پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ حکومتی اتحادیوں نے کمزور بنا دیا

پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ حکومتی اتحادیوں نے کمزور بنا دیا

(تجزیہ سلمان غنی) حکومت کی جانب سے ریاست مخالف سرگرمیوں کی بنیاد پر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے اعلان نے سیاسی محاذ پر نیا طوفان برپا کر دیا ہے پی ٹی آئی کے خلاف اس اقدام کا جواز فارن فنڈنگ، 9 مئی کے واقعات اور سائفر پر پیدا شدہ صورتحال کو بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی پر پابندی کا اقدام خالصتاً آئینی اور قانونی عمل ہے اس حوالہ سے تقاضوں کو دیکھنا ہو گا کہ حکومت پورے کر پائے گی یا نہیں البتہ اس حوالہ سے اتحادیوں خصوصاً پیپلز پارٹی کے تحفظات نے معاملہ کمزور بنا دیا ہے دیگر جماعتوں نے بھی اس پر تحفظات ظاہر کئے ہیں جس پر کہا جا سکتا ہے کہ شاید نوبت اس اقدام تک نہ پہنچے کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جانا ہے اسی سپریم کورٹ کے پاس جس کے خصوصی نشستوں کے فیصلے پر حکومتی تحفظات نمایاں ہیں ۔جہاں تک حکومتی الزامات کا تعلق ہے تو فارن فنڈنگ کا عمل ریاستی مفادات کے منافی ہے اس کی چھان بین ضروری ہے کیا وجہ ہے کہ ایک جماعت کو مشکوک فنڈنگ ملی اور کن مقاصد کیلئے ملی اور نو مئی کے واقعات کی تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین بھی ضروری ہے ،مگر یہ حساس معاملات اس امر کے متقاضی ہیں کہ فیصلے حکومت کو نہیں عدالتوں کو کرنے دینے چاہئیں لہذا نئی پیدا شدہ صورتحال میں معاملات تصادم کی طرف جاتے نظر آ رہے ہیں ، اچھا ہوتا کہ حکومت اتحادیوں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرتی ماہرین سے رائے لیکر آگے بڑھتی اور پھر اس انتہائی اقدام کا اعلان کرتی ،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر حکومت کو الجھایا جا رہا ہے اور ان اقدامات سے مخالفین پھنس پائیں گے یا نہیں البتہ حکومت کیلئے خطرات بڑھیں گے جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ،چند روز پہلے تک تو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری سی پیک کی اپ گریڈنگ چین سے معاہدات غیر ملکی رہنمائوں کے دورے زیر بحث تھے اور معاشی بحالی اور ترقی کے عمل پر ملک کے آگے بڑھنے کے امکانات روشن تھے آخر یہ یکدم کیا ہو گیا کہ حکومت دفاعی محاذ پر کھڑی نظر رہی ہے اور دیگر اتحادی جماعتیں فاصلہ کرتی دکھائی دے رہی ہیں ۔ایسا کیوں ہوا کیسے ہوا اس صورتحال میں ضروری ہے کہ خود ن لیگ کے قائد نواز شریف آگے آئیں اور اپنا کردار ادا کریں ، پارٹی کی سطح پر اجلاس بلا کر صورتحال کا جائزہ لیں ادارہ جاتی بحران طوفان بنا تو نقصان حکومت کاہوگا اس لئے کہ سٹیک ہولڈرز میں کمزور پوزیشن پر حکومت ہے اور ویسے بھی دیکھا جائے تو حکومت سے تمام مشکل فیصلے کروانے سے اسکی مقبولیت متاثر ہوئی ہے خصوصاً بجلی کی قیمتوں کے بحران نے اس کو بڑا نقصان پہنچا یا ہے ۔اس کیفیت میں مسائل طاقت کی بجائے سیاست سے حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ حکومت کے پاس کھونے کو بہت کچھ ہے مگر اپوزیشن ہر قیمت پر بحران اور حکومت کا نقصان چاہتی ہے ضرورت فہم وفراست اور حکمت سے کام لینے کی ہے نہ کہ طاقت کو بروئے کار لانے کی ۔تاریخ گواہ ہے کہ عدالتیں سیاسی جماعتوں پر پابندی نہیں لگاتیں ان کو پابندی سے نکالتی ہیں کیمونسٹ پارٹی نیپ اور جماعت اسلامی کو ملنے والا ریلیف گواہ ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں