جسٹس میاں گل حسن کا جج ابوالحسنات کی رپورٹ پر اظہاراطمینان
اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہرپر مشتمل ڈویژن بینچ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی دہشت گردی کے مقدمہ میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور اعظم سواتی کو تمام مقدمات میں جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات کی وضاحت پر بھی اطمینان کا اظہار کردیا۔جسٹس گل حسن نے کہاکہ پراسیکیو ٹر جنرل صاحب رجسٹرار کی رپورٹ کے مطابق آپ کو نوٹس ہوئے تھے ،اب آپ نے دیکھنا ہے کس کے خلاف ایکشن لینا ہے ،پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہاکہ میں نے آفس سے دیکھا ہے مجھے نوٹس موصول نہیں ہوا تھا ،کیا اس کا نام پتہ چل سکتا ہے جس نے میرے آفس میں نوٹس وصول کیا،جس پر عدالت نے کہاکہ رجسٹرار آفس اس حوالے سے انکوائری کر ے گا ، دوران سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی وضاحت عدالت میں پیش کی گئی،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جج ابوالحسنات کے مطابق تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا،اگر حتمی طور پر ساڑھے چھ بجے جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو پھر کیا غلط ہے ؟،جج کے مطابق 13 مقدمات تھے ، اس تمام عمل میں وقت تو لگتا ہے ،میرا غصہ قابلِ جواز نہیں تھا مجھے اس پر افسوس ہے ،جج ہمارے سامنے نہیں تھے مجھے اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا،ہم جو فیصلے میں نہیں لکھ سکتے وہ ہم عدالت میں کہہ بھی نہیں سکتے ،جسٹس گل حسن نے کہاکہ جج ابوالحسنات نے جو رپورٹ دی ہے ہم اُس پر مطمئن ہیں،میرا غصہ جائز نہیں تھا،عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کے آرڈرز کو کالعدم قرار دے دیا،انہوں نے کہاکہ اعظم سواتی کوجمعہ کے روز انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے ۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی عدالت نے اعظم سواتی کو آج صبح 9 بجے ہائیکورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے اعظم سواتی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔اعظم سواتی جسمانی ریمانڈ پر وفاقی پولیس تحویل میں ہیں۔