اسرائیلی جارحیت : قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

اسرائیلی جارحیت : قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت، قتل و غارت گری کے خلاف اور عالمی برادری کی ناکامی پر قرار داد متفقہ منظور کرلی گئی، وقفہ سوالات کے دوران چیف وہپس کی رائے پر فلسطین میں تازہ بمباری اور اس پردنیا بھر میں احتجاج پر وقفہ سوالات معطل کرکے فلسطین کے مسئلہ پر بحث کی تحریک منظور کی گئی، غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف قرار داد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

قرار داد میں کہا گیا یہ ایوان غزہ میں حالیہ اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کرتا ہے ، پاکستان ارض فلسطین پر فلسطینیوں کے حق کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برادری فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ، اقوام متحدہ فلسطین میں بربریت رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے اور تباہ شدہ غزہ کی تعمیر نو میں کردار ادا کیا جائے ، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیلی بربریت فوری روکی جائے ، یہ ایوان ساٹھ ہزار فلسطینی شہدا کو سلام پیش کرتا ، اسرائیلی جارحیت کو عالمی برادری کی ناکامی تصور کرتا اور اسرائیلی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا وقفہ سوالات کے دوران کبھی نہیں ہوا کہ اس کو چھوڑ کر کسی اور معاملہ کو زیر بحث لایا جائے ۔ پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہا یہ اہم معاملہ ہے ،فلسطینوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اس معاملہ کو زیر بحث لایاجائے ۔ گزشتہ روز 30 ممبران نے کینالز والے معاملہ پر بحث میں حصہ لیا ،آپ کی پارٹی نے واک آؤٹ کیا، ابھی فلسطین کے معاملہ پر توجہ مرکوز کریں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا وقفہ سوالات میں جوابات کیلئے ہم تیار ہیں تاہم فلسطین کا مسئلہ اہم ہے ،دنیا میں اس پر احتجاج ہورہا ہے ، اس ایوان میں بھی اس پر بحث ہونی چاہیے ، یہ پیغام جانا چاہئے کہ پورا پاکستان فلسطین کے ساتھ ہے ۔حفیظ الدین نے کہا یہ اہم مسئلہ ہے ، پاکستان سے مضبوط پیغام جانا چاہئے ۔

اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ وقفہ سوالات کی کارروائی روک کر اس اہم معاملہ پر بحث کرائی جائے ، ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مسئلہ فلسطین ہمارے ایمان کا بھی حصہ ہے ، مسلمانوں کا قبلہ اول فلسطین میں ہے ، حکومت اپنی بساط سے بڑھ کر فلسطینیوں کیلئے ریلیف کا سامان بھیج رہی ہے اور فلسطین کے میڈیکل طلبہ کو پاکستان لاکر ان کی تعلیم شروع کی، مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے ، پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے ، اسرائیل کے بارے میں بانی پاکستان اپنی قومی پالیسی دے چکے ہیں، حکومت پاکستان بانی پاکستان کی قومی پالیسی پر کھڑی ہے ۔ انہوں نے کہا فلسطین میں اسرائیلی مظالم میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ،اسرائیلی جارحیت میں 17 ماہ میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ، ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد فلسطینی شدید زخمی ہیں، 15 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں جن کی بدترین اسرائیلی بمباری سے باقیات تک نہیں ملیں، اسرائیل خواتین، بچوں اور شہریوں کو نشانہ بنا رہا اور غزہ کی پٹی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے ، غزہ کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ، نسل کشی کی جارہی ہے ، جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل بمباری سے باز نہیں آرہا، اسرائیل کے وحشیانہ اقدام اور فلسطین میں ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے ، بارود سے حق کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا چاہے وہ فلسطین ہو یا کشمیر ہو۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم نے اس مسئلے پر دو ٹوک خیالات کا اظہار کیا، وزیر اعظم نے تمام فورمز پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی، فلسطینی عوام کو اقوام عالم کی مدد کی ضرورت ہے ، اسرائیل امدادی سرگرمیوں میں بھی رکاوٹ بن گیا اور اسرائیلی حملوں سے ہسپتال، ایمبولینسیں، امدادی اداروں کے رضاکار ، پناہ گاہیں تک محفوظ نہیں، اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے بحث کے دوران اسی لاکھ یہودی ہیں اتنے تو ہمارے پاس مولوی ہیں لیکن دعائیں قبول نہیں ہورہیں، صرف بددعائیں دینے سے اسرائیل تباہ نہیں ہوگا، کیا ہم اب بھی ابابیلوں کے انتظار میں ہیں، اگر ابابیلیں آ بھی گئیں تو وہ ہمیں ہی ماریں گی۔ اس ہاؤس میں اسرائیل کے حق میں تقریر ہوئی اور اسما حدید نے تقریر کی کہ اسرائیل کو تسلیم کرو، اس جماعت نے اپنے ایم این اے سے باز پرس نہیں کی جس کا مطلب ہے کہ یہ پالیسی میٹر تھا۔ انہوں نے کہا بھٹو شہید نے کہا تھا نیند میں بھی کشمیر و فلسطین پر دھوکہ نہیں کھا سکتے ۔

آج اسرائیل اور امریکی قانون ساز ایک بندے کو مانگ رہے ہیں، جس طرح کے حالات ہیں وہ جیل میں بند شخص کو لے بھی جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کینالز کے مسئلے پر ہم نے قرارداد جمع کرائی تو آپ شور کر رہے تھے ، انہوں نے کاغذ لہرایا کہ فلاں نے نہروں کی منظوری دی جبکہ ان کو پتہ ہی اس فورم کا کام ہی نہیں منظوری دینا۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا قومی سلامتی کے اجلاس میں بات کرنے کی ہمت نہیں تھی تو بائیکاٹ کردیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا 70 ہزار فلسطینیوں کی شہادت کے بعد بھی کوئی حکمت عملی ہے یا نہیں ،فلسطین سے آنے والی تصاویر برداشت سے باہر ہیں ،آج پورا عالم اسلام اور مسلمان کہاں ہیں ؟ یہ ہولوکاسٹ سے دس گنا زیادہ ہولناک ہے ہم سب اس قتل عام کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ہم خاموش ہیں ، ریڈ زون میں فلسطین کا جھنڈا نہیں آسکتا ، قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں فلسطین ایجنڈے پر نہیں تھا ، فلسطین سے متعلق کانفرنس بلا کر اسرائیل کو الٹی میٹم دیا جائے ،پیغام دیا جائے اسرائیل باز نہیں آتا تو جہاد کا اعلان کیا جائے ، ہم فلسطین اور کشمیر سے متعلق اپنے موقف سے پیچھے ہٹ چکے ہیں ، آپ نے اسلام آباد میں فلسطین مارچ میں شامل لوگوں کو مارا ، ایم این ایز کی گاڑیوں سے فلسطین کے جھنڈے اتارے گئے ، کیا ہمارے میزائلوں کی بیٹریاں چارج نہیں ہو رہیں۔ جواب میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا اگر فلسطین کا جھندا ریڈ زون میں نہیں آسکتاتو آپ کس طرح اس ایشو پر بات کر رہے ہیں ۔ حامد رضا نے کہا کراچی میں غزہ مارچ بلا روک ٹوک ہونے دیا گیا ، بانی پی ٹی آئی اور مہاتیر محمد نے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی، وزیراعظم بیلاروس جانے کے بجائے غزہ اترتے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں