اسحاق ڈار کا دورہ کابل،مہاجرین کی واپسی پر 4فیصلے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے دورہ کابل پر عبوری وزیراعظم ملا حسن اخوند سمیت افغان قیادت سے ملاقاتیں کیں اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے 4اصولی فیصلے کئے ہیں۔
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کیساتھ واپس بھیجا جائیگا،انہیں اپنا تمام سامان ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی، شکایت کا فوری ازالہ کریں گے ،انکی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔ افغان حکومت سے کہا ہے کہ کسی ملک کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے جبکہ یہ درخواست بھی کی کہ خطے کی ترقی کیلئے ملکر کام کیا جائے ۔اسحاق ڈار کابل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس پہنچ گئے ۔ میڈیا سے گفتگو میں کہا افغان وزیر خارجہ کو پاکستان دورے کی دعوت دی ہے ، پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے ۔قبل ازیں کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی، تجارتی سامان کی نقل وحمل پر تبادلہ خیال ہوا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے تجارتی سامان کی نقل و حمل تیز ہوسکتی ہے ۔
افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لیے اب 2 کمپنیاں شامل کردی ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے فائدہ ہوگا، طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم کو جلد فعال کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اب جب ہم تجارت کھول رہے ہیں اور دونوں حکومتیں ملکر سہولیات فراہم کررہی ہیں تو پاک افغان تجارت میں اضافہ ضروری ہے جس کے لیے پاکستان اور افغانستان میں تجارتی وفود کا تبادلہ ضروری ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجر برادری اس سے فائدہ اٹھائے ۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے 4 اصولی فیصلے ہوئے جس میں پہلے نمبر پر یہ ہے کہ افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجاجائے گا جس پر پہلے سے ہی عمل ہورہا ہے کیوں کہ یہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے ، بطور ہمسایہ یہ ہمارا فرض ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہی حکومت کی ہدایات بھی ہیں لیکن کہیں اگر کوئی شکایات موصول ہوں تو اس پر فوری ایکشن لیا جائے گا اور اس کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ہدایات جاری کی جائیں گی اور اس کا نوٹی فکیشن 48 گھنٹے میں جاری کیا جائے گا اور اس شکایت کو حل کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ مہاجرین واپس آرہے ہیں جن کی جائیدادیں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں، میں نے یہ بھی سنا کہ کہیں پر یہ اعلان ہوا کہ ان سے کوئی بھی جائیدادیں نہ خریدے ، لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان کی ایسی کوئی ہدایت موجود نہیں ، اس حوالے سے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تمام شکایات کا ازالہ کرے گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مہاجرین کی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں اس کے لیے ایف بی آر موجود ہے ، ہم نے افغانستان کو یہ درخواست کی ہے کہ ہمیں ملکر اس خطے کی بہتری اور امن وامان کے لیے کام کرنا ہے ۔
اس کے لیے ہم افغانستان میں دہشت گردی کی کوئی کارروائی کرنے کے لیے اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے نہیں دیں گے ۔مزید کہا کہ برائے مہربانی آپ بھی اس کو روکیں ، ہم ملکر سختی سے اس سے نمٹیں گے کہ ہماری سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کے حوالے سے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ۔ اگر کوئی کرے گا تو ہم دونوں ذمہ دار ہوں گے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں۔قبل ازیں اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی، جس میں مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا ہے جب کہ ملاقات کے دوران دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے افغان ہم منصب پر واضح کردیا کہ پاکستان اپنے برادر ملک افغانستان میں خوشحالی کا خواہاں ہے ۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سلامتی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں پاک افغان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔نائب وزیراعظم نے اپنے افغان ہم منصب ملا عبدالسلام سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے امن و سلامتی اور عوامی سطح پر روابط کو استوار کرنے پر تبادلہ خیال کیا جب کہ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔