دوسری شادی کے باوجود ماں بچے کی کسٹڈی کی حقدار:ہائیکورٹ

دوسری شادی کے باوجود ماں بچے کی کسٹڈی کی حقدار:ہائیکورٹ

لاہور(محمد اشفاق )لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے ، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد پر دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کے حوالے کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ،عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چا ہئے ، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے ، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ۔ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کیلئے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہے ، موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے ۔موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی جبکہ والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوی ٰ دائر نہیں کیا ،والد نے بچے کے خرچے کے دعوے میں ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعویٰ دائر کیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں