مال مقدمہ کی گاڑیاں خیبرپختونخوا پولیس کے زیراستعمال ،سپریم کورٹ برہم
پشاور (اے پی پی)سپریم کورٹ پشاور رجسٹری نے پولیس کے زیر استعمال مال مقدمہ گاڑیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان پشاور رجسٹری میں پولیس کے پاس موجود مال مقدمہ گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی ۔جسٹس مسرت ہلالی نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ پیش کی جانیوالی لسٹ کس قسم کی گاڑیوں کی ہے ؟ ،کیا یہ وہ گاڑیاں ہیں جو ویئرہا ئوس میں کھڑی ہیں یا جو زیرِ استعمال ہیں؟۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایک ہزار 119 گاڑیاں ویئرہا ئوس میں کھڑی ہیں جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ چھوڑیں،ان گاڑیوں کی تفصیل دیں جو پولیس افسروں کے زیرِ استعمال ہیں، کچھ ریٹائر ہونے کے بعد بھی سرکاری گاڑیاں چلاتے ہیں اور کا لے شیشوں والی گاڑیوں میں گھومتے ہیں۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہ گاڑیاں تو نیلام کی جاتی ہیں لیکن بانٹ دی گئی ہیں، موجودہ ایس ایچ او ذمہ دار ہے کہ گاڑیاں کہاں اور کس کے پاس ہیں؟۔ عدالت نے ہدایت دی کہ جولائی کی اگلی سماعت تک صوبے بھر کے تھانوں میں موجود گاڑیوں کی مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ اندھوں کا قانون اب نہیں چلے گا، پولیس عوام کو تحفظ دینے کے بجائے خوف کی علامت بن گئی ہے جو کہ افسوسناک ہے ۔