بلوچستان:4روزہ آپریشن،مزید3خوارج ہلاک،تعداد50ہوگی:دہشتگردوں کے حملے،بچہ شہید 4اہلکاروں سمیت12زخمی

بلوچستان:4روزہ آپریشن،مزید3خوارج ہلاک،تعداد50ہوگی:دہشتگردوں کے حملے،بچہ شہید 4اہلکاروں سمیت12زخمی

راولپنڈی، اسلام آباد،کوئٹہ(خصوصی نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب ژوب کے علاقے سمبازہ اور گرد و نواح میں فورسز کے 4 روزہ آپریشن میں مزید 3 خوارج ہلاک ہوگئے ، اس آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد 50 ہوگئی۔

واشک، سبی، کیچ، مستونگ میں دہشت گردوں کے حملے میں بچہ شہید، 4 اہلکاروں سمیت 12 زخمی ہوگئے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق سکیورٹی فورسز کی ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ اور اس کے گرد و نواح میں 7 اگست سے جاری کامیاب کارروائیوں میں 47 خوارج ہلاک ہوئے تھے ، 10 اور 11 اگست کی درمیانی شب پاک افغان سرحد کے قریب ایک اور کلیئرنس آپریشن کیا گیا۔ اس تازہ کارروائی میں مزید 3 بھارتی حمایت یافتہ خوارج مارے گئے ، جبکہ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد کیا گیا۔ چار روزہ اس آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے خوارج کی کل تعداد 50 ہوچکی ہے ۔ ترجمان کے مطابق یہ کارروائیاں پاکستان کی سرحدوں کے تحفظ اور ملک کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے جاری ہیں، اور کسی بھی قیمت پر دشمن عناصر کو اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

دریں اثنا کوئٹہ سے تقریباً 300 کلومیٹر دور واشک کے ضلعی ہیڈ کوارٹر بسیمہ میں دو درجن سے زائد موٹر سائیکلوں پر سوار تقریباً 50 حملہ آور پیر اور منگل کی درمیانی شب داخل ہوئے اور پولیس تھانے ، جوڈیشل کمپلیکس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملہ کر دیا، اس دوران شہر میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں بھی آتی رہیں، حملہ آوروں نے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت، پولیس کی دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، جبکہ ایک شخص کے گھر میں گھس کر ان کی گاڑی اور موٹر سائیکل بھی لے گئے ،مسلح افراد نے سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر بھی راکٹ کے گولے داغے ، جن میں سے ایک گولہ عبدالقادر نامی شخص کے گھر میں گر کر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے اس کی بیٹی اور بیٹا زخمی ہوگئے ۔ فائرنگ کی زد میں آ کر دو ٹرک ڈرائیور بھی زخمی ہوگئے ۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے پولیس تھانے پر حملہ کیا، جس پر پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار امداد اللہ، امین اللہ اور نذیر احمد زخمی ہوگئے ۔ زخمیوں کو بسیمہ کے سرکاری ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے بائی پاس کے مقام پر سکیورٹی فورسز کی کیو آر ایف ٹیم پر بھی حملہ کیا، اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ادھر سبی میں گرلز کالج کے قریب ناکہ لگا کر چیکنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا، جس کے دھماکے سے اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد افضل زخمی ہوگیا۔

دوسری جانب ایران کی سرحد سے متصل ضلع کیچ کے علاقے تمپ گومازی میں نامعلوم سمت سے داغا گیا مارٹر گولہ گھر پر گر گیا۔ لیویز کنٹرول تربت کے مطابق مارٹر گولے کے دھماکے سے 12 سالہ بچہ شہید جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے ۔ ادھر بلوچستان حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کو رات میں سفر سے روک دیا۔ شام پانچ بجے سے لے کر صبح پانچ بجے تک صوبے کی شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔ خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے روٹ پرمٹ منسوخ کر دئیے جائیں گے ۔ اس بات کا فیصلہ صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ حیات کاکڑ کی زیرِ صدارت اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبے کے ٹرانسپورٹرز اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔علاوہ ازیں بلوچستان بھر میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس ایک ہفتے سے معطل ہونے کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق ڈیٹا انٹرنیٹ سے دہشت گرد تنظیموں کو رابطے میں سہولت فراہم ہوتی ہے ، دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں موبائل فون انٹرنیٹ کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔ بلوچستان میں موبائل فون ڈیٹا انٹرنیٹ سروس اگست کے مہینے میں معطل رہے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں