حکیم اللہ کی ہلاکت دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اہم پیش رفت

حکیم اللہ کی ہلاکت دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اہم پیش رفت

(تجزیہ: سلمان غنی) کالعدم ٹی ٹی پی کے ایک اہم سرغنہ عبدالمنان عرف حکیم اﷲ کی افغانستان کے صوبہ کنٹر میں ہلاکت کے عمل کو دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خاتمہ کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر لیا جا رہا ہے۔

بلاشبہ افغانستان میں سیاسی تبدیلی کے عمل خصوصاً طالبان انتظامیہ کے برسراقتدار لانے میں پاکستان کا بڑا کردار تھا اور پاکستان یہاں ایک ایسی حکومت کا متمنی تھا جس کے باعث افغانستان میں بھی امن ہو اور پاکستان میں بھی استحکام آئے لیکن طالبان انتظامیہ کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین کا استعمال ظاہر کرتا ہے کہ یا تو یہاں انتظامیہ کی رٹ نہیں یا یہ کہ اس دہشت گردی کے عمل کو بڑی طاقتوں کی آشیر باد حاصل ہے اور یا یہ کہ یہ مذموم عمل جرائم پیشہ افراد کے روزگار اور ان کے مکروہ ایجنڈا کا حصہ ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود یہ عمل بند نہیں ہو پا رہا اور چینی انجینئرز اور شہریوں پر حملوں سمیت بڑی بڑی وارداتوں اور واقعات کے ڈانڈے افغان سرزمین سے ملتے ہیں مطلب بڑا واضح کہ دہشت گردی کا عمل طالبان حکومت کی دسترس سے باہر افغان سرزمین پر ہو رہا ہے یا پھر طالبان انتظامیہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کی سرپرستی دہشت گردی اور دہشت گردوں کو حاصل ہے اور طالبان انتظامیہ شواہد سامنے آنے کے باوجود ان پر کنٹرول نہیں کر پا رہی اور دوسری جانب ایسی رپورٹس بھی ہیں اب تک سرحد کے دوسری جانب این ڈی ایس اور را کا نیٹ ورک کام کر رہا ہے جو ٹریننگ کیمپ بھی چلاتے ہیں اور ٹرینڈ لوگوں کو دہشت گردی کیلئے سرحد پار بھجواتے ہیں بعض عالمی اور علاقائی فورسز انہیں اسلحہ اور فنڈز مہیا کر نے کے اپنے ایجنڈا پر کار بند ہیں افغان سرزمین پر دہشت گردی کے اس عمل میں عبدالمنان عرف حکیم اﷲ سمیت ایسے بہت سے لوگ سرگرم ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کے حوالے سے پاکستان کے ادارے طالبان انتظامیہ کو متعدد بار بتا چکے ہیں کہ یہ کون ہیں کہاں کہاں سرگرم ہیں اور ان کے مقاصد کیا ہیں اور پاکستان اپنی سرزمین پر ایسی سرگرمیاں برداشت نہیں کرے گا اور اس حوالہ سے خود طالبان اپنی سرزمین کو ان سے پاک کریں پہلے پہلے تو طالبان انتظامیہ یہ تسلیم کرنے سے عاری تھی کہ ان کی سرزمین پر ایسی سرگرمیاں جاری ہیں بعد ازاں پاکستان کی جانب سے دیئے جانے والے ناقابل تردید شواہد اور سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے بعد بظاہر تو طالبان ذمہ داروں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ اس حوالہ سے اپنا کردار ادا کریں گے لیکن بعد ازاں الٹا انہوں نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی ،لہٰذا اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان نے اپنے طور پر ایسے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ہے ،پاکستان کا فیصلہ ہے کہ دہشت گردی قابل قبول نہیں اور اس کے لئے جو جو جہاں جہاں اس حوالہ سے سرگرم پایا گیا اس کے خلاف طاقت استعمال ہوگی اس لئے کہ درست کہا جاتا ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں