پی آئی اے کی نجکاری ناکام:وفاقی حکومت نے کم از کم متوقع قیمت85ارب روپے مقررکی،مگر واحد بولی10ارب لگی جسے پرائیویٹائزیشن بورڈ نے مسترد کر دیا

پی آئی اے کی نجکاری ناکام:وفاقی حکومت نے کم از کم متوقع قیمت85ارب روپے مقررکی،مگر واحد بولی10ارب لگی جسے پرائیویٹائزیشن بورڈ نے مسترد کر دیا

اسلام آباد (نمائندہ دنیا،نیوز رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)نو سال بعد ایک بار پھر پی آئی اے کی نجکاری ناکام ہوگئی،وفاقی حکومت نے کم از کم متوقع قیمت 85ارب روپے مقرر کی ، مگر واحد بولی 10ارب لگی جسے پرائیویٹائزیشن بورڈ نے مسترد کر دیا۔

نائبوزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت نجکاری کمیشن کا اجلاس ہوا، اسحاق ڈار نے سی سی او پی اجلاس کی صدارت دوحہ سے بذریعہ ویڈیو لنک کی، اجلاس میں نجکاری، فنانس و توانائی کے وزرا سمیت مختلف سیکرٹریز بھی شریک ہوئے ،اجلاس میں بڈنگ کے حوالے سے پرائس کنٹرول بورڈ کی جانب سے 60 فیصد شیئرز کی تقسیم کی توثیق کردی گئی،بعد ازاں اسلام آباد میں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی بولی کھولنے کے لیے تقریب ہوئی جہاں سیکرٹری وزارت نجکاری جاوید پال اور سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ، چیئرمین بلیو ورلڈ سٹی سعد نذیر اور سی ای او بلیو ورلڈ ایوی ایشن میثم رضا، سی ای او بلیو ورلڈ سٹی چودھری ندیم اعجاز سٹیج پر موجود رہے ،بلیو ورلڈ کنسورشیم نے نجکاری کی شرائط کو تسلیم کر لیا اور حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کم از کم قیمت 85ارب 3 کروڑ روپے مقرر کردی تھی۔پی آئی کی نجکاری کے واحد بولی دہندہ نے پی آئی اے کے 60فیصد شیئرز کی صرف 10ارب کی بولی لگائی، اس موقع پر واحد بڈر کی بولی پر قہقہے لگے ۔

سٹیج پر موجود لوگ بھی بولی پر خود مسکرا دئیے ، جبکہ 152 ارب اثاثوں کی مالیت ایئر لائن کی بولی پر پی آئی اے انتظامیہ نے سر پکڑ لیے اور نجکاری کمیشن کے لوگ بھی بڈ دیکھ کر پریشان ہوگئے ۔ بولی دہندہ کو اپنی بولی پر نظر ثانی کے لیے 30 منٹ کا وقت دے دیا گیا ،30 منٹ بعد بولی دہندہ کنسورشیم نے بولی 10 ارب روپے سے بڑھانے سے انکار کردیا اور 10 ارب روپے کی بولی پر قائم رہنے کا فیصلہ کرلیا۔ بولی دہندہ کنسورشیم کے نمائندہ اور چیئرمین بلیوورلڈ چودھری سعد نذیر نے کہا پی آئی اے کیلئے اعلان کردہ کم از کم قیمت بہت زیادہ ہے ،کم از کم قیمت اور دی جانے والی بولی میں فرق بہت زیادہ ہے ۔ پی آئی اے کے ذمہ 200 ارب روپے کے واجبات ہیں، 85 ارب روپے میں تو نئی ایئر لائن کھڑی ہوجائے گی۔ حکومت اگر پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرتی تو خود چلائے ۔اس کے ساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کا عمل مکمل ہوگیا، ضابطے کے مطابق نجکاری کمیشن بولی کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرے گا۔خیال رہے پی آئی اے کے کل 152ارب روپے کے اثاثہ جات میں جہاز، سلاٹ، روٹس و دیگر شامل ہیں،پی آئی اے کی مجموعی رائلٹی 202 ارب روپے ہے جس میں سی اے اے اور پی ایس او شامل ہیں۔پی آئی اے نے 16 سے 17 ارب روپے وصول کرنا ہے۔

پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 7ہزار 100 ہے جبکہ 2400 سے زائد تعداد یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے ۔پی آئی اے کے 6ڈائریکٹر، 37جنرل منیجر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، 37جنرل منیجر میں سے اکثریت 2عہدوں پر کام کر رہی ہے ،پی آئی اے کے مجموعی جی ایم کی تعداد 45 ہے ۔بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم میں بلیو ورلڈ ایوی ایشن لمیٹڈ، بلیو ورلڈ سٹی اور آئی آر ایس کمیونیکیشن شامل ہیں بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے علاوہ کسی گروپ نے خریداری کیلئے بڈنگ نہیں دی،بولی جمع کرانے والی کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کیساتھ معاہدے کے اہم خدوخال بھی سامنے آگئے ، ذرائع نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا اور 18 ماہ بعد تقریباً 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے ، 30 فیصد ملازمین میں کچھ ریٹائرڈ اور باقی کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی پنشن کا بوجھ بھی حکومت کے ذمہ ہو گا ،معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کمپنی 5 سالوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور پی آئی اے کے فلیٹس کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی جبکہ ایئرلائن اپنے تمام روٹس پر سروسزکوبحال کرے گی۔بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کیساتھ بولی فائنل کرنے کیلئے نیگوسی ایشن پراسس بھی ہو سکتا، اگر بولی کم ہوئی تو بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کومختلف آپشنز دئیے جائیں گے ۔

سنگل بڈرز کیساتھ بولی کامیاب کرنے کیلئے رولز میں ترامیم بھی کی گئی ہیں،پی آئی اے کی بڈنگ کیلئے حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ پانچ بڈرز نے 4 کنڈیشنز کے باعث بڈنگ میں حصہ نہیں لیا، بڈرز کیساتھ ٹیکس ایشوز پر بات چیت فائنل نہ ہو سکی، ایکویٹی نقصانات زیادہ ہونے کے باعث پانچ بڈرز نے بڈنگ میں حصہ نہیں لیا، بڈرز ملازمین کو فوری نوکری سے فارغ کرنا چاہتے تھے ، بڈنگ کیلئے طریقہ کار میں طے کیا گیا تھا کہ حصص کیلئے ملنے والی رقم کا صرف 15 فیصد حکومت کو ملنا تھا جبکہ 85 فیصد حکومتی شیئرز کو بہتر بنانے کیلئے پی آئی اے میں انویسٹ کیا جانا تھا، اس سے قبل 2015 میں پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کیا گیا تھا جو ناکام ہو گیا تھا پی آئی اے نے گزشتہ 8 سال میں 500 ارب روپے کا نقصان کیا، صرف گزشتہ مالی سال میں 80 ارب روپے کا نقصان کیا نجکاری ڈویژن کے مطابق پی آئی اے کے ذمے 825 ارب روپے واجب الادا ہیں، ایئرلائن کی نجکاری میں کسی انٹرنیشنل کمپنی نے حصہ نہیں لیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں