انتخابی ٹربیونلز : اب تک 37 فیصد درخواستوں پر فیصلے ، فافن

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)نے انتخابی ٹربیونلز کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق عام انتخابات 2024 کے بعد دائر کی گئی 372 انتخابی درخواستوں میں سے اب تک 136 درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے، جو مجموعی طور پر 37 فیصد بنتی ہیں۔
قومی اسمبلی کی 26 فیصد جبکہ صوبائی اسمبلی کی 42 فیصد انتخابی درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے ہیں۔فافن کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل 2025 کے دوران 24 انتخابی درخواستیں نمٹائی گئیں،پنجاب میں اس عرصے میں 21، بلوچستان میں 2 اور سندھ میں 1 درخواست کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ خیبر پختونخوا میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ پنجاب میں لاہور، راولپنڈی اور بہاولپور کے ٹربیونلز نے زیادہ تر فیصلے کئے ، جبکہ بلوچستان میں کوئٹہ اور سندھ میں کراچی کے ٹربیونلز نے ایک ایک درخواست کا فیصلہ سنایا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چار ٹربیونلز کی غیر فعالیت کے باعث فیصلوں کی رفتار سست رہی، تاہم بلوچستان کے ٹربیونلز نے سب سے زیادہ 83 فیصد انتخابی درخواستیں نمٹائیں۔ پنجاب کے ٹربیونلز نے 34 فیصد، سندھ کے 22 فیصد اور خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 21 فیصد درخواستوں پر فیصلے د ئیے ۔فافن کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 124 میں سے 33 انتخابی درخواستیں اور صوبائی اسمبلی کی 248 میں سے 103 درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں۔ مجموعی طور پر 136 میں سے 133 درخواستیں مسترد جبکہ صرف 3 درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔ مسترد شدہ درخواستوں میں سے 52 کو ناقابل سماعت قرار دے کر، 21 کو شواہد کی عدم موجودگی پر، 9 کو واپس لینے کی بنیاد پر، 14 کو عدم پیروی اور 3 کو دیگر وجوہات کی بنا پر خارج کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ قبول شدہ تینوں درخواستیں بلوچستان اسمبلی کی نشستوں پی بی 44، پی بی 45 اور پی بی 36 سے متعلق تھیں۔ ان حلقوں میں دوبارہ پولنگ کے احکامات جاری کیے گئے ، جن میں پی بی 45 پر دوبارہ پولنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ پی بی 44 اور پی بی 36 میں پولنگ تاخیر کا شکار ہے ۔فافن کے مطابق 55 فیصد انتخابی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کی تھیں، جن میں سے 56 فیصد درخواستوں کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے خلاف دائر 39 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف 13 فیصداور جمعیت علمائے اسلام کے خلاف 5 فیصد درخواستوں پر کارروائی ہوئی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پی بی 44 میں دائر اپیل کو سپریم کورٹ نے منظور جبکہ پی بی 45 میں دائر اپیل کو خارج کر دیا گیا ہے۔