مخصوص نشستیں:سنی اتحاد کا بینچ پراعتراض مسترد،کارروائی براہ راست دکھائی جائے:آئینی بینچ

مخصوص نشستیں:سنی اتحاد کا بینچ پراعتراض مسترد،کارروائی براہ راست دکھائی جائے:آئینی بینچ

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل کی بینچ کی تشکیل پر اعتراضات کی درخواستیں مسترد کر دیں تاہم کیس کی لائیو سٹریمنگ کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنایا، تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

عدالت نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت 26ویں آئینی ترمیم کی درخواستوں کے فیصلے کے بعد کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی،مزید سماعت پیر کے روز ہوگی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان کو آئینی بینچ کا حصہ بنانے ، جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں واپس لانے یا اُن کو دعوت دینے پر ان کے انکار کے سبب جوڈیشل کمیشن اجلاس بلا کر نئے ججز آئینی بینچز کیلئے نامزد کرنے اور 26 ویں آئینی ترمیم پر حتمی فیصلے تک مخصو ص نشستوں سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سماعت روکنے کی سنی اتحاد کونسل کی تینوں متفرق درخواستیں خارج کردیں، تاہم عدالت نے عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات دکھانے کی سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواست منظور کر لی ۔اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کی اعتراضات کی براہ راست نشریات کے علاوہ دیگر متفرق درخواستیں بھی مسترد کردی گئیں، اعتراضات کی متفرق درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری ہو گا۔سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت اجازت دے دی اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو لائیو سٹریمنگ کے انتظامات کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت 26 مئی تک ملتوی کردی۔

سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ اٹھنے لگا تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی اپنی نشست سے اٹھ کر فوری ڈائس پر پہنچے اور اونچی آواز میں کہنا شرو ع کردیا ،26ویں ترمیم کے بعد جواب الجواب کا حق ختم کر دیا گیا ہے ۔بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے انتہائی تحمل سے کہا آپ نے جو کہنا تھا کہہ دیا عدالت نے سن لیا اگر آپ کچھ اور کہنا چاہیں تو لکھ کر دے دیجئے گا ،اس پرانہوں نے پھر اپنی بات دہرائی اورسینئر وکیل مخدوم علی خان سے بھی الجھ پڑے ۔اس دوران سنی اتحاد کونسل کے دوسرے وکیل حامد خان نے کہا عدالتی کارروائی کی لائیو سٹریمنگ کی جائے یا نہیں یہ عدالت کی صوابدید ہے یہ بات درست نہیں کیونکہ اس کیس کی پہلی سماعت بھی لائیو سٹریم ہوئی اور اگر اب نہ دکھائی گئی تو عوام میں شکوک پیدا ہونگے ،یہ بات درست ہے کہ پہلے 26ویں ترمیم کو سننے سے آئینی بینچ کے دوسرے مقدمات متاثر ہو نگے لیکن ہر کیس 26ویں ترمیم سے جڑا ہوا ہے اس لئے میری رائے ہے کہ پہلے 26ویں ترمیم کیس کا فیصلہ کیا جائے ۔اس کے بعد بینچ آٹھ گیا اور کہا مشاورت کر کے فیصلہ سنائیں گے عدالت تقریباً چالیس منٹ بعد واپس آئی اور مختصر فیصلہ سنا دیا تو جسٹس جمال مندوخیل نے فیصل صدیقی سے مخاطب ہو کر کہا آپ کا رویہ نامناسب تھا، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ میں شرمندہ ہوں اور معذرت کرتا ہوں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں