معاشی قوت بننے کیلئے 1965ء کے قومی جذبے کی ضرورت
(تجزیہ: سلمان غنی) یوم دفاع کے موقع پر 1965کے شہیدوں اور غازیوں کو خراج عقیدت کا عمل یہ ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے کہ ملکی بقا و سلامتی کے حوالے سے 24کروڑ عوام اپنی مسلح افواج کی پشت پر ہیں۔
اور آج کی صورتحال کا حقیقی تقاضا یہی ہے کہ اتحاد و یکجہتی کو بروئے کار لاتے ہوئے دفاع وطن کے تقاضے نبھائے جائیں اور دشمن کو ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ ہو اس سال یوم دفاع کی اہمیت اس لئے زیادہ ہے کہ آج بھارت نے ایک مرتبہ پھر عملاً جنگ کی فضا طاری کر رکھی ہے جو ہماری سلامتی کے درپے ہے اور ہمیں معاشی حوالہ سے پریشان کرنے کے ساتھ دنیا میں تنہا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے لہٰذا اس صورتحال میں سیاسی جماعتوں ریاستی اداروں اور قوم کو اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے وطن عزیز کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہئے اور ایسے عناصر کی بیخ کنی ہونی چاہئے جو ہماری نئی نسل کو ملک سے متنفر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس حوالہ سے حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے ملک سے تناؤ اور ٹکراؤ کا خاتمہ کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کی فضا پیدا کرے اور سیاسی قوتوں کو بھی اپنے مفادات سے بالاتر ہوتے ہوئے قومی مفادات کو ترجیح دینی چاہئے جہاں تک دفاع وطن میں مسلح افواج کے کردار کا تعلق ہے تو اس ادارے سے وابستہ ہر شخص حب الوطنی کے جذبے سے سرشار اور دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے ۔
آج ہمارا مکار دشمن بھارت جس گھناؤنی سازشوں کے تحت ہماری سلامتی کے درپے ہے ، اس کا مقابلہ صرف فوج کو نہیں پوری قوم کو کرنا ہے ،بھارت کو 65اور 71جیسی جارحیت مسلط کرنے کی تو جرأت نہ ہو سکی مگر دوسرے محاذوں پر سازشوں میں مصروف ہے ،مغربی بارڈر پر بھی دہشت گردی کے عمل کے ڈانڈے اس کی خفیہ ایجنسی را سے جا ملتے ہیں اور دوسری جانب وہ دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اقوام عالم میں اس کی بدنامی کی سازش کرنے پر کاربند ہے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں ڈالونے کیلئے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگاتا رہا ہے یہ سلسلہ اب تک نہیں رکا ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اندرونی انتشار خلفشار کا خاتمہ کرتے ہوئے پھر اپنے اندر 65جیسا جذبہ پیدا کریں اور قوم اور فوج ملکر نہ صرف ملکی بقا و سلامتی یقینی بنائے بلکہ پاکستان کو اپنے حقیقی مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کیلئے معاشی بحالی اور ترقی کے عمل کو ممکن بنائے کیونکہ آج کی دنیا میں اصل طاقت عسکری قوت نہیں بلکہ معاشی قوت ہے اور معاشی قوت تبھی ممکن ہوگی جب ہم عسکری لحاظ سے پھر مضبوط ہوں گے اور معاشی حوالہ سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کی حیثیت سے معاشی ترقی کی اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے ، اس کیلئے نیت ٹھیک کرنے کے ساتھ قومی ولولہ جذبہ کو بروئے کار لانا ہوگا۔