے میں آگاہ کیا، بجٹ کے حوالے  سے کچھ باتیں کروں گا۔بار بار کہتا ہوں کہ خیرات سے سکول، یونیورسٹیاں اور ہسپتال تو چل سکتے ہیں، ملک صرف ٹیکس سے چل سکتے ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بتدریج 13.5 فیصد پر لے کر جانا پڑے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے مختلف اقدامات ہیں کہ ہم اس کو وہاں لے کر کیسے جائیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں ہم باقی سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں،سسٹم میں جو لیکیجز ہیں، قوانین پہلے سے موجود ہیں لیکن ہم ان کو نافذ نہیں کر پا رہے ، اس کے لیے ہماری ٹیکس اتھارٹی کو آگے بڑھنا پڑے گا، اس میں سیلز ٹیکس اور ان کا فراڈ ہے ، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس کی وجہ سے یہ کہنا کہ ہم ٹیکس نیٹ میں نہیں آئیں گے ، یہ بھی درست بات نہیں ہے ، ہمیں دونوں چیزوں کو بیلنس کرکے چلنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خود مانیٹر کر رہے ہیں کہ ہم آٹومیشن کی طرف کیسے جا رہے ہیں، کیونکہ یہ بہت اہم ہے ۔انہوں نے کہاکہ بات ہو رہی ہے کہ اپنے اخراجات کم کیوں نہیں کررہے ، یہ بات درست ہے ، حکومتی اخراجات میں دو چیزیں ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم نہ صرف اخراجات پر غور کر رہے ہیں بلکہ وفاقی سطح پر اس کو کم کریں گے اور بڑے مناسب اقدامات آپ کو اگلے ایک، ڈیڑھ مہینے میں پتا چلیں گے ۔اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ جولائی، اگست میں ہو جائے گی، اس کے علاوہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈے بھی نجی شعبے کو دے دیں۔انہوں نے کہاکہ اگر اس ملک کو ریلیف چاہیے ، اور ان شا اللہ ہم ریلیف دیں گے ، تو حکومت کا جتنا بوجھ ہے ، ہمیں اس کو کم کرنا ہوگا اور ہم اس کو کم کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا آئی ایم ایف یا کسی اور کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ، ہماری معیشت میں زراعت کا عمل و دخل 40 فیصد کے قریب ہے ۔میرا اپنا اندازہ ہے کہ جتنا ہم اسے نجی شعبے کے سپرد کرتے جائیں، اتنا ہی بہتر ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں