پشاورہائیکورٹ :پلی بارگین کے باوجود ملزم کو گرفتار کرنے پر نیب کو نوٹس ،جواب طلب

پشاورہائیکورٹ :پلی بارگین  کے باوجود ملزم کو گرفتار کرنے  پر نیب کو نوٹس ،جواب طلب

پشاور( مانیٹرنگ ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان مالیاتی سکینڈل میں رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کے لیے درخواست دینے کے باوجود ملزم کی گرفتاری کے خلاف دائر رٹ پٹیشن پر نیب حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 29 جولائی تک جواب طلب کرلیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے محمد ریاض کی رٹ پر سماعت کی اور دوران سماعت ان کے وکیل امین الرحمان یوسفزئی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کوہستان سکینڈل سے متعلق نیب تحقیقات کررہا ہے ۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے نیب کے کال اپ نوٹس پر ان کا مؤکل بھی پیش ہوا اور انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ پلی بارگین کرنا چاہتا ہے تو رضاکارانہ طور پر واپسی کی درخواست دے ۔ملزم کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے 16مئی 2025کو درخواست دی جبکہ 2جولائی 2025کو اسے ایک اور کال اپ نوٹس جاری کرکے اسے طلب کیا گیا۔ اس دوران ان کا مؤکل 11جولائی کو جب پیش ہوا تو انہیں حراست میں لیا گیا اور 16مئی 2025کی درخواست پر فیصلہ کرنے کے بجائے گرفتار کیا گیا اور اسے شدید ذہنی اذیت دی گئی۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو احتساب عدالت میں پیش کرکے 8 روز کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2022 میں ہونے والی ترمیم کے بعد سیکشن 24کے تحت صرف اس ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے جو نیب کے سامنے پیش نہ ہو رہا ہو، ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا ہو، پراسیکیوشن ریکارڈ میں ٹمپرنگ کررہا ہو یا وہ جرم دوبارہ کررہا ہو تب ہی اسے گرفتار کیاجاسکتا ہے ۔وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق پہلے ان کی درخواست پر فیصلہ لازمی ہے لیکن انہیں گرفتار کیا گیا جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے لہٰذا گرفتاری کو غیرقانونی قراردے کر انہیں رہا کیا جائے ۔ واضح رہے کہ نیب نے 40ارب روپے کے کوہستان میگا کرپشن سکینڈل میں 2 سرکاری افسر، 2 بینکر زاور 4 ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے ، ملزمان پرجعلی چیک، منی لانڈرنگ، اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے خورد برد کا الزام ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں