پنجاب حکومت کا بجلی پر ریلیف کس حد تک حقیقت پسندانہ

پنجاب حکومت کا بجلی پر ریلیف کس حد تک حقیقت پسندانہ

(تجزیہ: سلمان غنی) پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں پانچ سو یونٹ تک ریلیف کے عمل پر حکومت مخالفین اور بعض جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار جاری ہے ،جن کاکہنا ہے کہ آخر یہ ریلیف صرف پنجاب کے عوام کو کیوں دیاگیا۔

اگر مسلم لیگ ن ایک قومی جماعت ہے تو پھر چھوٹے صوبوں کے عوام ایسے ریلیف سے مستثنٰی کیوں ہیں ، لہٰذا اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ بجلی کے بلوں پر پنجاب حکومت کا ریلیف کس  حد تک حقیقت پسندانہ ہے ،کیا چھوٹے صوبوں کے تحفظات اس حوالہ سے درست ہیں اور کیا دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی ایسا ریلیف فراہم کر پائیں گی اور خود وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف کے اعلانات پر کب عمل ہوگا ۔بلاشبہ اس وقت بجلی کے بلوں نے عوام الناس کی زندگیاں اجیرن بنا رکھی ہیں اور حکومت اور حکمران اس حوالہ سے ان کے اعتماد پر پورا نہیں اتر پا رہے بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ بجلی کی قیمتوں کے عمل نے حکمران جماعتوں کو دفاعی محاذ پر لاکھڑا کیا ۔

پنجاب حکومت کی جانب سے اس ریلیف کا اعلان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھیں ،ملک کے ایک بڑے لیڈر اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ایک قومی جماعت کے لیڈر کے طور پر ملک بھر کے عوام ان سے یہ توقع رکھتے تھے کہ ایسے کسی ریلیف کا اہتمام اگر ملک بھر کیلئے ہوتا تو زیادہ متاثر کن اور نتیجہ خیز ہوتا البتہ اس حوالہ سے ذمہ داری اب خود وفاقی حکومت اور خصوصاً وزیراعظم شہباز شریف پر آ چکی ہے چونکہ وہ مسلسل یہ اعلان کرتے نظر آتے ہیں کہ جلد وہ بجلی کی قیمتوں کے حوالہ سے ریلیف فراہم کریں گے البتہ فی الحال وہ بجلی چوری کے سدباب کے ضمن میں صوبائی حکومتوں کو ذمہ داریوں کا احساس دلاتے اور اس حوالہ سے اقدامات پر زور دیتے نظر آ رہے ہیں جہاں تک دیگر صوبوں سے آنے والے تحفظات کا سوال ہے تو پنجاب حکومت نے اپنے اس اقدام سے چھوٹے صوبوں کے آگے بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی بلوں پر ریلیف دینے کی بات کی جائے تو حکومت نے دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے ریٹس میں اضافہ تین ماہ کیلئے ملتوی کیا تھا جو پورے ملک کیلئے تھا اور پنجاب کیلئے ریلیف پنجاب کے بجٹ سے ہے نہ کہ وفاق کے بجٹ سے لہٰذا سندھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں بھی اپنے ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگا کر عوام کو یہ ریلیف فراہم کر سکتی ہیں اور اگر پنجاب کی شرح سے دو ماہ کیلئے بجلی کے بلوں میں ریلیف چھوٹے صوبے فراہم کریں تو یہ رقم سندھ کیلئے 10ارب خیبرپختونخوا کیلئے 8ارب اور بلوچستان کیلئے صرف ایک ارب درکار ہے اور ترقیاتی فنڈز میں اتنی رقم کی کٹوتی کوئی زیادہ نہیں ہوگی ویسے تو یہ ایشو دراصل وفاق کا ہے اور وفاق اگر اس حوالہ سے بروقت اپنی ذمہ داری ادا کر پاتا اور سینکڑوں ارب کے ترقیاتی فنڈز کا کچھ حصہ بجلی کے صارفین کیلئے جو مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں مختص کر دیتا تو آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی اور اب بھی وزیراعظم شہباز شریف کے پاس یہ موقع ہے۔

کہ وہ ملک کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر ملک بھر میں بجلی کے صارفین کیلئے یکساں ریلیف کا اعلان کر سکتے ہیں جو ان کے قومی لیڈر کا ثبوت ہوگا اور یہ خود مسلم لیگ ن کی سیاست کے حوالہ سے بھی اہم ہو سکتا ہے ۔جہاں تک پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف کے ساتھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی صارفین پر 47ارب کا مزید بوجھ ڈالنے کیلئے نیپرا کو درخواست کا تعلق ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس حوالہ سے تجویز پر سماعت اگست کے آخری ہفتے میں ہوگی اور اس طرح سے پنجاب حکومت کی یہ ریلیف پھر سے تکلیف میں تبدیل ہو جائے گی لہٰذا اس حوالہ سے حکومت کو فوری طور پر اس حوالہ سے وضاحت کرنا چاہئے کہ کیا یہ ریلیف کا عمل وقتی ہے اگر عوام پر مزید لوڈ ڈالنا ہے تو پھر ایسی کسی رعایت کے اعلان کا کیا فائدہ ہوگا،حکومت کو چاہئے کہ بجلی کی قیمتوں کے عمل کو سنجیدگی سے لے کیونکہ آج بجلی کے بل کا ایشو کسی ایک فرد خاندان یا کسی ایک طبقہ کا نہیں 24کروڑ عوام کا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں