پنجاب اسمبلی:26معطل ارکان کی سپیکر سے ملاقات ،مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
لاہور (کامرس رپورٹر سے ، اپنے نامہ نگار سے ، دنیا نیوز)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کے ساتھ اپوزیشن کے معطل 26 ارکان کی نااہلی ریفرنس پر ملاقات ہوئی، ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہی، جس میں مختلف امور زیر غور آئے ، معطل ارکان کی قیادت اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر جبکہ سپیکر کی معاونت کیلئے پارلیمانی امور کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان، چیف وہپ رانا محمد ارشد سمیت دیگر اہم رہنما موجود تھے ۔
سپیکر ملک احمد خان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ملاقات میں دونوں طرف سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن نے اپنا اپنا موقف واضح کیااور اسمبلی کے سینئر اراکین کی کمیٹی بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔مذاکرات کا دوسرا سیشن کل اتوار کو ہوگا۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ ہماری سپیکر کے ساتھ سماعت تھی ملاقات نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹوں سے متعلق رانا ثنا اللہ کا بیان درست نہیں۔ احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم اس معاملے میں کوئی بھی آئینی فورم مس نہیں کریں گے اور موقف بیان کریں گے ۔ پارلیمانی لیڈرز کی میٹنگز کل پنجاب اسمبلی میں ہوگی،صدارت سپیکر ملک محمد احمد خان کریں گے ۔ علاوہ ازیں ملاقات کی اندرونی کہانی بھی سامنے آ گئی۔ذرائع کے مطابق سپیکر نے کہا کہ مجھے اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلنا ہے ، کسی کو احتجاج کرنا ہے تو اس کا حق ہے لیکن یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ دھمکانے کے انداز میں اتنا شور کرے کہ کان پڑی آواز بھی سنائی نہ دے ، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ میری نشست تک پہنچے اور ایوان میں جتھہ بنا کر دھمکائے ۔
اگر سینئر اراکین درمیان میں نہ آتے تو شاید جسمانی تصادم ہو جاتا، ایسا طرز عمل ایوان کے تقدس اور ایوان کے سینئر ممبر کی تقریر کی توہین ہے ، یہ کسی صورت برداشت نہیں ، آپ سب کو اپنی سیاسی پوزیشن رکھنے کا حق ہے ، میں سب کا احترام کرتا ہوں ۔پی ٹی آئی معطل اراکین نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے ، ہمیں آپ احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتے ، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلے ، ہم آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں، ہمیں جمہوری رویہ کو اپنانا ہوگا، جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کرنے اور اپنا موقف سامنے رکھنے کا حق ہے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمیں معاملہ یہاں حل کرکے آگے نکلنا ہوگا، جس پر سپیکر نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں کہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو اور معاملہ آگے نہ بڑھے ۔سپیکر نے کہا کہ کمیٹی تشکیل دیتا ہوں تاکہ دونوں بیٹھ کر معاملات کو ایک پیج پر لائیں، جس نے جہاں غلطی کی وہ اس کی معذرت کرے میں اس کی معذرت قبول کر لوں گا۔