پاکستان جنگ میں امریکا کی شمولیت کا مخالف:ایران میں حکومت ختم ہوئی تو سرحد پر دہشتگرد فائدہ اٹھاسکتے جنگ بندی کی کوشش کریں:فیلڈ مارشل عاصم منیر کا ٹرمپ سے ملاقات میں واضح موقف

پاکستان جنگ میں امریکا کی شمولیت کا مخالف:ایران میں حکومت ختم ہوئی تو سرحد پر دہشتگرد فائدہ اٹھاسکتے جنگ بندی کی کوشش کریں:فیلڈ مارشل عاصم منیر کا ٹرمپ سے ملاقات میں واضح موقف

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے طے شدہ ایک گھنٹے کی ملاقات باہمی دلچسپی اور خلوص کے باعث دو گھنٹے تک جاری رہی جس میں دونوں جانب سے ایران ۔اسرائیل تنازع کے حل کی اہمیت پر زوردیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری تفصیلات کے مطابق یہ اعلیٰ سطح ملاقات کابینہ روم میں ظہرانہ پر ہوئی جس  کے بعد دونوں رہنمائوں نے اوول آفس کا دورہ کیا، امریکی صدر کے ہمراہ سیکرٹری آف سٹیٹ سینیٹر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے سٹیو وٹکوف بھی موجود تھے ۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور آئی ایس آئی کے سربراہ بھی شریک ملاقات تھے ۔ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ،دونوں رہنمائوں نے تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی تفصیلی بات چیت کی جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ باہمی مفادات اور ہم آہنگی پر مبنی طویل المدتی سٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ علاقائی بحران کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کے تعمیری اور نتیجہ خیز کردار پر ان کو حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے سراہا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی چیلنجز کو سمجھنے اور ان کے حل کے لئے بصیرت افروز فیصلے کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے بھی پاکستان کی علاقائی امن و استحکام کے لئے کوششوں کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں جاری تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا گیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں اور خطے میں پیچیدہ صورتحال کے دوران ان کے بروقت فیصلوں کو سراہا،اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی ۔دریں اثنا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندہ صائمہ سلیم نے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صائمہ سلیم کی بینائی سے محرومی کے باوجود سفارتی خدمات میں شاندار کامیابیوں پر آرمی چیف نے خراج تحسین پیش کیا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صائمہ سلیم کی محنت، جذبے اور پاکستان کے مفادات کے فروغ میں خدمات کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے کہاکہ صائمہ سلیم کی استقامت اور عزم قوم خصوصاً معذور افراد کیلئے روشن مثال ہے ،پاک فوج قومی ترقی میں معذور افراد کی شمولیت و سرپرستی کیلئے پرعزم ہے ، صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ میں اپنی سفارتی سرگرمیوں اور چیلنجز پر آرمی چیف کو بریفنگ دی،فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہاکہ بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی علاقائی عدم استحکام کی جڑ ہے ، فیلڈ مارشل نے صائمہ سلیم کی عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کے مو ثر دفاع پر اظہارِ تحسین کیا،صائمہ سلیم نے اپنی ادبی تخلیقات بھی آرمی چیف کو پیش کیں۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات پاکستانی قوم کی غیر معمولی صلاحیتوں کے اعتراف کا مظہر ہے ، خواہ جسمانی معذوری کیوں نہ ہو۔

اسلام آباد (رائٹرز)اگر ایران میں حکومت ختم ہوئی تو پاکستان اور ایران کی سرحد پر موجود علیحدگی پسند اور دہشتگرد گروہ اس خلا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، یہ خدشہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں ظاہر کیا۔ ایران اور پاکستان کی 560 میل (900 کلومیٹر) طویل سرحد کے دونوں جانب ایران اور پاکستان مخالف گروہ سرگرم ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری  پروگرام پر حملوں کے بعد، اسرائیلی حکام بارہا اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ایرانی حکومت کو غیر مستحکم یا معزول کرنا چاہتے ہیں۔ایران سے ممکنہ بدامنی کے پھیلاؤ پر تشویش کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ اسرائیل نے ایک اور ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے جو نظیر قائم کی ہے ، وہ مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ، خاص طور پر اس تناظر میں کہ پاکستان اور بھارت (دونوں جوہری طاقتیں) نے مئی میں چار روزہ جنگ لڑی تھی۔بدھ کو وائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ دوپہر کے کھانے کے بعد ٹرمپ نے کہا: وہ کسی بات سے خوش نہیں ہیں، اور اشارہ دیا کہ پاکستان اسرائیل-ایران تنازع پر ناخوش ہے ۔پاکستان نے ایران پر اسرائیل کے حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے کہا تھا : یہ ہمارے لیے ایک نہایت سنگین معاملہ ہے جو ہمارے برادر ملک ایران میں ہو رہا ہے ۔ یہ پورے خطے کے سلامتی کے ڈھانچے کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور ہمیں گہرائی سے متاثر کر رہا ہے ۔

سرحدی شدت پسند گروہوں میں سے کچھ نے اس صورتحال کا خیرمقدم کیا ہے ۔ جیش العدل جو کہ ایک ایرانی جہادی گروہ ہے اور بلوچ و سنی اقلیتوں پر مشتمل ہے ، نے کہا کہ ایران کے ساتھ اسرائیل کا تنازع ایک سنہری موقع ہے ۔پاکستانی حکام اور ماہرین کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی جنگ میں شامل نہ ہوں اور جنگ بندی کی کوشش کریں۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کا ایک حصہ امریکا میں ایران کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے کیونکہ ایران کے امریکا سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان انا کیلی نے کہا کہ ٹرمپ نے عاصم منیر کی اس کال کے بعد انہیں مدعو کیا، جس میں انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کو روکنے پر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان کے طالبان کے زیرِ انتظام افغانستان اور دشمن بھارت کے ساتھ پہلے ہی غیر مستحکم بارڈر ہیں، اور وہ نہیں چاہتا کہ ایران کے ساتھ ایک اور خطرناک محاذ کھل جائے ۔اسرائیل کے حملے سے پہلے ایران، پاکستان کے حریف بھارت کے زیادہ قریب تھا۔ گزشتہ سال ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے پر بلوچ شدت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگا کر فضائی حملے بھی کیے تھے ۔ تاہم، ایران پر حملے کے بعد اتحاد تبدیل ہو رہے ہیں، کیونکہ بھارت نے اسرائیل کی بمباری کی مذمت نہیں کی۔چین نے بھی بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے ، کیونکہ یہ علاقہ پاکستان میں بیجنگ کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا مرکز ہے ، جس میں گوادر کی چینی انتظامیہ بھی شامل ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں