جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ قائم

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ قائم

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)جوڈیشل کمیشن نے پہلا آئینی بینچ تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان 7رکنی آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے ،سیکرٹری جوڈیشل کمیشن جزیلہ اسلم نے اعلامیہ جاری کردیا۔

اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی تشکیل کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا،چیف جسٹس نے شرکاکو خوش آمدید کہا اور ان کی نامزدگی پر مبارک باد دی،پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے ایک رکن کی غیرموجودگی میں کمیشن کے کورم پر اعتراض کیا، ان کے اعتراض پر ووٹنگ کے ذریعے اکثریت نے فیصلہ کیا کہ اجلاس آئین کے مطابق ہے ، اکثریت نے فیصلہ کیا کہ ایک رکن کی غیرموجودگی میں بھی اجلاس جاری رکھا جا سکتا ہے ۔ کمیشن نے آئینی معاملات /کیسز پر غور کیلئے آئینی بینچ کے قیام پر غور کیا، چیف جسٹس نے آئینی بینچ پر ججوں کی رائے پیش کی اور بینچ کی مدت کے بارے میں تجاویز دیں، دیگر شرکا نے بھی موضوع پر اپنی آرا کا اظہار کیا جس پر مکمل بحث کی گئی۔جسٹس یحیی آفریدی کے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد جوڈیشل کمیشن کا یہ پہلا اجلاس تھا جس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی، جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچ کا فیصلہ سات اور پانچ کے تناسب سے ہوا،ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، پی ٹی آئی رہنما عمرایوب اور شبلی فراز نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ کی مخالفت کی۔بینچ کے حق میں ووٹ دینے والوں میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، پاکستان بار کونسل کے اختر حسین، پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد اور روشن خورشید شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جسٹس امین الدین خان نے بھی بینچ کے حق میں ووٹ دیا۔جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کیلئے ججز کی تقرری کی بھی منظوری دے دی، آئینی بینچ میں سپریم کورٹ کے تینوں سینئر جج شامل نہیں ہیں ،پنجاب سے جسٹس امین الدین، جسٹس عائشہ ملک ، سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی ،بلوچستان سے جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس نعیم اختر افغان اور خیبرپختونخوا سے جسٹس مسرت ہلالی کو آئینی بینچ کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ یہ آئینی بینچ 2ماہ کیلئے تشکیل دیا گیا ہے ۔دوسری جانب جسٹس امین الدین خان جسٹس منیب اختر کی جگہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے دوبارہ رکن بن گئے ہیں،ان کے علاوہ چیف جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی کے رکن ہیں۔پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کے تحت آئینی بینچ کے سربراہ کمیٹی کے تیسرے رکن ہوں گے ۔جسٹس امین الدین چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی بینچ کے سینئر تین ججز کمیٹی کا بھی حصہ ہوں گے ،کمیٹی میں دیگر دو ارکان جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہرہوں گے ،ادھر جسٹس جمال مندوخیل کو جسٹس امین الدین خان کی جگہ جوڈیشل کمیشن کا 13واں رکن بنا دیا گیا ہے ،نئی آئینی ترمیم کے مطابق اگر آئینی بینچ کا سربراہ جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوا تو ان کی جگہ دوسرے سینئر جج جوڈیشل کمیشن کے رکن بنیں گے ۔ اعلامیہ کے مطابق کمیشن نے اپنے کام کو انجام دینے کیلئے ایک مخصوص سیکرٹریٹ کے قیام پر بھی غور کیا، غور و فکر کے بعد چیف جسٹس کو مخصوص سیکرٹریٹ کی قواعد سازی اور قیام کی اجازت دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں