جو احتجاج میں شریک ہی نہیں انکو کیسے اٹھا سکتےہیں؟:اسلام آباد ہائیکورٹ پولیس پر برہم
اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب طاہر نے احتجاج کی آڑ میں عام شہریوں کو گرفتار کرنے کے خلاف کیس میں ایف ٹین سے سبزی فروش کو احتجاج کیس میں گرفتار کرکے جوڈیشل کرنے پرپولیس رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ آپ لوگ کیا کر رہے ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کو اٹھا کر گرفتاری ڈال رہے ہیں،یہ تو بالکل غلط ہے جو احتجاج میں شریک ہی نہیں انکو آپ کیسے اٹھا سکتے ہیں، دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے کہاآئی جی صاحب سیاسی نعرے لگانے میں مصروف ہیں،جی ٹین وکلاء کی گاڑیوں سے بیٹریاں چوری ہو گئیں پولیس سیاسی نعروں میں مصروف ہے ،پولیس کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ،انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے یہ وفاقی دارالحکومت ہے بلوچستان نہیں،درخواست گزار نے کہا میرا بھائی ایف ٹین سے اٹھا کر یکم دسمبر کو نامعلوم کی فہرست میں احتجاج کیس میں ڈال دیا گیا،جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیاکہ آپ کیا کرتے ہیں،درخواست گزار نے کہا بھائی سبزی فروش ہے ،میں بائیکیا چلاتاہوں اور والد صاحب ڈرائیور ہیں،ہمارے بھائی کا احتجاج سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اسے ناکے سے گرفتار کیا گیا،جسٹس ارباب طاہر نے کہا بے گناہ لوگوں کو پکڑا جا رہا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کرے کچھ،ریاست علی آزاد نے کہاہم اس پرعملی کام کریں گے ،جسٹس ارباب طاہر نے کہا اب اسلام آباد میں ہو رہا ہے اس لیے آپ کو محسوس ہو رہا ہے ،عدالت نے صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد کو سائل کا کیس لڑنے اور ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔