ٹیکس آمدنی بڑھانی ہوگی،آئی ایم ایف کا پاکستان کیساتھ 7ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ

ٹیکس آمدنی بڑھانی ہوگی،آئی ایم ایف کا پاکستان کیساتھ 7ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ

اسلام آباد (اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 7 ارب ڈالرمالیت کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے ضمن میں سٹاف سطح کامعاہدہ کرلیا ، پروگرام کے تحت 37 ماہ میں پاکستان کو7 ارب ڈالرکی مالی معاونت فراہم کی جائیگی۔

 آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کی منظوری کے بعد پروگرام پرباضابطہ عملدرآمد شروع ہوگا۔پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں،اس ضمن میں وفاق اور صوبے ٹیکس نیٹ کو مزید بڑھائیں گے ۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق حکومت کی درخواست پر آئی ایم ایف کے پاکستان میں مشن چیف ناتھن پورٹر کی زیرقیادت ٹیم نے 13 سے 23 مئی تک دورہ اسلام آباد اور اسکے بعد بھی بات چیت کا عمل جاری رکھا۔ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی طرف سے توثیق کردہ جامع پروگرام پر سٹاف سطح کا معاہدہ کرلیاہے جسکے تحت 37ماہ میں پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے مساوی فنڈدیئے جائینگے ، معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے ۔گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی، زر مبادلہ ذخائر بہتر ہوئے ، معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا،معاشی استحکام کیلئے پاکستان کو ٹیکس آمدنی بڑھانی ہوگی۔

قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 3 فیصد تک بڑھایا جائے گا، ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ ہوگااورٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائیگا،ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائیگا۔ برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائینگی، زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائیگا،صوبوں میں تعلیم اور صحت عامہ کے اخراجات بڑھانا ہونگے جبکہ سماجی تحفظ کیلئے بھی اخراجات میں اضافہ کرناہوگا۔صوبوں کو پبلک انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھانا ہونگے ،عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے صوبائی حصہ بڑھانا ہوگا،ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے صوبوں کو ضروری اقدامات کرنا ہونگے ،صوبوں میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی آمدن بڑھانی ہوگی۔صوبوں کو زرعی آمدن پر انکم ٹیکس بڑھانے کے لیے قانونی سازی کرنا ہوگی،یکم جنوری 2025 تک وفاق اور صوبوں کو انفرادی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے متعلق ضروری قانون سازی کرنا ہوگی۔سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کرے گا،زرمبادلہ ذخائر مستحکم بنانے کیلئے سٹیٹ بینک کو ایکس چینج ریٹ لچک دار رکھنا ہوگا،ایکس چینج ریٹ کے استحکام کے لیے فاریکس کاروبار میں شفافیت لازمی ہے ۔توانائی کے شعبے کیلئے مالیاتی رسک کو محدود کرنا ہوگا جبکہ توانائی شعبے میں اصلاحات کے ذریعے توانائی کی لاگت میں کمی کرنا ہوگی۔سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنائی جائے ،سرکاری کاپوریشنز کے انتظامی امور نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں۔

زرعی شعبے میں سبسڈی اور سپورٹ پرائس کو مرحلہ وار ختم کیا جائے ۔ پروگرام کا مقصد عوامی مالیات کو مضبوط بنانے ، افراط زر کو کم کرنے ، بیرونی بفرز کی تعمیر نو اور معاشی بگاڑ کو دور کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھا کر گزشتہ سال سخت محنت سے حاصل کردہ معاشی استحکام کو پائیداربنانا ہے تاکہ نجی شعبے کی قیادت میں نمو کی حوصلہ افزائی کی جا سکے ۔ پائیدار عوامی مالیات، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت اور استثنیٰ کو ختم کرنے کیلئے اصلاحات پر مبنی اقدامات کاسلسلہ جاری رہے گا۔ پروگرام سے پاکستان میں محصولات کی شرح میں اضافہ ہوگا اورٹیکس کے نظام میں شفافیت آئیگی ، پروگرام کے تحت زرعی شعبوں سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کو ٹیکس کے نظام میں مناسب طریقے سے لایاجائیگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور آئی ایم ایف میں سٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے کہاہے کہ نیا قرض پروگرام معاشی استحکام کا باعث بنے گا،قرض سے نجات اور معاشی خوشحالی کا دور جلد آئے گا ۔ وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا معاشی تحفظ کیلئے تلخ اور مشکل فیصلے کئے ،ثمرات معاشی استحکام کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں،پاکستان کو مشکل معاشی صورتحال سے نکالنے میں آئی ایم ایف معاہدہ اہم ثابت ہوا۔ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر آئی ایم ایف کے مشکور ہیں ،حکومت معاشی اصلاحات کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے ، اقدامات سے معاشی ترقی کا سفر مکمل ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں