تنخواہوں پر فیصلہ نہیں ہوا، معاشی محاذ پر بھی قومی اتحاد کی ضرورت، فوج کی ہر ممکن مدد کرینگے : وزیر خزانہ

تنخواہوں پر فیصلہ نہیں ہوا، معاشی محاذ پر بھی قومی اتحاد کی ضرورت، فوج کی ہر ممکن مدد کرینگے : وزیر خزانہ

اسلام آباد(مدثر علی رانا)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے، یہ صرف افواج کی نہیں پاکستان کی ضرورت ہے، سول ملٹری تنخواہوں کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ریلیف کیلئے اقدامات کررہے ہیں، معاشی محاذ پر بھی قومی اتحاد کی ضرورت ہے، بجٹ میں بولڈ اقدامات لینے جارہے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بھارت نے آئی ایم ایف بورڈ میں قرض پروگرام ڈی ریل کرنے کی کوشش کی، کوشش کی گئی اجلاس نہ ہو اور پاکستان کا ایجنڈا ڈسکس نہ ہو تاہم پاکستان کا کیس میرٹ پر ڈسکس ہوا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کئے ، اگر پاکستان اہداف پورے نہ کرتا تو مشکل پیش آتی، آئی ایم ایف پروگرام پر عمل جاری رکھیں گے ، آئی ایم ایف مشن واپس جا چکا ہے ، وفد کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے ، شرح سود میں نمایاں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے پاکستان کو آئی ایم ایف کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔ آئی ایم ایف کے ساتھ رواں ہفتے ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ دنیا پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہی اورمائیکرو اکنامک استحکام سے مطمئن ہے جبکہ معاشی بہتری کی رفتار پر حیران ہے ، شرح سود میں نمایاں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ،تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پنشن کابوجھ بہت بڑھ چکاہے ،اس میں اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں، قرضوں میں ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے ، دنیا پاکستان کے مائیکرو اکنامک استحکام سے مطمئن ہے ، حکومت طویل المدتی اصلاحات کیلئے پرعزم ہے ۔ بجٹ صرف آمدن اور اخراجات کا نام نہیں،سٹریٹجی بنانا ہوگی، ملک تب ترقی کرے گا جب ٹیکس کے اہل افراد اپنا ٹیکس بروقت اداکریں گے ، جس طرح بھارتی جارحیت کے دوران اتقاق اوراتحاد کامظاہرہ کیاگیاتھا ضرورت اس امرکی ہے کہ معاشی محاذ پربھی اسی اتفاق واتحاد کامظاہرہ کیا جائے ۔

ان کا کہناتھاکہ ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم ہونے سے شفافیت آئے گی، ٹیکس نظام اور دیگر شعبوں میں اصلاحات لارہے ہیں، شفافیت کویقینی بنانے اورٹیکس چوری کی روک تھام میں ڈیجیٹلائزیشن کاکرداراہمیت کاحامل ہے ،تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس جمع کرانے کا عمل آسان بنانا چاہتے ہیں ۔ قرضوں میں ادائیگی کا بوجھ کم ہونے کی توقع ہے ، حکومت طویل المدتی اصلاحات کیلئے پرعزم ہے ، نجی شعبہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہا ہے ۔محمد اورنگزیب نے کہاکہ پاکستان کی اکانومی 4 ٹریلین ڈالر سے زائد ہو چکی ہے پاکستان کیلئے 2.5 جی ڈی پی گروتھ ناکافی ہے ،موسمیاتی تبدیلیوں سے 25 کروڑ افراد پریشان ہیں، صورتحال یہی رہی تو آبادی 40 کروڑ تک پہنچنے پر مشکلات سنگین ہو سکتی ہیں ، انسانی وسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے ،سکول جانے کی شرح بڑھائے بغیر ترقی کا حقیقی سفر نا مکمل ہے ، 5 سال تک کے بچے سٹنٹنگ کا شکا رہیں، کمزور اور لاغر بچوں کی غذائیت بہتر کئے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مشاورت کیلئے ورچوئل بات چیت کا آغاز ہو گیا، ورچوئل مذاکرات میں گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر بات چیت ہوئی اور گیس کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے 5سالہ پلان فراہم کیا گیا،جو2840 ارب روپے سے زیادہ ہو چکا ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں