پی ٹی آئی کا اسلام آباد احتجاج میں سینکڑوں اموات کے بیانات سے اعلان لاتعلقی: 12 ہلاکتوں کا بھی ثبوت سامنے لاکر دکھائیں: وزیردفاع

پی ٹی آئی کا اسلام آباد احتجاج میں سینکڑوں اموات کے بیانات سے اعلان لاتعلقی: 12 ہلاکتوں کا بھی ثبوت سامنے لاکر دکھائیں: وزیردفاع

راولپنڈی ، اسلام آباد(خبرنگار،اپنے نامہ نگار سے ،مانیٹرنگ ڈیسک )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سینکڑوں اموات کی بات کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے ، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی خرابی صحت سے متعلق خبریں غلط ہیں، وہ بالکل ٹھیک اور صحت مند ہیں۔

عمران نے ڈی چوک کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ مخالفین تفرقہ ڈال رہے ہیں اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔ خان نے باہر نکلنے والے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے ، آگے کے لائحہ عمل کااعلان بانی بعد میں کریں گے ۔دوسری طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 28ستمبر ،5اکتوبر اور 24نومبر کو احتجاج کے 7 نئے مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک میں احتجاج پر بانی ، بشریٰ اور بیرسٹر گوہر سمیت 96 دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ۔اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعدسلمان اکرم راجہ ،علی محمد خان اور بیرسٹر علی ظفر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹرگوہر کا کہنا تھاکہ فائنل کال کے بعد آج بانی سے ملاقات ہوئی ،ان کے اڈیالہ جیل میں نہ ہونے سے متعلق خبریں بھی غلط ہیں، بانی کو احتجاج اور دیگرمعاملات پرمعلومات فراہم کیں، بانی کو کوئی پتا نہیں تھا کہ کیا ہوا ہے ۔بانی نے پنجاب کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو مشکل دور سے گزرے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ بانی کو رینجرز، پولیس اورپی ٹی آئی کے 12 شہدا کا بتایا، جو سینکڑوں شہادتیں کہہ رہے ہیں ہم ان سے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں۔ہم جمہوری اور ذمہ دار سیاسی جماعت ہیں، ہم نے آفیشلی 12 اموات بتائی ہیں۔ عمران سب رہنمائوں پر اعتماد کرتے ہیں، سب رہنما کسی کے پیچھے نہ لپکیں، پارٹی کے آفیشل موقف کے ساتھ جڑے رہیں۔

عمران نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ سینیٹ میں بھی اس معاملے پر آواز اٹھائی جائے ۔ان کا کہنا تھاکہ ہم سنگجانی میں تھے یا جہاں بھی تھے گولی نہیں چلنی چاہئے تھی، گولی جس طرف سے بھی چلی اس کی مذمت کرتے ہیں، گولی جس نے بھی چلائی غلط ہے ، ڈی چوک میں آنا مقصد نہیں تھا، نہ لیڈرز کو کہاگیاکہ سب ڈی چوک پہنچو۔انہوں نے کہا کہ لوگ صرف شہادتوں سے توجہ ہٹانے کیلئے سنگجانی اور ڈی چوک کی بات کررہے ہیں، پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں لگ رہی ، ہم سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے ، پارٹی اپنا احتساب کرتی ہے ، آڈیو لیک پر کوئی یقین نہیں رکھتی، عہدوں پر مجھے کوئی لالچ نہیں ہے ۔ گوہرکاکہناتھاکہ میری وزیراعلیٰ سے پانچ ملاقاتیں ہوئی ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے فی الحال مذاکرت کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔بیرسٹر گوہر نے ماضی میں آفتاب شیرپاؤ کے دور میں نفاذ شریعت کیلئے کئے گئے احتجاج میں بھی گولیاں چلنے کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد وزیراعلیٰ چلاگیا، مرنے والوں کا ازالہ کیا گیا، معاملہ نمٹایا گیا، ماڈل ٹاؤن کا سانحہ بھی آپ کے سامنے ہے ، اسی طرح اس معاملے پر بھی کمیشن بٹھائیں، جانچ کروائیں، یہ ہمارا مطالبہ رہے گا ۔تحریک انصاف اس وقت دنیا کی ساتویں بڑی سیاسی جماعت ہے ، میں عمران کی ہدایات میں کمی بیشی نہیں کرتا، علی محمد خان بھی موجود ہیں، یہ آن ریکارڈ بات چیت ہے ، میں نے مستقبل میں عمران سے کوئی عہدہ نہیں لینا، یہ بات میں ان کو بھی بتا چکا ہوں۔چیئرمین نے کہا کہ ہم تمام لوگ بہت زیادہ مصروف ہیں، سلمان اکرم شہدا اور زخمیوں کے گھر گئے ہیں، پختونخوا حکومت نے شہدا کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے کا اعلان بھی کیا ہے ۔

خان صاحب کا پیغام ہے کہ تمام لوگ سب شہدا کیلئے قرآن خوانی کریں اور دعائیں کریں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں احتجاجی مارچ ختم ہونے کے بعد متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں نے کارکنوں کی اموات سے متعلق متضاد دعوے کئے تھے ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں سینکڑوں کارکنوں، لطیف کھوسہ نے 278 ، سلمان اکرم نے 20، شعیب شاہین نے 8 کارکنوں کی اموات کے اعداد و شمار مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کئے تھے ۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی،عمران خان کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت پیش کیا گیاتھا، دوران سماعت پراسیکیوشن نے 7 نئے کیسز میں بانی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی، جن سات کیسز میں عمران کی گرفتاری ڈالی گئی ان میں بھی انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا،جس کے بعد جیل میں قائم تھانہ نیوٹاؤن کی ڈیوٹی بھی ختم ہوگئی ۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا سے ڈی چوک میں احتجاج پر کوہسار پولیس نے مقدمہ نمبر 1 ہزار 32 میں 96 ملزموں کے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے ،جن میں چیئرمین گوہر، عارف علوی ،شبلی فراز ،اسدقیصر،شہریار،شعیب شاہین، مراد سعید، عمر ایوب، شیر افضل مروت، فیصل جاوید، عامر مغل ،زلفی بخاری، سلمان اکرم ، رؤف حسن اوردیگر ملزم شامل ہیں۔

قبل ازیں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عدالتی احکامات کے باوجود وکلا کی عمران سے ملاقات نہ کرانے پر راولپنڈی پولیس کے سربراہ سی پی او، ایس ایس پی اور ایس ایچ اوتھانہ نیوٹاؤن کو توہین عدالت نوٹس جاری کئے ۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تینوں افسروں کو کل تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ اسلام آباد کی انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس نے ڈی چوک احتجاج پر گرفتار دو خواتین کو جوڈیشل جبکہ 281 مردکارکنوں کوشناخت پریڈ کیلئے جیل بھیج دیا جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت نے 24 نومبر احتجاج کے تناظر میں گرفتار پی ٹی آئی کے 30 ورکر کی شناخت پریڈ کیلئے مزید7 روزجیل رکھنے کی اجازت دے دی۔انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کی عدالت نے احتجاج پر تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمہ میں پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا اورسماعت 16 دسمبر تک کیلئے ملتوی کر دی جبکہ تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمہ میں ہی گرفتار19 پی ٹی آئی کارکنوں کا4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ میں گرفتار93 کارکنوں کو شناخت پریڈکیلئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔گزشتہ روز سماعت کے دوران وفاقی پولیس کی جانب سے گرفتار112 کارکنوں کو عدالت پیش کیا گیا۔

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے غزہ کے شہدا کی تصاویر سوشل میڈیا پر اسلام آباد کے مظاہرین سے منسوب کی، بیرسٹر گوہر کی جانب سے صرف لاتعلقی کافی نہیں ہے ،ہمارامطالبہ ہے کہ پی ٹی آئی 12 ہلاکتوں کے حوالے سے بھی ثبوت سامنے لائے ، کسی کے جنازے کی تصویر یا پھر ورثا کی معلومات دی جائیں ۔پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے اسلام آباد میں سینکڑوں ہلاکتوں سے دستبرداری کے بیان پر خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صرف لاتعلقی کافی نہیں ہے ، ان کے بیانات کے بعد ایک جھوٹ اور بہتان کا سیلاب آگیا ، گنڈا پور سمیت پی ٹی آئی کی تمام اعلیٰ قیادت نے ٹی وی پر بیٹھ کر ہزاروں ہلاکتوں کا دعویٰ کیا، ایک صاحب نے تو 278 کے اعداد ایسے بتائیں جیسے انہوں نے خود لاشیں گنی ہیں۔ معذرت کے ساتھ یہ جعلسازی اور فراڈ تحریک انصاف کے کلچر سے متعلق بہت کچھ بیان کرتا ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں