سلوانٹرنیٹ امتحان، پاکستان کے عالمی امیج کونقصان کا اندیشہ

سلوانٹرنیٹ امتحان، پاکستان کے عالمی امیج کونقصان کا اندیشہ

(تجزیہ:سلمان غنی) بجلی کے بحران کی طرح انٹر نیٹ سلو ہونے کا عمل بھی حکومت کیلئے امتحان بن گیا ہے اور خطرناک عمل یہ ہے کہ مذکورہ عمل براہ راست آئی ٹی انڈسٹری پر اثر انداز ہوتا نظر آرہا ہے ، ایک محتاط انداز ے کے مطابق انٹر نیٹ سروسز میں خلل سے تیس کروڑڈالر سے زائد کے نقصان کا اندیشہ ہے جبکہ اس عمل سے لاکھوں فری لانسرز ہی نہیں دیگر شعبے بھی متاثر ہورہے ہیں۔

 یہ ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں انٹر نیٹ کے بغیر زندگی کا تصورفضول ہے اور انٹر نیٹ سسٹم کو جدید معاشی نظام میں آکسیجن کی حیثیت حاصل ہے اور آج اگر دنیا آپس میں جڑی نظر آرہی ہے تو اسکی بڑی وجہ انٹر نیٹ ہے اور اس کے بغیر بزنس اور کاروبار کا تصور ممکن نہیں،آج پاکستان کی چوتھی بڑی انڈسٹری فری لانسنگ ہے اور پچیس لاکھ سے زائد لوگ اس سے جڑے ہوئے ہیں اور تیس سے چالیس کروڑ ڈالرز صرف فری لانسرز سے کمائے جارہے ہیں  جبکہ انٹر نیٹ سلو ہونے کے باعث آئی ٹی انڈسٹری بزنس کھو رہی ہے ،اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو دنیا بھر سے پاکستان کے رابطے کم ہوں گے اور اس کے اثرات پورے پاکستان کے امیج پر پڑیں گے ،پاکستان کے عالمی امیج کوپہنچنے والے نقصان کو پیسوں میں نہیں تولہ جاسکتا، تشویشناک عمل یہ ہے کہ حکومت جس نے مسئلہ کا حل تلاش کرنا ہے اس کے ذمہ دار اس ایشو سے لاتعلقی ظاہر کرتے نظر آرہے ہیں اور اس کی وجہ وی پی این کے استعمال کو قرار دے رہے ہیں ۔نئی پیدا شدہ صورتحال کے بعد فری لانسرزاور آئی ٹی کمیٹیاں اپنے دفاتر مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں منتقل کررہی ہیں ۔سال رواں میں تقریباً3986پاکستان کی کمپنیاں دبئی میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں یہ تعداد2023میں 3395تھی اور اگر حکومت نے ا س مسئلہ کا حل نہ نکالا تو آنے والے دنوں میں آئی ٹی ایکسپرٹ میں اضافہ کی بجائے کمی آئے گی اور ملک میں بے روز گاری کا مسئلہ ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھرے گا۔جہاں تک فائر وال کا اس رفتار پر اثر انداز ہونے کا سوال ہے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹر نیٹ کی رفتار تیس سے چالیس فیصد کم ہونے کی وجہ فائر وال ہے جس نے انٹر نیٹ سے جڑے ہر کام کو بری طرح متاثر کیا ہے اگر اس کا تعلق حساس معاملات سے ہے تو پھر حکومت کی طرف سے اس ضمن میں متاثرین کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا لیکن حکومت اس حوالہ سے اپنی ذمہ داری سے صرف نظر برت رہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے معیشت کی بحالی اور ترقی کا عمل بھی متاثر ہورہا ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم شہباز شریف کی فوری توجہ درکار ہے کیونکہ وہی ملک میں انٹر نیٹ کے انقلاب اور معیشت کی بحالی اور ترقی کے عمل کیلئے سرگرم ہیں اور اگر انٹر نیٹ ہی متاثر رہے گا تو خود حکومتی کارکردگی بھی متاثر ہوگی لہٰذا اس حوالہ سے فوری اقدامات درکار ہیں تاکہ اس اکانومی کے ثمرات قوم تک پہنچیں اور ملک ترقی کے مراحل طے کر پائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں