پاک بھارت کشیدگی کے باعث سیاسی کشیدگی میں کمی آ ئی

 پاک بھارت کشیدگی کے باعث سیاسی کشیدگی میں کمی آ ئی

(تجزیہ: سلمان غنی) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے عمل کے ملکی سالمیت پر نمایاں اثرات نظرآئے ہیں اور پاک بھارت کشیدگی کے باعث سیاسی کشیدگی میں کمی آئی ہے، پاکستان کے اصل سیاست دان ایک دوسرے کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے نئی پیدا شدہ صورتحال اور خصوصاً بھارت کے مقابلہ میں پاکستان کی بڑی فتح پر پاکستان کی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

نئے سیاسی منظر نامے نے جہاں پاکستان کی فوج کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے وہاں بعض مقبول سیاستدانوں کی مقبولیت میں کمی دکھائی دے رہی ہے۔ بھارت کے اس طرز عمل اور الزام تراشی نے پاکستانیت کو تقویت بخشی اور عوام بلا کسی سیاسی، مذہبی و طبقاتی تقسیم کے پاکستانی فوج کے پیچھے کھڑے نظر آئے۔ فوج کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے جواب میں منہ توڑ جواب دینے کا بیانیہ قومی بیانیہ بن گیا۔ دس مئی سے قبل ہی پاکستان میں ایسی صورتحال طاری ہوگئی کہ بھارت نے اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو پوری قوم اپنی فوج کی پشت پر کھڑی ہوگی اور اس جوش و جذبہ کے اثرات خود مسلح افواج پر بھی نظر آئے اور مسلح افواج نے بھارت کی جارحیت کے جواب میں اسے عبرتناک شکست سے ہمکنار کرتے ہی تاریخ رقم کردی ، یہی وہ عمل تھا جس نے مسلح افواج کو عوام کا محبوب بنا دیا۔ دس مئی کے جنگی معرکہ نے فوج کو ملک میں مقبول بنا دیا اور آج کی سیاسی صورتحال میں کسی بھی لیڈر کو ملک کو درپیش بحران میں پڑا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کہا جاسکتا ہے کہ اس عظیم فتح نے پاکستان میں بہت کچھ بدل ڈالا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد ، اب سیاسی جماعتوں سے اپنی وابستگی پر فخر کرنے کی بجائے اپنی مسلح افواج کی اہلیت ، پیشہ ورانہ صلاحیت پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہتی نظر آ رہی ہے کہ قوم اس جذبہ اور ولولہ کے ساتھ فوج کے پیچھے کھڑی رہے گی تو فتوحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ لہٰذا اس بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ 22اپریل کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور خصوصاً دس مئی کو پاکستان کو ملنے والی عظیم فتح کے باعث مسلح افواج کا کردار آگے آ چکا ہے اور سیاست پس منظر میں چلی گئی ہے ۔

اب قومی سیاست پر پاک بھارت کشیدگی، حب الوطنی اور بھارت دشمنی غالب آ چکی ہے اور آنے والے حالات میں اس سے صرف نظر نہیں برتا جا سکے گا ، جہاں تک اس صورتحال میں پی ٹی آئی کے مستقبل کا سوال ہے تو بلاشبہ ان کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے عمل میں فوج کی تائید و حمایت اور اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ تو دیکھنے میں آیا ہے ۔دوسری جانب ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاک بھارت کشیدگی کے عمل سے اسٹیبلشمنٹ اور خصوصاً فوج کی مقبولیت بڑھی ہے لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس عمل کے باعث بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی آئی۔ انکا کہنا ہے کہ مقبولیت کا پتہ تو انتخابات سے ہی چلے گا لیکن بعض سیاسی حلقے مضر ہیں کہ اس وقت تک بانی پی ٹی آئی کیلئے ملک میں ہمدردی کی لہر موجود تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے غیر دانشمندانہ فیصلوں نے ان کی پارٹی کے کارکنوں اور ذمہ داران میں مایوسی پیدا کی ہے ۔ اگر پی ٹی آئی کی جارحانہ سیاست یا احتجاجی قوت نظر نہیں آ رہی تو اس کی بڑی وجہ خود ان کی لیڈر شپ کے بے وقت کے فیصلے تھے فوج اور قوم کا ملکی بقا کے حوالے سے اتحاد اور جذبات نے ایک نئے سیاسی رجحان کو جنم دیا ہے جس میں اب ان عناصر کا سیاسی مستقبل مخدوش ہے جو اسٹیبلشمنٹ کو ٹارگٹ کرتے نظر آ رہے تھے اور عوامی طاقت سے برسراقتدار آنے کے حوالے سے پرعزم تھے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں