40 لاکھ افعانیوں کی میزبانی پھربھی یہ احسان فراموش:وزیر دفاع
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرٹیکل 209 توہین عدالت غلط فیصلے دینے والوں پر بھی لگنا چاہیے ۔میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ آئینی اور قانونی ہونے چاہئیں، عدلیہ کی ذمہ داری قانون کی تشریح کرنا ہے قانون سازی کرنا نہیں ۔
ججز جو سیاسی ریمارکس دیتے ہیں اس کی آمیزش نہیں ہونی چاہیے ، عدلیہ کے اتنے سیاسی فیصلے ہیں کہ گنتی ختم ہو جاتی ہے ، جسٹس منیر والا فیصلہ بھی سیاسی تھا اور بھٹو والا فیصلہ بھی ۔وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ فیصلے کے بعد جو صورتحال ہوئی اس سے آئینی خرابی ہو سکتی ہے ، استحکام سیاستدانوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ عدلیہ، میڈیا اور بیوروکریسی پر بھی ہے ۔خواجہ آصف نے جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے پر ہونے والے حملے کے بارے میں کہا کہ پاکستان اس وقت بھی 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کر رہا ہے ۔ہم نے افغانوں کے لئے روس سے جنگ لڑی اور اب دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، افغانی احسان فراموش ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شفقت محمود سے 50 سالہ قریبی دوستی کی غلط فہمی رہی۔ مشکل وقت میں تعلق نبھانا، ڈی این اے میں وفاداری اور حوصلہ ہونا اللہ کی عطا ہوتی ہے ۔اپنے بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شفقت محمود کو 1964 سے جانتا ہوں، گورنمنٹ کالج لاہور کے ہاسٹل سے تعلق بنا۔اس دوران بہت سے اچھے برے کام اکٹھے کیے ، برے زیادہ اور اچھے کم۔خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا تو شفقت محمود نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ شفقت محمود نے میرے اقامے اور بیرون ملک تنخواہ کو اس کی وجہ بتایا۔