اڈیالہ جیل: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے 18 اکتوبر تک ملاقات پر پابندی

اڈیالہ جیل: عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے 18 اکتوبر تک ملاقات پر پابندی

راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور(خبرنگار، اپنے نامہ نگار سے، کرائم رپورٹر، کورٹ رپورٹر) پنجاب حکومت نے راولپنڈی سنٹرل جیل اڈیالہ میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر 18 اکتوبر تک قیدیوں اور حوالاتیوں سے ہر قسم کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی، پابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی پر بھی ہو گا، سیاسی رہنما،پارٹی قائدین، وکلا ، اہلخانہ ملاقات نہیں کر سکیں گے۔

جیل ذرائع کے مطابق ملاقاتوں پر پابندی کا فیصلہ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے پیش نظر جڑواں شہروں میں سکیو رٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دریں اثنا ڈی چوک احتجاج کے سلسلے میں عمران خان اور علی امین گنڈاپور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔سرکار کی مدعیت میں تھانہ نون میں مقدمہ 26 نمبر کے مقام پر ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ پر درج کیا گیا ہے ، جس میں دہشت گردی سمیت 10سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل مینوئل سے ہٹ کر غیر ضروری ملاقاتوں اور رابطوں کی سہولت کے باعث کارکنوں کو ریاست مخالفت پر اکساتے ہیں۔ مقدمے میں عامر مغل سمیت 3 ہزار کے قریب نامعلوم کارکنوں کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ لاہور میں پی ٹی آئی کا پانچ اکتوبر کو احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمات کی تفتیش کا عمل پولیس نے شروع کر دیا ۔پو لیس نے نو مئی کی طرز پر مقدمات درج کئے ہیں۔

پولیس تفتیش میں بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ملنے والی غیر معمولی سہولیات ریاست مخالف تشدد کی وجہ قرار دی گئی ۔بانی پی ٹی آئی جیل میں ملاقاتوں کے دوران سیاسی رہنماؤں کو بدامنی پھیلانے پر اکساتے رہے ۔ دہشت گردی کے چار مقدمات میں بانی پی ٹی آئی ، عظمیٰ خان ، علیمہ خان ، علی امین گنڈا پور کو دفعہ 109 میں نامزد کردیا گیا ۔پولیس ریکارڈ میں احتجاج پر درج ہونے والے 20 مقدمات کو ہائی پروفائل قرار دیدیا گیا ۔چھ اکتوبر کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں 129 افراد کوگرفتار کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق دیگر مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہرعباس سپرا کی عدالت نے تھانہ کوہسار کے مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے جسمانی ریمانڈ میں ایک،ایک روزہ جبکہ اسدقیصر کے بھائی عدنان خان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روزہ توسیع کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی اسلام آبادکے صدر عامر مغل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ،عدالت نے مقدمہ میں نامزد ملزمان گنڈاپور ، عامر مغل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے ۔

ادھر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں درج مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی کے 87 کارکنوں کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھجوادیا۔21 اکتوبر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم سنادیا۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے تھانہ ترنول کی حدود سے گرفتارپی ٹی آئی کے 19کارکنوں کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔احتجاج کے دوران گرفتار کئے گئے 122 ملزموں کو راولپنڈی پولیس نے عدالت میں پیش کر دیا۔63 کا آٹھ دن کا جسمانی ریمانڈ منظور 44 کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔مقدمات سے 5 ملزموں کو ڈسچارج کر دیا گیا ۔ ادھر احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل مرتضیٰ طوری نے سماعت ملتوی کرنے کے لیے درخواست دائر کی،عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر سپرا کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو تین روزہ جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی انور زیب اور ملک لیاقت کو سات سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ۔

گزشتہ روز عدالتی وقت ختم ہونے پر اعظم سواتی کوتھانہ کوہسار میں درج دہشت گردی کے مقدمہ میں عدالت پیش کیا گیا ۔عدالت نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اعظم سواتی کو پولیس کے حوالے کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ کی ضمانت درخواست بعد از گرفتاری پر فریقین کو رواں ہفتے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر جواب جمع کروائیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ کی درخواست ضمانت پر 4 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔لاہور میں5 اکتوبر کو ہنگاموں میں گرفتار ہونے والے تحریک انصاف کے کارکنان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے 17 افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کیا، مسرت جمشید چیمہ، رائے محمد علی سمیت دیگر کو مقدمے سے ڈسچارج کیا گیا ۔لاہور ہائی کورٹ نے سابق رکن پنجاب اسمبلی احسن ریاض فتیانہ کی بازیابی کی درخواست پر کیپٹل سٹی پولیس افسرلاہور سے ایک روز میں رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے سی سی پی او لاہور سے آج رپورٹ طلب کرلی ،عدالت نے 5اکتوبر کو لاہور ہنگاموں میں گرفتار ہونے والی تحریک انصاف کی مسرت جمشید چیمہ سمیت 17افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسرت چیمہ، رائے محمد علی سمیت 17 افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں