مدت نہ ہونے کی ایک تشریح یہ بھی ہے ججز کاتبادلہ غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا:جسٹس محمد علی مظہر

مدت نہ ہونے کی ایک تشریح  یہ بھی ہے ججز کاتبادلہ غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا:جسٹس محمد علی مظہر

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق کیس میں ریمارکس دئیے کہ آئین میں مدت نہ ہونے کی ایک تشریح یہ بھی ہے ججز کاتبادلہ غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا۔

دوران سماعت درخواست گزارپانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک نے کہا جواب الجواب جمع نہیں کرایا مگر جلد اپنے موکل کی ہدایات کے بعد جواب جمع کروا دیں گے ، منیر ملک نے اپنے دلائل میں کہا آئین کے آرٹیکل 200 کا اصل مطلب عارضی تبادلے ہیں، ججز کا تبادلہ عوامی مفاد میں ہی ممکن ہے ، ثابت کرنا ہوگا کہ موجودہ تبادلے عوامی مفاد میں کیے گئے ہیں، کسی بھی جج کو سزا دینے کیلئے تبادلے نہیں کیے جا سکتے ۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا عارضی نوعیت کے تبادلے کی مدت کتنی ہوگی؟ وکیل منیر ملک نے جواب دیا آئینی تاریخ کے مطابق تبادلے کی مدت دو سال ہوگی۔ جسٹس علی مظہر نے کہاموجودہ آئین میں تو دو سال کی مدت نہیں دی گئی، مدت نہ ہونے کی ایک تشریح یہ بھی ہے کہ تبادلہ غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں