جسٹس بابر ستار کی بغیر کازلسٹ سماعت، حکم نامہ جاری کردیا، چیف جسٹس برہم، آرڈر پھر معطل

جسٹس بابر ستار کی بغیر کازلسٹ سماعت، حکم نامہ  جاری کردیا، چیف جسٹس برہم، آرڈر پھر معطل

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر قائم مقام چیف جسٹس کے ڈویژن بینچ سے معطل ہونے پر نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا،جسٹس بابر ستار کی ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انتظامی سائیڈ پر ہدایت کے باوجود کیس اُنکے بنچ میں مقرر نہ ہوسکا۔۔۔

جسٹس بابر ستار نے آرڈر معطل ہونے کے باوجود سماعت کی اور 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا، جس پر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس بابرستار کاآرڈر معطل کردیا اور کہا وہ آرڈر کیسے پاس کر سکتے ہیں اُن کے پاس  تو کیس ہی نہیں؟قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس پر آرٹیکل لکھیں گے اور نجی ٹی وی پر رات کو آرٹیکل خبر میں پڑھا جائے گا، پٹیشن میرے پاس ڈویژن بینچ میں کلب ہے ، توہینِ عدالت نوٹس معطل کیا ہوا ہے ۔قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل بینچ نے ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی جسٹس بابر ستار کے آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت کی۔وکیل ڈائریکٹوریٹ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے کہا جسٹس بابر ستار نے آج (پیرکو)سماعت کی اور 8 صفحات کا آرڈر بھی کر دیا ہے ، قائمقام چیف جسٹس نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا جسٹس بابر ستار کاپیرکے دن کا 8 صفحوں کا آرڈر بھی معطل کر رہے ہیں اورسماعت ملتوی کر دی۔ قبل ازیں جسٹس بابرستارنے حکمنامہ میں جاری کرتے ہوئے کہاکہ 26 مارچ کا کیس مقرر کرنے کا آرڈر ڈویژن بینچ میں چیلنج ہی نہیں ہوا تو وہ معطل کیسے ہو سکتا ہے ؟،12 اور 26 مارچ کے آرڈرز عبوری تھے اور کیس کا حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے ،سپریم کورٹ کئی فیصلوں میں وضاحت کر چکی کہ چیف جسٹس کے پاس زیرسماعت کیس میں انتظامی سائیڈ پر مداخلت کا کوئی اختیار نہیں،حکمنامہ میں عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے کہا عدالتی ہدایت کے باوجود کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے ؟،عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیااورکہا ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی بتائیں کہ کس کے کہنے پر انہوں نے جوڈیشل آرڈرز ویب سائٹ سے ہٹا دیئے ؟،ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو طلب کرنے پر انہوں نے نوٹ پیش کیا کہ آرڈر ڈویژن بیچ نے معطل کر دیا، تحریری حکمنامہ میں یہ بھی کہاگیا کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کیس کازلسٹ میں شامل نہ کر کے بادی النظر میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی،ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے انتظامی سائیڈ پر ہدایات کے باوجود بھی کیس سپلیمنٹری کازلسٹ میں بھی شامل نہیں کیا،ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جواز دیا کہ ڈویژن بینچ کی ہدایت کے مطابق کیس مقرر نہیں کیا جا سکتا،بظاہر ڈویژن بینچ کی درست طور پر معاونت نہیں کی گئی کہ یہ عبوری آرڈر ہے ،حکمنامہ میں جسٹس بابر ستار نے لاء ریفارمز آرڈیننس 1972 کے سیکشن 3 کا حوالہ دیا اور کہا لاء ریفارمز آرڈیننس کے تحت سنگل بینچ کے حتمی فیصلے کے خلاف ہی انٹراکورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے ،ریکارڈ طلب کر کے یا کسی ڈائریکشن کے ذریعے ایک آئینی عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابلِ تصور ہے ،کیس 7 مئی کو آئندہ سماعت کیلئے مقرر کیا جاتا ہے ، رجسٹرار آفس کیس کازلسٹ میں شامل کرے ، کیس کازلسٹ میں شامل نہیں بھی کیا جاتا تو بھی 7 مئی کو سماعت کی جائے گی،آرڈر کی کاپی تمام فریقین کو بھیجی جائے تاکہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی حاضری یقینی بنائیں،آرڈر کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے تاکہ ڈویژن بینچ کے علم میں بھی آ جائے ، ڈویژن بینچ ریکارڈ اِس عدالت کو بھیجنے کا آرڈر نہیں کرتا تو رجسٹرار آفس فائل میں نیا ریکارڈ بنائے ،واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر نیب کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھااورقائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جسٹس بابر ستار کا آرڈر معطل کر دیا تھا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں