سیکشن3بحال،نظربندی قانون میں بہتری کیلئے3تجاویزوزارت قانون کو ارسال
لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کے سیکشن 3 کی معطلی کے خلاف پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے سیکشن 3 کو بحال کر دیا۔عدالت نے قانون میں بہتری کیلئے وکیل اظہر صدیق کی تین تجاویز وزارت قانون کو بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، وکیل اظہر صدیق نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب میں نظر بندی قانون کا سیکشن 3 آئین سے متصادم ہے اور ریاست ایسا قانون نہیں بنا سکتی، ایک ہی نوٹیفکیشن کے تحت 4770 نظر بندیوں کے احکامات جاری کئے گئے جو قانون اور عدلیہ دونوں کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ اگر امن ہے تو ہم سب ملک میں آزاد گھوم سکتے ہیں لیکن اگر امن و امان کی صورتحال خراب ہو تو قانون کو حرکت میں آنا ہو گا۔وکیل اظہر صدیق نے تین تجاویز پیش کیں جس کے مطابق نظر بند افراد کو اپیل کا حق ملنا چاہئے ، غلط نظر بندی کے آرڈر جاری کرنے والوں کو بھاری جرمانے ہونے چاہئیں اور نظر بندی کے قانون کیلئے جوڈیشل تجربہ رکھنے والے افسر شامل ہونے چاہئیں۔جسٹس شہرام سرور چودھری نے کہاقانون میں مناسب اصلاحات کیلئے یہ تجاویز وزارت قانون کو بھیجی جا رہی ہیں ،جس کے بعد پنجاب میں نظر بندی قانون کا سیکشن 3 چھ ماہ بعد بحال ہو گیا۔ یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے جنوری 2025 میں نظر بندی کے قانون کے سیکشن 3 کو معطل کیا تھا۔