باجوہ ایکسٹینشن مانگ رہے تھے،مارشل لا کی دھمکی دی:خواجہ آصف:وہ توسیع نہیں چاہتے تھے سپیکر پنجاب اسمبلی

باجوہ ایکسٹینشن مانگ رہے تھے،مارشل لا کی دھمکی دی:خواجہ آصف:وہ توسیع نہیں چاہتے تھے سپیکر پنجاب اسمبلی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے مارشل لاء لگانے کی دھمکی دی تھی انہوں نے یہ بات اکیلے ان کے سامنے ہی نہیں بلکہ مجمع کے بیچ میں بھی کی تھی۔

ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میرا حافظہ ٹھیک ہے ، ہوسکتا ہے کچھ وقت پہلے کی بات یاد نہ ہو، ماضی کی باتیں یاد ہیں، ملک احمدکسی اور صورتحال اور میں کسی اور صورتحال کی بات کر رہا ہوں، میرے اور ملک احمد کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں ہے ، جنرل (ر) باجوہ نگران دور میں6 ماہ سے ایک سال کی ایکسٹینشن کا کہہ رہے تھے ۔میری باتیں وہ ہیں جو آرمی چیف کی رہائش گاہ پر ہوئی تھی، میں اورملک احمد خان وہاں ہم دونوں اکٹھے تھے ،ہمارے سامنے ساری باتیں ہوئی، ا س لئے ہماری باتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ جنرل (ر)باجوہ نے اس وقت موجود ڈیڈ لاک کے اوپر ایک ٹیمپرری عندیہ دیا تھا کہ ایکسٹینشن بھی ایک آپشن ہوسکتا ہے ، یہ ایک ڈیڈ لاک کو حل کرنے کی بات ہو رہی تھی،باجوہ صاحب اپنا چنا ہوا بندہ پاور میں لانا چاہتے تھے تاکہ ان کا تسلسل چلتا رہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر)باجوہ اور فیض حمید کا بہت قریبی تعلق تھا۔میزبان نے پوچھا کہ کیا مارشل لا کی دھمکی پر جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کا احتساب نہیں ہونا چا ہئے ؟ تو خواجہ آصف نے کہا کہ وہ کون ہوتے ہیں باجوہ کا احتساب کرنے والے ۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے نواز شریف اور خاندان کے خلاف کارروائی کی، بانی پی ٹی آئی کو اس وقت جوڈیشل کمیشن کا خیال کیوں نہیں آیا؟ بانی پی ٹی آئی کو اب بار بار کیوں جوڈیشل کمیشن کا خیال آرہا ہے ؟ فیض حمیدکے معاملے پر حکومت چاہے تو جوڈیشل کمیشن بناسکتی ہے ۔

لاہور(سیاسی رپورٹر سے ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر باجوہ نے واضح کیا تھا ایکسٹینشن نہیں چاہیے ،بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز تھے ، وہ سنیارٹی کو مدنظر رکھے ہوئے تھے ،فیض حمید کے معاملے پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے ، یہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے ، ادارے کے کچھ سخت ڈسپلن ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا خواجہ آصف کی باتیں سن چکا ہوں، جن تاریخوں کا حوالہ خواجہ آصف نے دیا ان دنوں جنرل (ر)باجوہ کا دورہ امریکا ہوا تھا،قمر باجوہ نے دورہ امریکا میں صاف کہا تھا وہ ایکسٹینشن نہیں لے رہے ،ان کا کہنا تھا کہ بہت سے افسر ہیں جن کا آگے آنا حق بنتا ہے ، جنرل (ر)باجوہ کی بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز تھے ، میرے باجوہ سے تعلقات تھے ، اور ہیں،میری قمر باجوہ سے سیاسی بات چیت بہت کم ہوتی تھی، میں نے کبھی اپنی پوزیشن سے تجاوز نہیں کیا،قمر باجوہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سنیارٹی کو ہر حال میں مدنظر رکھے ہوئے تھے ، میرٹ پر پانچ لوگوں کے نام کی لسٹ آئی، انتہائی سینئرز کو تعینات کیا گیا، خواجہ آصف کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں،پہلے لگا خواجہ آصف نے مجھے ریکروٹ کہا، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت کرتی ہے ، باجوہ کو توسیع دینے کیلئے پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور سب نے ووٹ کیا، اس سیاسی ماحول کی انتہا 9 مئی پر جا کر ختم ہوئی۔ملک احمد نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘نقطہ نظر’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پاک فوج نے فیض حمید کیخلاف ضروری شواہد پر کارروائی کی ہوگی،بانی پی ٹی آئی کی خواہش تھی فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کام کرتے رہیں۔بانی پی ٹی آئی خود کہتے رہے ان کی حکومت فوج کے ساتھ ون پیج پر ہے ، تحریک انصاف دور میں (ن) لیگ کے خلاف نیب کا استعمال کیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں