اپوزیشن کاقومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ بہتر

(تجزیہ :سلمان غنی) اپوزیشن کی جانب سے دہشت گردی کی حالیہ جنگ سے نمٹنے کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ بروقت بھی ہے اور بہتر بھی ہے ۔ کیونکہ اس فیصلے سے اپوزیشن کے بارے میں اس تاثر کی نفی ہوگی کہ ریاستی امور میں اپوزیشن ریاست اور حکومت کے ساتھ نہیں کھڑی۔
اپوزیشن نے ایک اچھا تاثر دیا ہے کہ دہشت گردی کی لہر میں ہم ذاتی سیاست میں الجھنے کے بجائے ریاست اور حکومت کے ساتھ ہیں۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ حکومت اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ مل کر دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ایک ایسا لائحہ عمل اختیار کریں جو اس جنگ سے نمٹنے میں ہمیں مدد دے سکے ۔اس وقت دہشت گردی کی جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور اگر ہم نے اس سے درست طریقے سے نمٹنے کی کوشش نہیں کی تو یہ خطرات بدستور موجود رہیں گے کہ یہ جنگ دیگر صوبوں تک بھی پھیل سکتی ہے ۔اس جنگ سے نمٹنے کے لیے پارلیمنٹ کو ایک موثر کردار ادا کرنا ہوگا اور اس تاثر کی نفی کرنی ہوگی کہ فیصلہ سازی میں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔اگر پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن مل کر کوئی مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر سکیں تو اس سے اس جنگ سے نمٹنے میں کامیابی مل سکتی ہے ۔ایک ایسے وقت میں جب اسٹیبلشمنٹ اور حکومت دونوں کا یہ موقف ہے کہ حالیہ دہشت گردی میں بھارت اور افغانستان کے تانے بانے موجود ہیں۔ایسے میں ہمیں اپنی اندرونی صورتحال کا درست طریقے سے تجزیہ کر کے ایک بہتر اور موثر حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔ایسی حکمت عملی جس میں سب فریقین ایک پیج پر ہوں اور وہ دہشت گردی کو ایک قومی مسئلہ سمجھ کر اپنا اپنا کردار ادا کریں۔حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلے اور سیاسی تلخیاں اور سیاسی محا ز آرائی کو کم کیا جائے ۔کیونکہ اگر دہشت گردی کی اس جنگ سے ہم نے باہر نکلنا ہے تو اپوزیشن کو ساتھ ملائے بغیر یہ کام ممکن نہیں ہوگا۔اسی طرح حکومت کو جہاں ایک طرف پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے وہیں وہ جماعتیں جو پارلیمنٹ سے باہر ہیں ان کو بھی اعتماد میں لینا ہوگا۔خاص طور پر بلوچستان کی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینا ہوگا اور ان کو ساتھ ملا کر بلوچستان کے حالات کے تناظر میں ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔کیونکہ اگر ہم نے دہشت گردی کی اس جنگ سے نمٹنے میں کامیابی حاصل نہ کی تو اس کا براہ راست اثر ملک کے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی طرف ہوگا۔معاشی استحکام کی کنجی بھی اسی دہشت گردی کے جنگ کے خاتمے سے جڑی ہوئی ہے ۔