پیپلزپارٹی کے بغیر سسٹم چلانے پر سوچ بچار شروع

پیپلزپارٹی کے بغیر سسٹم چلانے پر سوچ بچار شروع

تجزیہ:سلمان غنی کینالز کا مسئلہ پیپلز پارٹی کیلئے سیاسی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا، کیا بلاول بھٹو کینالز منصوبہ پر حکومت چھوڑنے کیلئے تیار ہونگے ؟بلاشبہ کینالز منصوبہ پر اندرون سندھ میں ردعمل ہے اور سندھ میں جلسے جلوسوں اور احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ شروع ہے۔

سندھی قوم پرست پانی کے ایشو کو اپنی سیاسی بقا کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے اس پر سٹینڈ لئے ہوئے ہیں اور انہوں نے سندھ کے محاذ پر یہ تاثر دینا شروع کر رکھا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کینالز منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا اور پیپلز پارٹی کی جانب سے بظاہر اس کیخلاف ردعمل اپنی سیاسی بقا کیلئے ہے ۔ جہاں تک پیپلز پارٹی کے حکومت چھوڑنے کا سوال ہے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکی سیاست اس سطح پر آ کھڑی ہوئی ہے کہ یہ یاحکومت چھوڑے سیاست یا اپنی جماعت لہذا گیند خود پیپلز پارٹی کی کورٹ میں ہے ۔سندھ میں جتنی بھی اپوزیشن جماعتیں ہیں وہ سب سندھ میں چلنے والی تحریک کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں بظاہر تو پیپلز پارٹی بھی کھڑی نظر آ رہی ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک تو دریائے سندھ پر چھ نہروں کی تعمیر سے بے فکر تھی عوام اب پیپلز پارٹی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر وہ واقعتاً نہروں کیخلاف ہے تو پھر وہ وفاق کیخلاف سندھ کے ساتھ کھڑی ہو ،یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ اب کینالزکے ایشو کے نیچے دبی نظر آ رہی ہے اور اسکی چیخ و پکار سے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ سندھ کے محاذ پر شدید پریشانی سے دوچار ہے اور پیپلز پارٹی تو اب یہ اعتراف بھی کرتی نظر آ رہی ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی دوسرے صوبوں کو دیا جا رہا ہے جبکہ اس سے پہلے تو وہ ایسی بات کرتی دکھائی نہیں دیتی تھی یہی وجہ ہے کہ سندھی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی خواب غفلت سے دیر سے بیدار ہوئی ۔جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت سے الگ ہو جائیگی اور اسکی علیحدگی سے وفاقی حکومت گر جائیگی تو انہیں اس پر مزید غور و خوض کرنا ہوگا کیونکہ انکی لیڈر شپ کو یہ معلوم ہے کہ کینالز کا ایشو کیا ہے ،اگر پیپلز پارٹی پھر بھی حکومت سے الگ ہوتی ہے تو اس صورت میں بحران تو پیداہوگا لیکن کیا نظم و نسق ختم ہو پائے گا ، اس پر ماہرین کی رائے تقسیم ہے ۔ادھر اسلام آباد میں ابھی سے سوچ و بچار شروع ہے کہ اگر پیپلز پارٹی علیحدگی اختیار کرتی ہے تو پھر سسٹم کیسے چلانا ہے دوسری طرف پیپلز پارٹی کی سطح پر بھی یہ سوچ بچار شروع ہے کہ کینالز کے ایشو پر اگر وفاق پسپائی اختیار نہیں کرتا تو پھر کیا لائحہ عمل اپنانا ہے اس حوالے سے اطلاعات یہ ہیں کہ پیپلز پارٹی اور خصوصاً اسکی لیڈر شپ وفاقی حکومت سے فیس سونگ چاہتی ہے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ کینالز کے ایشو پر خود وفاق بھی از خود فیصلے کی پوزیشن میں نہیں لہذا پیپلز پارٹی کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے جسے وہ فیس کر رہی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں