پی آئی اے نجکاری،10ارب کی بولی منسوخ،غیر ملکی حکومت کو فروخت کرنیکی تجاویز تیار
اسلام آباد (مدثرعلی رانا)پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10ارب روپے کی سنگل بڈمنسوخ کر دی گئی ہے ،قومی ایئرلائن غیرملکی حکومت کوفروخت کرنیکی تجاویز تیارکرلی گئی ہیں ۔
دنیا نیوز کے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم آفس سے میمورنڈم جاری کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کو مقامی خریدار کو نہیں فروخت کیا جائے گا ، اس کیلئے قطر یا ابوظہبی سے 30 نومبر تک اظہار دلچسپی کیلئے درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ قطر یا ابوظہبی کو پی آئی اے کن موڈیلیٹیز کے تحت فروخت ہو گئی، اس میں بیشتر پہلے سے طے شدہ ٹرم اینڈ کنڈیشنز میں شامل ہو سکتی ہیں ۔ اس سے قبل 9 سال بعد پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز فروخت کرنے کیلئے صرف بلیو ورلڈ کنسورشیم کی جانب سے پی 10 ارب روپے کی بولی دی گئی تھی جبکہ حکومت نے 85 ارب روپے بولی مقرر کی تھی، جس کے باعث نجکاری پروگرام کو تاریخی دھچکہ لگا تھا۔ بڈرز کی بڈنگ نجکاری کمیشن کی مقرر کردہ کم سے کم پرائس سے 800 فیصد زائد کم رہی تھی ۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ بلیو ورلڈ کنسورشیم کی جانب سے جو بولی دی گئی تھی اس کو کینسل کر دیا گیا ہے ، نجکاری کمیشن نے بلیو ورلڈ کنسورشیم کیساتھ جن کنڈیشنز پر اتفاق کیا تھا ان میں شامل تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو 18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا، 18 ماہ کے بعد تقریباً 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے جبکہ 30 فیصد ملازمین میں سے کچھ کوریٹائر اور باقی کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا ۔
ریٹائرہونے والے ملازمین کی پنشن کا بوجھ بھی حکومت کے ذمہ ہو گا ، اس کے علاوہ سرمایہ کاری کمپنی پانچ برسوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ معاہدے کے تحت پی آئی اے کے فلیٹس کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی، پی آئی اے تمام روٹس پر اپنی سروسز کو بحال کرے گی ۔ ذرائع کی مطابق اب دستیاب آپشنز میں بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کیساتھ بولی فائنل کرنے کیلئے بات چیت ہوسکتی ہے ، اگر بولی کم ہوئی تو بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کومختلف آپشنز دیے جائیں گے ، جس میں مختلف قیمتوں اور ٹرم اینڈ کنڈیشنز کو بڈرز کے سامنے رکھا جائے گا ، سنگل بڈرز کیساتھ بولی کامیاب کرنے کیلئے رولز میں ترامیم بھی کی گئی تھیں۔ بڈنگ کیلئے طریقہ کار میں طے کیا گیا تھا کہ حصص کیلئے ملنے والی رقم کا صرف 15 فیصد حکومت کو ملنا تھا جبکہ 85 فیصد حکومتی شیئرز کو بہتر بنانے کیلئے پی آئی اے میں انویسٹ کیا جانا تھا۔ اس سے قبل 2015 میں پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کیا گیا تھا جو ناکام ہو رہا۔ پی آئی اے نے گزشتہ 8 سال میں 500 ارب روپے کا نقصان کیا، صرف گزشتہ مالی سال میں 80 ارب روپے کا نقصان ہوا، نجکاری ڈویژن کے مطابق پی آئی اے کے ذمے 825 ارب روپے واجب الادا ہیں ، اس سے قبل ایئرلائن کی نجکاری میں کسی انٹرنیشنل کمپنی نے حصہ نہیں لیا تھا۔