بجٹ میں وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں : وزارت خزانہ

بجٹ میں وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں : وزارت خزانہ

اسلام آباد(نامہ نگار، اے پی پی)قومی اسمبلی کو آگاہ کیاگیاکہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ملک عامر ڈوگر کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے تحریر ی طورپر بتایا کہ فی الوقت وفاقی حکومت کے پاس آئندہ مالی سال میں تنخواہوں اور الا ئونسز میں خاطر خواہ اضافے اور پے سکیلز پر نظرثانی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

کرایہ داری سیلنگ ،ہائوسنگ اینڈ ورکس کی وزارت سے نظر ثانی شدہ مارکیٹ سروے حاصل کرنے کے بعد نجی ملکیت کے رہائشی مکانات کی خدمات حاصل کرنے کے لئے کرائے کی حد کو بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے ۔ سحرکامران کے سوال کے جواب میں بتایاگیاکہ پاکستان تجارتی خسارہ مالی سال 2023میں 27.47ارب ڈالر سے کم ہوکر مالی سال 2024میں 24.11ارب ڈالر رہ گیا ہے جس کی وجہ سے درآمدات میں کمی اور بڑھتی ہوئی برآمدات ہیں۔ پاکستان کا تجارتی خسارہ مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہیوں (جولائی تا دسمبر) میں قدرے بڑھ کر 10.4ارب ڈالر ہوگیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 10.3ارب ڈالر تھا۔ دسمبر 2024میں پاکستان کی درآمدات پانچ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں جوکہ دسمبر 2024میں 5.2ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ سید رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت جام کمال نے بتایاکہ مالی سال 2023-24میں صنعتی شعبے کا پاکستان کی قومی برآمدات میں 67فیصد حصہ تھا جس میں ٹیکسٹائل اور نان ٹیکسٹائل صنعتی شعبوں کا بالترتیب 53فیصد اور سترہ فیصد حصہ تھا۔ صنعتی شعبے کی برآمدات مالی سال 2022-23میں 20.4 ، ارب ڈالر سے مالی سال 2023-24میں 20.7ارب ڈالر تک بڑھ کر 1.42فیصد ہوگئیں۔ آغارفیع اللہ نے کہاکہ آپ اڑان پاکستان کی بات کرتے ہیں اڑائیں نہیں اپنا ویژن بتائیں۔جام کمال نے کہاکہ ساٹھ ارب ڈالر ایکسپورٹ کی منصوبہ بندی کی ہے ۔ تجاویز وزیراعظم کو پیش کردی ہیں مختلف سیکٹر کی گروتھ بڑھانے کیلئے کام ہوگا۔ چھ مہینوں سے ٹیرف پر کام کررہے ہیں سترہ سیکٹرز کے اوپر کام کررہے ہیں ۔

انجم عقیل خان کے سوال کے جواب میں بتایاگیاکہ وزیراعظم بااختیار نوجوان انٹر ن شپ پروگرام منصوبہ، ملک بھر کے 15000نوجوانوں کے لئے شناخت شدہ میزبان او ر ادارے کے ذریعے چھ ماہ کی مدت کے لئے ماہانہ 4000روپے کے وظیفہ کے ساتھ انٹرن شپ کی پیشکش کرتا ہے ۔ رفیع اللہ کے سوال پر وفاقی وزیر خزانہ و محصولات نے کہا کہ مالی سال 2023 کی آخری سہ ماہی میں ہنڈی، حوالہ اورایکسچینج کمپنیوں کے حوالہ سے کئی اقدامات کئے گئے تھے ۔دونمبرکام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون ہوا اورانتظامی اقدامات کئے گئے ۔ سٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کاکیپٹل بڑھایا تاکہ مستندایکسچینج کمپنیاں بزنس میں رہیں، 10بینکوں کوایکسچینج کائونٹرز کھولنے کی ہدایت کی گئی،ان اقدامات کی وجہ سے ہنڈی اورحوالہ سے آنے والی رقوم اب باضابطہ چینلز سے آرہی ہیں،ترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ سے بھی اس کی عکاسی ہورہی ہے ، مالی سال 2024میں ترسیلات زرکاحجم 30.2ارب ڈالرتھا ، جاری مالی سال کے اختتام پرترسیلات زرکاحجم 35سے لیکر36ارب ڈالرتک بڑھنے کاامکان ہے ۔ترسیلات زرمیں اتنابڑااضافہ اسلئے ممکن ہواکیونکہ عبوری حکومت اورموجودہ حکومت نے ایسے اقدامات کئے ہیں کہ غیرقانونی طریقے سے رقوم کی ترسیل کوناممکن بنا دیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں حکومت نے سمندرپارپاکستانیوں کیلئے سہولیات بھی فراہم کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام ضروری اقدامات لئے جاچکے ہیں اورانشاء اللہ 35 سے لیکر36فیصدتک اضافہ ہوگا۔

رکن اسمبلی آسیہ نازتنولی کے سوال پرپارلیمانی سیکرٹری فرح ناز اکبر نے کہا کہ 16اداروں میں آئی ٹی کی تعلیم شروع کی گئی ہے ، ڈیٹاانالیسز،بلاک چین اور اے آئی سمیت پانچ کورسز کوپروموٹ کیا جا رہاہے ، یہ ساراعمل نیوٹیک کے تحت ہے جس کیلئے بجٹ بھی مختص کردیاگیاہے ۔ ہرطالب علم کوایک لاکھ پانچ ہزارروپے وظیفہ دیا جارہاہے ۔رفیع اللہ کے سوال پرانہوں نے کہاکہ ملیرمیں کورس کے آغاز کے حوالہ سے وزیرکے ساتھ ان کی بات ہوئی ہے ، پیشرفت سے ایوان کوآگاہ کیاجائے گا۔شہزادہ گستاسپ خان کے سوال پرانہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کوئی پبلک چارٹرڈوفاقی یونیورسٹی نہیں ہے تاہم دووفاقی چارٹرڈ یونیورسٹیوں کے کیمپس صوبے میں قائم کئے گئے ہیں۔رائے حسن نوا ز کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ اختتام جون 2023 تک پاکستان کے غیر ملکی قرضوں اور واجبات کی کل رقم 126 ارب 14 کروڑ ڈالرز تھی، یہ غیر ملکی قرضہ جی ڈی پی کا 43.03 فیصد ہے ۔جبکہ مالی سال 2024 میں پاکستان نے 11 ارب 47 کروڑ 50 لاکھ ڈالر غیر ملکی قرضہ واپس کیا۔ادھر وزارت خزانہ نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے حوالے سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی کسی تجویز کے فی الوقت زیر غور نہ ہونے کے مبینہ اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کے فلور پر خطاب کرتے ہوئے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی بیان دیا ہے ۔ جاری بیان کے مطابق اس حوالے سے وزیرخزانہ سے منسوب نشر کی جانے والے خبریں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں، وزیر خزانہ کے خطاب میں سرکاری ملازمین کے پے سکیلز پر نظرثانی یا ان کی تنخواہوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ وزارت خزانہ نے تحریری طور پر ایک معزز رکن اسمبلی کی جانب سے سوال اٹھائے جانے پر معزز ایوان کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ وزارت خزانہ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ فی الوقت اگلے مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے ملازمین کے پے سکیلز پر نظرثانی اور ان کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے کی تجویز زیر غور نہیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں