جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنیکا کوئی اصول نہیں : جسٹس محمد علی

جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنیکا کوئی اصول نہیں : جسٹس محمد علی

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں۔۔۔

 سول سروس میں ڈیپوٹیشن یا ملازم کو محکمہ میں ضم کرنے کا اصول ہے، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم آئینی کیس کی سماعت کی، جہاں درخواست گزار ججز کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے جواب الجواب دلائل دیئے ۔بیرسٹر صلاح الدین نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی وضاحت کا اطلاق صرف ذیلی سیکشن 3 پر ہوتا ہے ، سول سروس میں اگر ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں تبادلہ ہو تو سنیارٹی متاثر ہوتی ہے ، جبکہ عدلیہ میں نہ تو ڈیپوٹیشن کا اصول ہے اور نہ ہی کسی جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول رائج ہے ۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے متفرق درخواست دائر کی۔بینچ نے ہدایت کی کہ بیرسٹر صلاح الدین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل کو سنا جائے گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ سنیارٹی تقرری کے دن سے شمار ہوگی، عدالت میں تمام بات صدر کے اختیار پر ہو رہی ہے لیکن صدر کے اختیار کے استعمال سے پہلے جتنا پراسس ہے اس پر کسی نے کچھ نہیں کہا۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا آئین کے آرٹیکل 206 کے تحت اگر ہائی کورٹ کا جج سپریم کورٹ کا جج بننے سے انکار کرے تو وہ ریٹائر تصور ہوگا۔سماعت کے اختتام پر بیرسٹر صلاح الدین نے اپنے دلائل مکمل کئے ، جس کے بعد لاہور بار کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آگئے اور جواب الجواب شروع کیا۔بعدازاں عدالت نے سماعت آ ج تک ملتوی کر دی، لاہور بار کے وکیل حامد خان آج اپنا جواب الجواب مکمل کریں گے اور دیگر درخواست گزاروں کے وکلا کو بھی آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں