پی ٹی آئی ریاست سے ٹکرا کر زخمی ہو چکی مگر ضد نہیں چھوڑ رہی

پی ٹی آئی ریاست سے ٹکرا کر زخمی ہو چکی مگر ضد نہیں چھوڑ رہی

(تجزیہ:سلمان غنی) ایک بار پھر سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی اختلافات اور ڈیڈ لاک کے توڑ کیلئے مذاکرات کی بازگزشت سننے میں آ رہی ہے۔ پیشکش حکومت کی جانب سے سپیکر ایاز صادق نے کی اور واضح کہا کہ سیاسی تناؤ کا خاتمہ مل بیٹھنے میں ہے مگر اپوزیشن کی جانب سے سابق سپیکر اسد قیصر اور عامر ڈوگر نے اپنے الگ الگ بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد بتائیں گے ،کیا وجہ ہے کہ سیاسی قوتیں مل بیٹھنے کے لئے تیار نہیں۔

9مئی کے واقعات کے بعد ان کی بات وہاں چل نہیں رہی جہاں وہ چلانا چاہتے ہیں اور حکومت سے وہ بات نہیں کرنا چاہتے لیکن سیاسی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سیاسی معاملات سیاسی قوتوں کے درمیان ہی طے ہوتے ہیں اور البتہ فیصلہ سازی میں فیصلہ سازوں کا کردار بھی ہوتا ہے ۔پی ٹی آئی ریاست سے ٹکرا کر زخمی ہو چکی ہے مگر ضد چھوڑنے کے لئے تیار نہیں البتہ حکومت مزے میں ہے اس لئے کہ حکومت پر کوئی دباؤ نہیں حالیہ عدالتوں سے سزاؤں کے عمل کے بعد ایک طرف جہاں پی ٹی آئی پر اور دباؤ آیا ہے تو وہاں پی ٹی آئی کے اندر یہ تحریک موجزن ہے کہ آخر کب تک یہ سلسلہ رہے تاہم سیاسی جماعت میں ہمیں آگے چلنا ہے تو سیاسی قوتوں سے مل بیٹھنا ہوگا ۔اب گیند خود پی ٹی آئی کی کورٹ میں ہے اپنے لئے راستہ بنانا ان کی ذمہ داری ہے اور راستہ لڑائی کے ذریعہ نہیں سیاسی طرز عمل سے ہی نکلے گا پہلے بھی مذاکراتی عمل میں رکاوٹ بانی پی ٹی آئی تھے اور اب بھی وہ گرین سگنل دینے کو تیار نہیں۔

دوسری جانب حکومت کے روئیے میں تبدیلی بھی نظر آ رہی ہے اور حکومت بات چیت کے لئے تیار نہیں آتی ہے سپیکر ایاز صادق از خود پیشکش کرنے کی پوزیشن میں نہیں مطلب کہ دونوں طرف سے برف پگھلی ہے مگر کیا اڈیالہ جیل کا باسی اپنی جماعت کو مذاکرات کی اجازت دے گا اس حوالہ سے تاثر یہی ہے کہ انہیں اجازت نہیں ملے گی اور خود پی ٹی آئی کے اندر ڈائیلاگ کے لئے اس لئے بات نہیں کرتے یہ وہ سمجھتے ہیں کہ بانی کی پالیسی کے برخلاف بات کرنے والوں پر سرخ دائرہ لگ جاتا ہے اور پھر وہ صفائیاں دیتا نظر آتا ہے لیکن اب بدلے ہوئے حالات میں سزا یافتگان بھی سیخ پا نظر آ رہے ہیں اور ان کے قریبی حلقے یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سب کو سزاؤں کے منتظر ہیں آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایوان میں موجود ذمہ داران مذاکرات میں تو سنجیدہ نہیں مگر وہ چاہتے ہیں کہ ہر نشست کے بعد انہیں ایک نشست اڈیالہ میں کرنے کا موقع بھی دیا جائے جو عملاً ممکن نہیں البتہ حکومت نہیں چاہتی کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر کوئی قدغن ہو۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں