حکومتی پارٹی جلسے کی اجازت مانگے تو پلیٹ میں رکھ دینگے:اسلام آباد ہائیکورٹ

حکومتی پارٹی جلسے کی اجازت مانگے تو پلیٹ میں رکھ دینگے:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے پی ٹی آئی کی احتجاج کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کی درخواست میں کہا کہ اس حوالہ سے آرڈر پاس کریں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی  پارٹی اجازت مانگے تو آپ پلیٹ میں رکھ کر دیں گے ،صرف یہ تو نہیں ہوسکتا یہ اپوزیشن ہے ،ڈی چوک پر تو احتجاج پر مکمل پابندی عائد کردیں۔عدالت نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ نے پارک میں احتجاج کی اجازت دی ؟،پارک پارک ہے اسے پارک رکھیں ،رولز بنائیں جگہوں کو مختص کریں ، دوران سماعت ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22 اگست اسلام آباد جلسے کی اجازت دے دی ،عدالت نے سٹیٹ کونسل سے کہاکہ آپ کوئی کسر ہی نہیں چھوڑتے بنانا ری پبلک نہ بنائیں،دیکھتے ہیں توہین عدالت بنتی ہے یا نہیں ؟ ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پی ٹی آئی کی احتجاج کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کی درخواست میں ایک بار پھر فریقین کو بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیاکہ آپ سٹیٹ مشینری ہیں ، آپ حکومت نہیں ہیں،آپ یہ نہ دیکھیں کون کس سیاسی جماعت سے ہے ، جو آج اپوزیشن میں ہے کل حکومت میں ہو گا، عدالت نے دونوں فریقین کو ایک بار پھر مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک اور ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی لگانے کی درخواست میں ڈی سی اسلام آباد سے جامع پلان طلب کرتے ہوئے وزارت داخلہ سمیت دیگر فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیئے ۔فیڈرل ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواستگزار کے وکیل وسیم بہادر نے موقف اختیار کیاکہ جب بھی ڈی چوک میں کوئی دھرنا یا احتجاج ہوتا ہے تو کاروبار بند کر دیئے جاتے ہیں ، استدعا ہے احتجاج پر پابندی عائد کی جائے ،عدالت نے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں