پی ٹی آئی احتجاج کال حکومت پر دباؤ ڈالنے کی منظم کوشش

پی ٹی آئی احتجاج کال حکومت پر دباؤ ڈالنے کی منظم کوشش

(تجزیہ:سلمان غنی) تحریک انصاف کی جانب سے مختلف اضلاع میں اپنا احتجاج منسوخ کرتے ہوئے 15اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کے اعلان سے ایک طرف ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے تو دوسری جانب شنگھائی کانفرنس کی تیاریوں میں سرگرم حکومت کو پریشان کر دیا ہے۔

اس حوالے سے حکومت کی جانب سے آنے والا ردعمل بھی ظاہر کر رہا ہے کہ وہ اب زیروٹائرنس پالیسی پر گامزن ہے ، طے پایا ہے کہ اس اہم موقع پر کسی کو احتجاجی فضا طاری نہیں کرنے دیں گے ، سکیورٹی اداروں نے اقدامات شروع کردیئے ہیں لہٰذا اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر شنگھائی کانفرنس جیسے اہم موقع پر پی ٹی آئی نے ڈی چوک پر احتجاج کی کال کیوں دی؟۔ اسکے حقیقی مقاصد کیا ہیں، اسکے اثرات حکومت پر اور خود پی ٹی آئی پر کیا ہوں گے ؟، کیا کانفرنس کی سرگرمیاں تو متاثر نہیں ہوں گی ،جہاں تک پی ٹی آئی کا اہم موقع پر احتجاج کی کال کا تعلق ہے تو انکی جانب سے یہ موقف سامنے آ رہا ہے کہ پارٹی لیڈر تک رسائی ختم کر دی گئی ،انکی حالت جیل میں درست نہیں،زندگی کو خطرات درپیش ہیں لہٰذا ہمارا لیڈر ہماری ریڈ لائن ہے اور انکی رسائی کیلئے احتجاج سمیت سب آپشن بروئے کار لائیں گے ۔

پی ٹی آئی کا15 اکتوبر کا اعلان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی منظم کوشش ہے ، انکے خیال میں اس مرحلہ پر حکومت دباؤ میں آئے گی اور انہیں اپنے لیڈر اور جماعت کیلئے ریلیف ملے گا مگر احتجاج کی دھمکی کے بعد آنے والے سیاسی ردعمل کے بعد خود پی ٹی آئی دفاعی محاذ پر کھڑی نظر آ رہی ہے کیونکہ شنگھائی کانفرنس پاکستان کے امیج کا سوال ہے ،اس بنا پر یہ کہا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ خود پی ٹی آئی ہی احتجاج کی یہ کال واپس لے لے ۔مبصرین تو شنگھائی کانفرنس اور بعض عالمی رہنماؤں کی پاکستان آمد کو ملک کے معاشی مستقبل بارے بڑی پیشرفت قرار دے رہے ہیں لہٰذا کیا ہی اچھا ہوتا کہ کانفرنس کے موقع پر سیاسی قوتوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کیساتھ حکومت سے تعاون کیا جاتا تاکہ دنیا بھر میں پاکستان بارے اچھی تصویر بنتی اور ثابت ہوتا کہ باہمی اختلافات کے باوجود سب کے دل پاکستان کیلئے دھڑکتے ہیں ۔کچھ ماہرین اب بھی یہ امکان ظاہر کرتے نظر آ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کانفرنس سے قبل اپنی احتجاج کی کال کو مشروط طور پر واپس لے سکتی ہے ۔اس پر اگر حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو وہ یہی ہے کہ انہیں ایسی کوئی کال نہیں دینی چاہیے تھی جس سے انکی سیاسی و قومی پوزیشن کمزور ہو ، الٹا انہیں کچھ لینے کی بجائے دینے پڑ جائیں،حقائق یہی ہیں کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں