پنجاب:تباہ کن بارشیں،کئی بستیاں ڈوب گئیں:ندی نالے بپھر گئے،چکوال جہلم،راولپنڈی اور اسلام آباد میں سیلابی صورتحال،خطرے کے سائرن،کھانے پینے کی اشیاء ذخیرہ کرنیکی ہدایت
لاہور ، اسلام آ باد ، راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے،کرائم رپورٹر ، اپنے نامہ نگار سے ، نمائندگان دنیا ، نامہ نگاران )غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد پنجاب کے مختلف علاقوں میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ، راولپنڈی اور چکوال میں طو فانی بارشوں سے زبر دست تباہی ہوئی، کئی بستیاں ڈوب گئیں ، نالہ لئی بھی بپھر گیا۔
اور خطرے کے الارم بجا دئیے گئے جبکہ پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 63 اموات ہو چکی ہیں ۔نالہ لئی میں پانی کی سطح کٹاریاں کے مقام پر 20 فٹ اور گوالمنڈی پل پر 19 فٹ ہو گئی جبکہ دریائے سواں میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے سے پل زیر آب آ گیا۔ نالہ لئی کی قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی گئی اور ریسکیو ، واسا، سول ڈیفنس سمیت تمام اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ۔ راولپنڈی میں آج کی چھٹی کا اعلان بھی کر دیا گیا ، ڈپٹی کمشنر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں۔ این ڈی ڈی ایم اے کی حساس علاقوں کے مکینوں کو ہدایت کی ہے کہ تین سے پانچ دن کی خوراک، پانی، دوائوں کا انتظام کرلیں،ایم ڈی واسا نے ٹرپل ون بریگیڈ سے بھی رابطہ کیا اور ایمرجنسی کی صورت میں پاک فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، ٹی وی کے مطابق بارش کی وجہ سے مو ٹر وے بھی زیر آ ب آ گئی ۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران63 ہلاکتیں ہوئی ہیں ، مسلسل بارش کی وجہ سے ندی نالے بپھر گئے اور سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ، متعدد راستوں پر ٹریفک کو مشکلات کا سامنا ہے ، ادھر جہلم میں ضلعی انتظامیہ نے سیلاب میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے فوج سے مدد طلب کی ۔ دریائے نیلم اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا جبکہ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ چکوال میں پانی اہم سرکاری عمارتوں اور گھروں میں داخل ہو گیا، چوآسیدن شاہ میں تاریخی کٹاس راج مندر بھی پانی میں ڈوب گیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق چکوال میں ریکارڈ بارش کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی اور 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی این ڈی ایم اے کا بتانا ہے 26 جون سے اب تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں 178 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 85 بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران 491 افراد زخمی ہوئے ۔اکثر ہلاکتیں مکانات گرنے ، سیلاب اور کرنٹ لگنے کے باعث ہوئیں۔پنجاب میں دفعہ 144 کے تحت ڈیموں، دریاؤں، تالابوں، جھیلوں میں تیراکی پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں یا عوامی مقامات پر بارش کے جمع شدہ پانی میں نہانے پر بھی پابندی عائد ہے ۔
بی بی سی کے مطابق ضلع چکوال ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق خانپور سے ڈھوک ٹاہلیاں روڈ بھی ٹوٹ گئی جبکہ متعدد دیہات کی سڑکیں بھی پانی سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔محکمہ سمال ڈیمز کے ایگزیکٹیو انجینئر نعیم الحسن نے بتایا کہ چکوال میں 14جبکہ تلہ گنگ میں10چھوٹے ڈیمز ہیں جن کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کئی چھوٹے ڈیمز جو لوگوں نے اپنی زمینوں میں خود سے بنائے ہوئے تھے وہ ٹوٹے ہیں۔محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ظہیر بابر نے کہا کہ یہ بارشیں اس سال مون سون سیزن کی سب سے شدید بارشیں ضرور ہیں تاہم چکوال میں تباہی ‘کلاؤڈ برسٹ’ کی وجہ سے نہیں ہوئی ۔ راولپنڈی ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا ہم نے گوالمنڈی میں پانی 20 فٹ سے بلند ہونے پر مساجد میں اعلان کروائے ۔انھوں نے بتایا کہ بارش تھمنے کے بعد اب صورتحال کنٹرول میں ہے ۔
ادھر ڈپٹی کمشنر مری نے موجودہ موسمی صورتحال اور لینڈسلائیڈنگ کو دیکھتے ہوے مین جی ٹی روڈ کومکمل بندکرنے اور متبادل راستہ ایکسپریس وے کواستعمال کرنے کاحکم دیا، مری میں بھی 12 گھنٹے سے جاری طوفانی بارش سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے ، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر بارشوں، سیلاب اور طغیانی کی لپیٹ میں آئے علاقوں میں رین ایمرجنسینافذ کرنے کی ہدایت کی تھی۔وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، ریسکیو 1122 سمیت دیگر تمام اداروں کو عوام کو سیلابی صورتحال سے بچانے کیلئے متحرک رہنے کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ نے کشتیوں کے ذریعے عوام کی مدد کا سلسلہ بھی جاری رکھنے ، پولیس کو گشت بڑھانے اورضلعی انتظامیہ کو امدادی اداروں کی معاونت کا حکم دیا۔ہسپتالوں کو ہائی الرٹ رہنے ، فیلڈ ہسپتالوں سمیت تمام متعلقہ طبی مشینری کو شہریوں کی مدد کی ہدایت کی ہے ۔
وزیراعلیٰ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اداروں سے تعاون کریں، وزیراعلیٰ نے راولپنڈی، چکوال،تلہ گنگ، جہلم کے اضلاع کے کمشنراور ڈپٹی کمشنرزکو مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے طوفانی بارشوں، ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اور سول ڈیفنس کے رضاکاروں کو بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے کامیاب ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن پر انتظامیہ، امدادی اداروں اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔راولپنڈی کے بیشتر روڈ سے پانی کی نکاسی کا عمل مکمل ہونے پر وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرراولپنڈی حسن وقار کو شاباش دی۔ جہلم کے سرحدی گاؤں ڈھوک بدر اور دیگر دیہات میں طوفانی بارشوں سے دریا میں طغیانی آگئی۔ چکوال سائیڈ پر کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے پانی کابہت بڑا ریلا بھی پہنچ گیا تھا ۔
ڈپٹی کمشنر کی درخواست پرآرمی ایئر لفٹ ہیلی کاپٹر فوراً پہنچ گیا اور لو گوں کو ریسکیو کیا ۔ پاکپتن سے نمائندہ دنیا،سٹی رپورٹر کے مطابق بارش کے باعث 56 ایس پی میں نانی کے گھر لاہور سے آئی ہوئی دو کمسن بچیاں 8 سالہ اقرا اور 10 سالہ ماہ نور، برساتی تالاب میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں۔دوسری جانب 30 ایس پی میں عمران نامی نوجوان ٹوکہ مشین میں کرنٹ آنے کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا۔قلعہ دیدار سنگھ میں ارشاد نامی نوجوان چھت پر کام کے دوران کرنٹ لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق گھر کا واحد کفیل بارش کا پانی نکالتے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔لاہور کے علاقے اندرون اکبری گیٹ میں بوسیدہ عمارت کی چھت گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے ۔ریسکیو ذرائع کے مطابق خستہ حال عمارت کی چھت بارش کے باعث محلہ خرادیہ میں گری۔
ملبے تلے دب کر جاں بحق ہونیوالوں میں 60 سالہ ثمینہ ،35سالہ حسن اور 5سالہ رجب شامل ہیں۔ فیصل آ باد میں علامہ اقبال کالونی، سمندری روڈ پر چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق، ایک بچی اور میاں بیوی زخمی ہوگئے ۔ریسکیو حکام نے بتایا حادثہ میں 17 سالہ محمد بن خالد اور 11 سالہ محمد مصیب حسین سکنہ علامہ اقبال کالونی، جی بلاک، ہائوس نمبر 52 موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔نارنگ منڈی سے نمائندہ دنیا کے مطابق شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال، سرحدی دیہات زیر آب آگئے ۔سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی دریا کامنظر پیش کرنے لگی ۔ متعدد دیہات میں نالہ ڈیک نالہ بھیڑ نے تباہی مچا دی ۔ دریائے راوی اور ندی نالوں میں بھی طغیانی ہے ۔
پاک آرمی کا سیلابی صورتحال میں ملک بھر میں وسیع پیمانے پر فضائی ریسکیو آپریشن دن بھر جاری رہا، 106 افراد کو سیلابی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ردعمل کے تحت متعدد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔جڑواں شہروں میں 22 گھنٹے مسلسل تیز بارش سے 23سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ۔کمشنر راولپنڈی انجینئر عامر خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 240 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ہے جہلم اور چکوال میں ریسکیو آپریشن کیا گیا ہے اٹک کے مقام پر بھی دو سمال ڈیمز کا ایشو ہے اسکو بھی حل کر رہے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر جہلم پولیس کے بہادر جوانواں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سیلاب میں پھنسے 400 افراد کو بچانے کے لیے جہلم پولیس کی جرات، فوری کارروائی اور بے لوث خدمت قابلِ تعریف ہے ۔ انہوں نے کہا جہلم پولیس کی انتھک خدمت اور ہماری کمیونٹی کے اصل محافظ بننے پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔ وزیرآباد سے ڈسٹرکٹ رپورٹر کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح بتدریج بلند ہونے لگی دریاؤں اور ندی نالوں سے ملحقہ علاقہ جات کی مکینوں کو انتظامیہ نے محتاط رہنے کی وارننگ جاری کی ہے ، پتوکی کے نواحی گاؤں میں مسلسل 4 دنوں کی بارشوں اور ژالہ باری کے سلسلے میں دیوسیال کے مقام پر سیم نالے کا بند ٹوٹنے کے باعث سینکڑوں ایکڑ رقبہ ڈوب گیا ۔کسانوں کی چاول،گندم،کپاس اور کئی دوسری فصلیں تباہ ہوگئیں ۔